ur_ulb/01-GEN.usfm

2571 lines
351 KiB
Plaintext
Raw Permalink Blame History

This file contains ambiguous Unicode characters

This file contains Unicode characters that might be confused with other characters. If you think that this is intentional, you can safely ignore this warning. Use the Escape button to reveal them.

\id GEN
\ide UTF-8
\h پیدایش
\toc1 پیدایش
\toc2 پیدایش
\toc3 gen
\mt1 پیدایش
\ip پیدایش کی کتاب کائنات اور اِنسان کی تخلیق نیز بنی نوع انسان اور برگزید ہ قوم کی ابتدائی تواریخ بیان کرتی ہے ۔اہم شخصیات حضرت آدم ، اور حوا ، نوح ،ابراہام،اضحاق ، یعقوب اور اُن کی بیویاں اور یُوسف ہیں ،اِس کتاب میں نجات بخش وعدے،برکات کے عہد اور اِنسان کی خُدا سے بے وفائی اور برگشتگی ،معاشرتی مسائل اور خُدا سے برکات کے واقعات اور تذکرے شامل ہیں۔
\io1 ابواب ۱ تا ۱۱ اِنسانی نسلوں کا شروع
\io1 ابواب ۱۲ تا ۵۰ خُدا کی چُنیدہ قوم سے متعلق واقعات
\cl باب
\s5
\c 1
\cp ۱
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اِبتدا میں خُدا نے آسمان اور زمین کو خلق کیِا۔
\v 2 \vp ۲\vp* ۔ اَور زمین وِیران اور سُنسان تھی اور گہراؤ کے اُوپر اندھیرا تھا۔اور رُوحِ خُدا پانیوں پر جُنبِش کرتی تھی۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* ۔ اَور خُدا نے کہا کہ روشنی ہو۔ اور روشنی ہُوئی۔
\v 4 \vp ۴\vp* اَور خُدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے۔ اور خُدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کِیا۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور خُدا نے روشنی کو دِن کہا ۔ اور تاریکی کو رات کہا۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی پہلا دِن۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور خُدا نے کہا کہ پانیوں کے درمیان فضا ہو۔ جو پانیوں کو پانیوں سے جُدا کرے۔
\v 7 \vp ۷\vp* تب خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نیچے کے پانیوں کو فضا کے اُوپر کے پانیوں سے جُدا کِیا۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی دُوسرا دِن۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* ۔اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو تاکہ خُشکی نظرآئے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* ۔ اور خُدا نے خُشکی کو زمین کہا اور جمع ہُوئے پانی کو سمُندر کہا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور خُدا نے کہا کہ زمین سبز نباتات اور بِیج دار پودوں اور پھل دینے والے میوہ دار درختوں کو اُن کی اپنی اپنی قِسم کے مُطابق اور جو زمین پر اپنے آپ ہی میں بِیج رکھیں اُگائے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب زمین نے سبز نباتات اور بِیج دار پودوں اور پھل دینے والے میوہ داردرختوں کو اُن کی اپنی اپنی قِسم کے مُطابق اُگایا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی اور تیسرا دِن۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور خُدا نے کہا کہ آسمان کی فضا میں نیر ہوں۔ کہ دِن کو رات سے جُدا کریں۔ اور وہ زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے نِشان ہوں۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور وہ آسمان کی فضامیں چمکیں کہ زمین کو روشن کریں۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* پس خُدا نے دو بڑے نیر بنائے۔ ایک نیر ِاکبر جو دِن پر حکومت کرے۔ اور ایک نیرِ اصغر جو رات پر حُکومت کرے۔ اور سِتارے بھی۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور خُدا نے اُنہیں آسمان کی فضا میں رکھا کہ زمین کو روشن کریں۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور دِن پر اور رات پر حُکومت کریں۔ اور روشنی کو تاریکی سے جُدا کریں۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی چوتھا دِن۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور خُدا نے کہا کہ پانی رِینگنے والے جانداروں کو پیدا کرے۔ اور پرندوں کو جو زمین کے اُوپر آسمان کی فضا میں اُڑیں۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جاندار اور ہر قِسم کے حرکت کرنے والے جانداروں کو جِنہیں پانی نے اُن کی اقسام کے مُطابق پیدا کِیا۔ اور تمام پر دار جانوروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق بنایا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور خُدا نے اُنہیں برکت دے کر کہا کہ پھلو اور بڑھو۔ اور سمُندر کے پانی کو معمور کرو۔ اور پرندے زمین پر کثرت سے بڑھ جائیں۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی یعنی پانچواں دِن۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور خُدا نے کہا کہ زمین جانداروں کو اِن کی اقسام کے مُوافِق چوپائیوں، کیڑے مکوڑوں اور جنگلی جانوروں کو ان کی اقسام کے موافق پیدا کرے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* ۔ اور خُدا نے جنگلی جانوروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق چوپائیوں اور زمین پر رِینگنے والے جانداروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق پیدا کِیا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی مانند بنائیں۔ اور وہ سمُندر کی مچِھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپائیوں اور کُل رُوئے زمین اور سب کِیڑے مکوڑوں پر جو زمین پر رِینگتے ہیں حُکومت کرے
\f +
\ft ’’ہم کلیسائی عُلما کی رائے کے مطُابق یہاں پاک تثلیث کا ابہام ہے۔
\f*
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پر پیدا کیِا خُدا کی صورت پر اُس نے اُسے پیدا کیانرو ناری اُنہیں پیدا کیِا
\f +
\ft خُدا کی صورت خاص رُوح میں ہوتی ہے ۔کیونکہ وہ غیر فانی ہے اور اُس میں سمجھ اور آزاد مرضی پائی جاتی ہے۔
\f*
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور خُدا نے اُنہیں برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معُمورومحکُوم کرو۔ اور سمُندر کی مچِھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور سب زِندہ مخلُوقات پر جو زمین پر چلتی ہیں۔ حُکومت کرو۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور خُدا نے کہا ۔دیکھو۔ میں ہر ایک بیِج دار نبات جو زمین پر ہے۔ اور سارے درخت جِن میں اُن کی اپنی اقسام کا بیِج ہے۔ میں تمہیں دیتا ہُوں۔ اور یہ تمہارے کھانے کو ہوں۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور زمین کے سب چرِندوں اور آسمان کے پرندوں اور سب کو جو زمین پر چلتے اور زِندگی رکھتے ہیں اُنہیں میں سارے سبز پودے کھانے کو دیتا ہُوں۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور خُدا نے اُن سب چیزوں پر جو اُس نے بنائی تھیں نظر کی۔ اور دیکھا کہ بُہت اچھی ہیں۔ پس شام ہُوئی اور صُبح اور ہُوئی یعنی چھٹا دِن۔
\s5
\c 2
\cp ۲
\p
\v 1 \vp ۱\vp* پس آسمان اور زمین اور اُن کی کل بناوٹ تمام ہُوئی۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور خُدا نے ساتویں دِن اپنے کام سے ، جو کر چُکا فارغ ہُؤا۔ اور اُس نے ساتویں دِن اپنے سب کام سے جو کر چُکا آرام کیِا۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور خُدا نے ساتویں دِن کو برکت دی اور اُسے مقُدس ٹھہرایا ۔ اِس لئے کہ اُس میں خُدا اپنے سب کام سے جو بنایا اور خلق کیِا تھا فارغ ہُؤا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* یہ ہے آسمان اور زمین کا شُروع جب وہ ہستی میں لائے گئے۔جس دن خُداوند نے آسمان اور زمین کو بنایا تھا
\f +
\ft ’’خُداوند خُدا کلام مقدس میں الوہیم اور یہوہ سے مرُاد ایک ہی سچا خُدا ہے ۔ جو کائنات خلق کرنے میں الوہیم اور عہد اور نجات کے کاموں میں یہوہ کہلاتا ہے بعد ازاں خُدا کے پاک نام کے ادب کی خاطر لفظ ادونائی مروّج ہؤا۔ (حاشیہ خروج ۱۴:۳ )
\f*
\v 5 \vp ۵\vp* تو زمین پر میدان کی اب تک کوئی جھاڑی نہ تھی ۔ اور نہ کھیت کی کوئی سبزی اُگی تھی ۔ کیونکہ خُداوند خُدا نے زمین پر پانی نہ برسایا تھا ۔ اور زمین کی کھیتی کرنے کے لئے اِنسان نہ تھا۔
