Sat Jun 13 2020 00:18:56 GMT-0500 (Central Daylight Time)
This commit is contained in:
parent
7254d2f3df
commit
80c4868917
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 47 \v 48 ۔تب میَں نے اُس پوچھا اور کہا ۔کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ وہ بولی ۔کہ میَں بیتوایل بن نحور کی بیٹی ہوں جو ملکاہ سے اُس کے لئے پید ہُؤا ۔اور میَں نے نتھ اُس کی ناک اور کڑے اُس کے ہاتھوں میں پہنائے۔
|
||||
48۔اور میَں نے جھک کرخُداوندکو سجدہ کیِا ۔ اور خُداوند اپنے آقا ابرہام کے خُدا کو مبُارک کہا ۔جس نے مجھے سیدھی راہ دِکھائی۔ تاکہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُس کےبیٹے کے واسطے لوُں۔
|
|
@ -0,0 +1 @@
|
|||
\v 49 ۔سو اگر تم مہربانی اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو۔ تو مجھ سے کہو ۔اور اگر نہیں ۔تو بھی مجھ سے کہو ۔تاکہ میں دہنے یا بائیں ہاتھ پھروں ۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 50 \v 51 ۔تب لابن اور بیتوایل نے جواب میں کہا ۔کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہے۔اِ س میں ہم تجھے کچھ بھلا یا برُا نہیں کہہ سکتے۔
|
||||
51۔دیکھ ربقہ تیرے سامنے ہے ۔اُسے لے اور جا ۔اور جیسا کہ خُداوند نے کہا ہے ۔وہ تیرے آقا کے بیٹے کی بیوی ہو گی۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 52 \v 53 ۔اور یوُں ہُؤا کہ جب ابرہام کے نوکر نے اُ ن کی باتیں سُنیں تو زمین پر جھک کر خُداوند کو سجدہ کیِا ۔
|
||||
53۔اور نوکر نے چاندی کے برتن اور سونے کے برتن اور پوشاکیں نکالیں اور ربقہ کو دیں۔اور اُس کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی چیزیں عطا کیں ۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 54 \v 55 ۔اور اُس نے اوراُن لوگوں نے جو اُس کے ساتھ تھے کھایا پیِا۔اور رات وہیں رہے ۔صبح کو وہ اُٹھے ۔اور اُس نے کہا کہ مجھے میرے آقا کی طرف روانہ کرو۔
|
||||
55۔اور اُس کے بھائی اور اُس کی ماں نے کہا۔کہ لڑکی کو دس روزکم سے کم ہمارے پاس رہنے دے۔ بعد اُس کے وہ جائے گی
|
|
@ -0,0 +1,3 @@
|
|||
\v 56 \v 57 \v 58 ۔اس نے اُنہیں کہا ۔کہ مجھے نہ روکو۔ کہ خُداوند نے میرا سفر مبُارک کیِا ۔مجھے رُخصت کرو تاکہ میَں اپنے آقا کے پاس جاؤں ۔
|
||||
57۔وہ بولے۔ ہم لڑکی کو بُلاتے ہیں اور اُس سے پوُچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے ۔
|
||||
58۔تب اُنہوں نے ربقہ کو بُلایا ۔اور اُس سے کہا کیا تُو اِس شخص کے ساتھ جائے گی؟ وہ بولی ۔میَں جاؤں گی۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 59 \v 60 ۔تب اُنہوں نے اپنی بہن ربقہ اور اُس کی دائی اور ابرہام کے نوکر اور اُس کے ساتھ کے لوگوں کو رخُصت کیِا ۔
|
||||
60۔اور اُنہوں نے ربقہ کو دُعا دی ۔اور اُس سے کہا ۔اَے خواہر تُو ہزاروں لاکھوں کی ماں ہو ۔اور تیری نسل اپنے نفرت کرنےوالوں کے دروازوں پر حکمران ہو۔
|
|
@ -0,0 +1,2 @@
|
|||
\v 61 \v 62 ۔اور ربقہ اور اُس کی لونڈیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر چڑھیں ۔اور اُس آدمی کے ساتھ چلیں ۔اور وہ ربقہ کو لے کر روانہ ہُؤا۔
|
||||
62۔اور اضحاق بیر لحیی روئی کی راہ سے آتا تھا ۔کیونکہ وہ جنُوب کے ملک میں رہتا تھا ۔
|
|
@ -0,0 +1,3 @@
|
|||
\v 63 \v 64 \v 65 ۔اور اضحاق شام کے وقت دھیان کرنے کو میدان میں گیا ۔اور اُس نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظر کی ۔تو دیکھو اُونٹ چلے آتے ہیں ۔
|
||||
64۔اور ربقہ نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں ۔اور اضحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔
|
||||
65 ۔ کیونکہ اُس نے اُس نوکر سے پُوچھا تھا ۔کہ یہ شخص جو میدان میں ہم سے ملنے کو آتا ہے ۔ کون ہے؟ اور اُس نوکر نے کہا تھا ۔کہ یہ میرا آقا ہے ۔اور اُس نے نقاب لیِا ۔اور اُس سے اپنے آپ کو چھپایا۔
|
Loading…
Reference in New Issue