\v 6 \vp ۶\vp* مگر زمین سے نمی اُٹھتی تھی ۔ جو تمام رُوئے زمین کو سیراب کرتی تھی ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور خُداوند خُدا نے زمین کی مٹی سے اِنسان کو بنایا۔ اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم پھُونکا اور اِنسان جیتی جان ہُؤا۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور خُداوند خُدا نے مشرق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا۔ اور اِنسان کو جسے اُس نے بنایا ۔ اِس میں رکھا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُداوند خُدا نے ہر طرح کے درخت جو دیکھنے میں خُوشنما اور کھانے کے لئے لذیذتھے۔ زمین سے اُگائے اور باغ کے وسط میں زندگی کادرخت اور نیک وبد کی پہچان کا درخت ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور عدن سے ایک دریا باغ کے سیراب کرنے کو نکلتا تھا۔ اور وہاں سے چار سروں میں تقسیم ہوتا تھا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* پہلے کا نام فیسُون جو حویلہ کی ساری زمین جہاں سونا ہوتا ہے ، گھیرتا ہے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس زمین کا سونا عُمدہ ہے۔ اور وہاں موتی اور سنگِ سلیمانی بھی ہوتے ہیں ۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور دُوسرے دریا کا نام جیحون ہے جو کُوش کی ساری زمین کو گھیرتا ہے ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور تیسرے دریا کا نام دجلہ ہے ۔ وہ اسوُر کے مشرق میں جاتا ہے ۔ اور چوتھا دریائے فُرات ہے ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور خُداوند خُدا نے اِنسان کو لے کر باغ عدن میں رکھا۔ کہ اُس کی باغبانی اور نگہبانی کرے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور خُداوند خُدا نے اِنسان کو حکم دے کر کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل کھا سکتا ہے۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل نہ کھانا ۔ کیونکہ جس دِن تُو اُس سےکھائے گا ۔ تُو ضُرور مرَے گا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* ۔ اور خُداوند خُد انے کہا کہ اِنسان کا اکیلا رہنا اچھا نہیں ۔ ہم اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بنائیں ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور خُداوند خُدا زمین کے سب جاندار اور آسمان کےسب پرندے مِٹی سے بنا کر اِنسان کے پاس لایا۔ تاکہ دیکھے کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے ۔ پس آدم نے ہر ایک جاندار کو جو نام دِیا ۔ وہی اُس کا نام ہُؤا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اِنسان نے سب چرندوں اور آسمان کے سب پرندوں اور زمین کے سب درندوں کا نام رکھا پر اِنسان کو اپنی مانند کا کوئی مددگار نہ ملا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* تب خُداوند خدا نے اِنسان پر گہری نیند بھیجی ۔ اور جب وہ سو گیا ۔ اُس نے اُس کی پسلیوںمیں سے ایک پسلی نکالی اور اُس کی جگہ گوشت بھر دِیا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور خُداوند خُدا نے اُس پسلی سے جو اُس نے اِنسان سے نکالی تھی ایک عورت بنائی اور اُسے اِنسان کے پاس لایا۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور اِنسان نے کہا ۔ اب یہ میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے وہ ناری کہلائے گی کیونکہ نر سے نِکالی گئی ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اِس واسطے مرَد اپنے باپ اور اپنی ماں کو چھوڑے گا ۔ اور اپنی بیوی سے مِلا رہے گا ۔ اور وہ دونوں ایک تن ہوں گے
\f +
\ft خداوند یسو ع مسیح اِن الفا‎‎‎‎‎‎‎ظ سے نکاح کا نا قابل تنسیخ بیان کرتا ہے ۔ متی ۵:۱۹، مرقس ۱۰ باب ۷-۸۔
\f*
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور آدم اور اُس کی بیوی دونوں ننگے تھے ۔ اور شرماتے نہ تھے۔
\s5
\c 3
\cp ۳
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور سانپ زمین کے سب جانوروں سے جِنہیں خُداوند خُدا بنا چُکا تھا مکار تھا ۔ اُس نے عورت سے کہا ۔ کیا درحقیقت خُدا نے تمہیں حکم دِیا ہے ۔ کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور عورت نے سانپ سے کہا ۔ کہ باغ کے ہر درخت کا پھل ہم کھاتے تو ہیں۔
\v 3 \vp ۳\vp* مگر جو درخت باغ کے درمیان ہے ۔خُدا نے صرف اُس کی بابت حکم دِیا کہ پھل نہ کھانا اور نہ چھوُنا ورنہ مر جاؤگے۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* تب سانپ نے عورت سے کہا ۔ تم ہرگز نہ مرو گے۔
\v 5 \vp ۵\vp* بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُس سے کھاؤ گے ۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خُداوند کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے
\f +
\ft ہمارے پہلے والدین کا گنُاہ نفسانیت کا نہیں مغروری کا گنُاہ تھا کیونکہ وہ خُدا کی مانند ہونا چاہتے تھے۔
\f*
\v 6 \vp ۶\vp* عورت نے بھی دیکھا تھا کہ وہ درخت کھانے میں اچھا اور دیکھنے میں خُوشنما اور عقل حاصل کرنے میں خُوب معلوم ہو تا ہے ۔ تو اُس نے اُ س کے پھل میں سے لیا ۔ اور کھایا ۔ اور اپنے شوہر کو بھی دِیا ۔ اوراُس نے کھایا ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور دونوں کی آنکھیں کھل گئیں ۔ اور اپنی برہنگی محسُوس کر کے اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی لیِا ۔ اور اپنے لئے لنُگیاں بنائیں ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور اُنہوں نے خُداوند کی ، جو شام کے وقت باغ پھرتا تھا آواز سُنی تو آدمی اور اُس کی بیوی باغ کے درختوں میں خُداوند خُدا کے حضُور سے چھُپ گئے۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُداوند خُدا نے آدمی کو پُکارا اور اِسے کہا ۔ تُو کہاں ہے؟
\v 10 \vp ۱۰\vp* وہ بولا ۔ میَں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور ڈرا کیونکہ میَں ننگا ہوں ۔ اور میَں چھُپ گیا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اُس نے اُس سے کہا ۔ تجھے کس نے بتایا ۔ کہ تُو ننگا ہے ؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل نہیں کھایا ۔ جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کر دِیا ۔ اُس نے مجھے اِس درخت کا پھل دِیا اور میَں نے کھایا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا کہ تُو نے کیا کیِا ؟ عورت بولی ۔ کہ سانپ نے مجھے بہکایا ۔ اور میَں نے کھایا۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا ۔ چونکہ تُو نے یہ کیِا ۔ مَلعون ہے تُو ۔ تمام چرندوں اور درندوں میں ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا ۔ اور اپنی زندگی کے تمام ایام میں تُو خاک چکھے گا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* میَں تیرے اور عورت کے درمیان عداوت ڈالوں گا بلکہ تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان ۔ وہ تیرے سر کو کچلے گی ۔ اور تُو اُس کی ایڑی کی تاک میں رہے گا
\f +
\ft اِن الفاظ سے نجات دہندہ کا پہلا وعدہ کیا جاتا ہے ۔ عورت کی نسل سے ہمار اخُداوند یسُوع مسیح مراد ہے ۔جو اپنی الٰہی قدرت سے شیطان پر غالب آیا ۔ مقدسہ مریم اور کلیسا ۔ یعنی خُداوند یسُوع مسیح کا اسراری بدن ۔ خُداوند یسُوع مسیح کے ذریعہ شیطان پر فتح پائے گا۔
\f*
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* ۔پھر اُس نے عورت سے کہا ۔ میَں تیرے دردِحمل کو بہت برھاؤں گا ۔ تُو دردہی کے ساتھ اولاد جنے گی ۔ تُو اپنے شوہر کے اختیار میں رہے گی ۔ تجھ پر وہ حکومت کرے گا۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور آدمی سے کہا ۔ چُونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ اِس لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہُوئی ۔ محنت کے ساتھ تُو اپنی زندگی کے تمام ایام اُس سے کھائے گا
\f +
\ft آدم کے گناہ کے سبب تمام نسلِ انسانی فضل اور خُوشی سے محروم ہُوئی ۔ اِس لئے ہر ایک بچہ موروثی گناہ کی حالت میں پیدا ہوتا ہے ۔(رومیوں ۱۲:۵ )
\f*
\v 18 \vp ۱۸\vp* ۔وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی ۔ اور کھیت کی نباتات تیری خوراک ہوں گی ۔ تُو اپنے مُنہ کے پسینے سے روٹی کھائے گا ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* ۔جب تک کہ تُو زمین میں پھر نہ لوٹے ۔ جہاں سے تُو لیِا گیا۔ کیونکہ تُوخاک ہے ۔ اور خاک میں پھر لوٹے گا۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* ۔اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حَوا رکھا ۔ اَس لئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور خُداوند خُدا نے آدمی اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کرُتے بناکر پہنائے۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* ۔اور خُداوند خُدا نے کہا ۔ دیکھو کہ آدم نیک و بد کی پہچان میں ہماری مانند ہوگیا ۔ اور اب کہیں ایسا نہ ہو۔ کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے ۔ اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھائے ۔ اور ہمیشہ جیتا رہے۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* ۔اِس لئے خُداوند خُدا نے اُسے باغ عَدن سے باہر کر دِیا تاکہ اُس زمین کی جس سے وہ لیِا گیا تھا ، کھیتی کرے ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* ۔اور اُس نے آدم کو باہر نکال دِیا ۔ اور باغِ عدن کے مشرق میں اُس نے کرُوبیوں کوشعلہ زن اور چوگرد گھومنے والی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔
\s5
\c 4
\cp ۴
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور آدم اپنی بیوی حوا کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہُوئی ۔ اور اُس سے قائین پیدا ہُؤا۔ اور وہ بولی مجھے خُداوند کی مدد سے ایک بیٹا حاصل ہُؤا۔
\v 2 \vp ۲\vp* پھر اُس کا بھائی ہابل پیدا ہُؤا ۔ اور ہابل بھیڑ بکریوں کا چرواہا اور قائین کسان بنا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* کچھ مُدت کے بعد یُوں ہُؤا۔ کہ قائین اپنی زمین کے پھل میں سے خُداوند کے لئے ہدیہ لایا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور ہابل بھی اپنی پہلوٹھی اور موٹی بھیڑبکریوں میں سے لایا ۔ اور خُداوندنے ہابل کو اوراُس کے ہدیہ کو منظُور کیِا۔
\v 5 \vp ۵\vp* پرقائین کے ہدیہ کو منظور نہ کیِا ۔ اور قائین نہایت غُصہ ہُؤا اور اُس کا چہرہ بِگڑا ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور خُداوند نے قائین سے کہا کہ تُو کیوں غُصہ ہُؤا ۔ اور تیرا چہرہ کیوں بِگڑا ہے؟ اگر تُو بھلا کرے ۔ تو کیا بھلا نہ پائے گا؟
\v 7 \vp ۷\vp* اور اگر تُو بدی کرے تو کیا گنُاہ تیرے دروازے پر موجود نہ ہو گا ؟ بلکہ اِس کے جذبات تیرے تابع ہوں گے۔ اور تُو اِن پر غالب ہوگا۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور قائین نے اپنے بھائی ہابل سے کہا ۔ کہ آ کھیت کو چلیں ۔ اور جب وہ کھیت میں تھے تو قائین نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُداوند نے قائین سے کہا۔ تیرا بھائی ہابل کہاں ہے؟ اُس نے کہا میَں نہیں جانتا ۔ کیا میَں اپنے بھائی کا نگہبان ہوں ؟
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* پھر اُس نے اُس سے کہا تُو نے کیا کیِا ؟تیرے بھائی کے خُون کی آواز زمین سے مجھے پُکارتی ہے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اِس لئے اب تُو زمین پر لعنتی ہُؤا۔ جس نے اپنا مُنہ کھولا کہ تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خُون لے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* جب تُو زمین کی کھیتی کرے ۔ تو وہ تجھے اپنا پھل نہ دے گی ۔ اور تُو زمین پر خانہ خراب اور آوارہ ہوگا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب قائین نے خُداوند سے کہا کہ میرا قصُور ناقابل ِمعافی ہے۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* دیکھ آج تُو مجھے وطن سے نکالتا ہے اور مجھے تیرے حضُور سے چھُپا رہنا پڑے گا ۔ اور میَں روئے زمین پر خانہ خراب اورآوارہ ہوں گا ۔ اور جو کوئی مجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب خُداوند نے اُس سے کہا ۔ ہرگز نہیں ۔ جو کوئی قائین کو مار ڈالے ۔ اُس سے سات گنُا بدلہ لیِا جائے گا۔ اور خُداوندنے قائین کے لئے ایک نشان ٹھہرایا ۔ کہ کوئی اُسے پا کر مار نہ ڈالے ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* سو قائین خُداوند کے حضُور سے چلا گیا اور عَدن کے مشرق کی طرف نودؔ کی سرزمین میں جا بسا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور قائین اپنی بیوی کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس سے حنُوک پیدا ہُؤا۔ بعداِزاں اُس نے ایک شہر بسایا اور اُس نے شہر کا نام اپنے بیٹے کے نام پر حنُوک رکھا
\f +
\ft قائین کی بیوی آدم کی بیٹی اور اُس کی بہن تھی ۔ دُنیا کے شرُوع میں خُدا نے ایسی شادی کی اجازت دی ۔ ورنہ آدم کی نسل بڑھ نہ سکتی۔
\f*
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اورحنُوک سے عیراد پیدا ہُؤا ۔اور عیراد سے محویا ایل پیدا ہُؤا۔ محویا ایل سے متوساایل پیدا ہُؤا اور متوساایل سے لمک پیدا ہُؤا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور لمک نے دو بیویاں رکھیں۔ا یک کا نام عدہ اور دُوسری کا نام ضلہ تھا ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور عدہ سے یابل پیدا ہُؤا۔ وہ اُ ن کا باپ ہے جو خیموں میں رہتے اور مویشیوں کی پرورش کرتے ہیں ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اِس کے بھائی کا نام یوبل تھا۔ وہ بین اور بانسلی بجانے والوں کا باپ تھا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور ضلہ سے بھی بچہ پیدا ہُؤا یعنی بلقائین ۔ وہ لوہار تھا۔ اور تمام لوہاروں اور مسگروں کا باپ ۔ اور نعمہ تو بلقائین کی بہن تھی۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* لمک نے اپنی بیویوں سے یُوں کہا
\f +
\ft یہودی روایت ہے کہ لمک نے شکار کھیلتے وقت قائین کو ایک جنگلی جانور سمجھ کر ہلاک کیا اور جب اُسے اپنی غلطی معلوم ہُوئی ۔ تو اُس جوان کو جس نے اُس سے یہ غلطی کروائی تھی ۔ایسی بے رحمی سے پیٹا کہ وہ مر گیا۔
\f*
\q اے عدہ اور ضلہ ۔ میری آواز سُنو۔
\q اے لمک کی بیویو۔ میری بات پر کان لگاؤ ۔
\q کیونکہ میَں نے زخمی ہو کر ایک آدمی کو ۔
\q اور ضرب کھا کر ایک نوجوان کو مار ڈالا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* ۔اگر قائین کا بدلہ ساتھ گنُا لیِا جائے گا۔ تو لمک کا ستّر اور سات گنُا۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور آدم پھر اپنی بیوی کے پاس گیا اور اِس سے ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔ اور اُس کا نام سیت رکھا ۔ اور وہ کہنے لگی کہ خُدا نے ہابل کے عوض جِسے قائین نے قتل کیِا ۔ مجھے دُوسرا فرزند دِیا ہے ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور سیت کا بھی ایک بیٹا ہُؤا۔ جس کا نام اُس نے انُوس رکھا ۔ اور یہی خُدا کانام لینے لگا۔
\s5
\c 5
\cp ۵
\p
\v 1 \vp ۱\vp* آدم کی یہ پُشتیں ہیں۔ جس دِن خُدا نے اِنسان کو خلق کیِا ۔ تُو اُسے خُدا کی صُورت پر بنایا۔
\v 2 \vp ۲\vp* نر اور ناری اُنہیں بنایا ۔ اور اُنہیں برکت دی ۔ اور جس دِن وہ پیدا کئے گئے ۔اُ س نے اُن کا نام آدم رکھا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* آدم ایک سو تیس برس کا تھا کہ اُس کا بیٹا اُس کی صورت پر اور اُس کی مانند پیدا ہُؤا۔ اور اِس کا نام اُس نے سیت رکھا
\v 4 \vp ۴\vp* اور سیت کی پیدائش کے بعد آدم آٹھ سو برس جیِتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 5 \vp ۵\vp* ۔ آدم کے کل ایام زندگی نوسو تیس برس ہُوئے ۔ تب وہ مر گیا۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* سیت ایک سو پانچ برس کا تھا کہ اُس سے انوُس پیدا ہُؤا۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور انُوس کی پیدائش کے بعد سیت آٹھ سو سات برس جِیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور سیت کے کل ایام نو سو بارہ برس ہُوئے۔ تب وہ مرَا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* ۔اور انوُس نوے برس کا تھا ۔ کہ اُس سے قیِنان پیدا ہُؤا۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور قیِنان کی پیدائش کے انُوس آٹھ سو پندرہ برس جیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور انُوس کے کل ایّام نو سو پانچ برس ہُوئے تب وہ مرَا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور قیِنان ستّر برس کا تھا کہ اُس سے محلل ایل پیدا ہُؤا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور محلل ایل کی پیدائش کے بعد قیِنان آٹھ سو چالیس برس جیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور قیِنان کے کل ایّام نو سو دس برس ہُوئے ۔ تب وہ مرَا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور محلل ایل پینسٹھ برس کا تھا کہ اُس سے یارد پیدا ہُؤا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور یارد کی پیدائش کے بعد محلل ایل آٹھ سو تیس برس جِیتا رہا۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور محلل ایل کے کل ایّام آٹھ سَو پچانوے برس ہُوئے ۔ تب وہ مرَا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یارد ایک سَو باسٹھ برس کا تھا ۔ کہ اُس سے حنُوک پیدا ہُؤا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور حنُوک کی پیدائش کے بعد یارد آٹھ سو برس جِیتا رہا۔ اور اُس سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یارد کے کل ایّام نو سو باسٹھ برس ہُوئے۔ تب وہ مرَا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور حنُوک پینسٹھ برس کا ہُؤا کہ اُس سے متوسلح پیدا ہُؤا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور حنُوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ اور متوسلح کی پیدائش کے بعد وہ تین سو برس جِیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور حنُوک کے کل ایّام تین سو پینسٹھ برس ہُوئے ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور وہ خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ اور خُدا نے اُسےاُٹھا لیِا اور وہ نمودار نہ رہا۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور متوسلح ایک سو ستاسی برس کا تھا کہ اُس سے لمک پیدا ہُؤا۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* ۔اور لمک کی پیدائش کے بعد متوسلح سات سو بیاسی برس جِیتا رہا۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* ۔اور متوسلح کے کل ایام نو سو اُنہتر برس ہُوئے ۔ تب وہ مرَا۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* ۔لمک ایک سو بیاسی برس کا تھا جب اُس کا ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* ۔اور اُس نے اُس کا نام نُوح رکھا ۔ اور کہا کہ یہ ہمارے ہاتھوں کی محنت اور مشقت سے اُس زمین پر جس پر خُداوند نے لعنت کی ہمیں آرام دے گا۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور نوُح کی پیدائش کے بعد لمک پانچ سو پچانوے برس جیِتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* ۔اور لمک کے کل ایّام سات سو ستتر برس ہُوئے ، تب وہ مرَا۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* ۔نُوح پانچ سو برس کا تھا ، جب اُس سے سم حام اور یافت پیداہُوئے۔
\s5
\c 6
\cp ۶
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور جب رُوئے زمین پر آدمی بہت بڑھنے لگے ۔ اور اُن سے بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\v 2 \vp ۲\vp* تو خُدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ آدمیوں کی بیٹیاں خُوبصورت ہیں ۔ تب اُن سب میں سے جو اُنہیں پسند آئیں ۔ اُنہوں نے اپنے لئے بیویاں لیں
\f +
\ft خُدا کے بیٹے سیت کی اولاد مراد ہے جو خُدا پرست اور دیندار تھی ۔ اور انسان کے بیٹے سے قائین کی اولاد مراد ہے جو نفسانیت کے باعث بے دین تھی ۔
\f*
\v 3 \vp ۳\vp* ۔اور خُداوند نے کہا ۔ کہ میری روح اِنسان میں ہمیشہ نہ رہے گی کیونکہ وہ جسم ہے اور اُس کے ایّام ایک سو بیس برس تک ہوں گے ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* ۔اُن دِنوں میں زمین پر جبّار تھے ۔ بعد اُس کے کہ خُدا کے بیٹے آدمیوں کی بیٹیوں کے پاس گئے تو اُن سے لڑکے پیدا ہُوئے ۔یہ قدیم دور کے زبردست اور نامور اشخاص تھے۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* ۔اور خُداوند نے دیکھ کہ زمین پر اِنسان کی شرارت بہت بڑھ گئی ۔ اور اُس کے دِل کے خیالات کا تصور ہر وقت بدی کی طرف مائل ہے۔
\v 6 \vp ۶\vp* تو وہ زمین پر اِنسان کے پیدا کرنے سے پچھتایا ۔ اور دِل میں غمگین ہُؤا
\f +
\ft خُدا جو لاتبدیل ہے ۔ پچھتانے اور غمگین ہونے سے مبرا ہے ایسے الفاظ کے استعمال کا یہ منثا ہے کہ آدمی اپنے گناہوں کی خرابی اور کثرت سے اپنے خالق کی نظر میں ایسے قابل نفرت ہُوئے کہ اُس کی مرضی اُن کے ہلاک کر دینے کی ہوئی۔
\f*
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* ۔تب اُس نے کہا کہ میَں اِنسان کو جِسے میَں نے پیدا کیِا اور اُس کے ساتھ حیوانوں اور کیڑوں مکوڑوں اور آسمان کے پرندوں کورُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ کیونکہ میَں اُن کے بنانے سے پچھتاتا ہوں۔
\v 8 \vp ۸\vp* مگر نوُح نے خُداوند کی آنکھوں میں مقبُولیت پائی۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* ۔نوُح کا نسب نامہ یہ ہے ۔ نوُح اپنی پُشتوں میں صادق اور کامل آدمی تھا ۔ اور وہ خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس سے تین بیٹے سم حام اور یافت پیدا ہُوئے۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* ۔اور زمین خُدا کے سامنے بِگڑی ہُوئی اور ظلم سے بھری تھی ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* ۔پر جب خُدانے دیکھا کہ زمین بِگڑی ہُوئی ہے اِس لئے کہ ہر بشر نے اپنا طریقہ بگاڑا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب خُدا نے نوُح سے کہا ۔ کہ کل بشر کاخاتمہ میرے سامنے آپہنچا ہے۔ کیونکہ اُن کے سبب زمین ظلم سے بھر گئی ۔ اور میَں اُنہیں زمین کےساتھ نیست ونابوُد کرُوں گا ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* تُو اپنے واسطے گوپھر کی لکڑی کے تختوں کی ایک کشتی بنا ۔ اُس کشتی میں کو ٹھریاں تیار کر۔ اور اُس کے باہر اور اندر رال لگا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور اُسے اِس طرح بنا کہ کشتی کا طول تین سو ہاتھ اور اُس کا عرض پچاس ہاتھ اور اُس کی بلندی تین ہاتھ کی ہو۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور اُس کشتی میں ایک روشن دان بنا۔ اوپر سے لے کر ایک ہاتھ میں اُسے تمام کر۔ اور کشتی کی ایک طرف دروازہ بنا اور نیچے کی منزل اور اُس میں تین منزلیں بنا۔ پہلی دُوسری اور تیسری ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور دیکھ ۔میَں زمین پر بڑے طوُفان کا پانی لاؤں گا کہ ہر ایک جسم کو جس میں زِندگی کا دَم ہے ،آسمان کے نیچے سے ہلاک کرُوں ۔ اور سب چیزیں جو زمین پر ہیں فنا ہوں گی ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* میَں تیرے ساتھ اپنا عہد قائم کروں گا ۔ اور تُو کشتی میں داخل ہوگا ۔ تُو اور تیرےساتھ بیٹے اور تیری بیوی اور تیرے بیٹوں کی بیویاں بھی۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور سب جانداروں میں سے ہر جنس کے دو دو نر اور مادہ اپنے ساتھ کشتی میں لے تاکہ زِندہ رہیں ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* پرندوں میں اُن کی اقسام کے موافق اور چوپائیوں میں سے اُن کی اقسام کے موافق اور زمین پر رینگنے والوں سے اُن کی اقسام کےموافق ہر ایک جنس کے دو دو تیرے ساتھ کشتی میں جائیں ۔ تاکہ وہ زِندہ رہیں ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* تو ہر طرح کی خوارک جو کھانے میں آتی ہے ۔ لے کر اپنے پاس جمع کر کہ وہ تیری اور اُن کی خوراک کے لئے ہو ۔
\v 22 ا \vp ۲۲\vp* ور نوُح نے سب کچھ جیسا خُدا نے فرمایا تھا ۔ ویسا ہی کیِا۔
\s5
\c 7
\cp ۷
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور خُداوند نے نُوح سے کہا کہ تُو اپنے سارے گھرانا کے ساتھ کشتی میں داخل ہو۔ کیونکہ میَں نے تجھ ہی کو اِس پُشت میں راستباز پایا۔
\v 2 \vp ۲\vp* سب پاک جانوروں میں سے سات سات نَر اور مادہ۔ اور ناپاک جانوروں میں سے دو دو نَر اور مادہ لے ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور آسمان کے پرندوں میں سے بھی سات سات نر اور مادہ لےتاکہ تمام رُوئے زمین پر اُ ن کی نسل باقی رہے۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* کیونکہ سات دِن کے بعد میَں زمین پر چالیس دِن اور چالیس رات تک پانی برساؤں گا ۔ اور ہر جاندار جِسے میَں نے بنایا، زمین پر سے مِٹا ڈالوں گا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور نوُح نے جو کچھ خُداوند نے فرمایا تھا ۔ سب کچھ پُورا کر دِیا۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور نوُح چھ سو برس کا تھا ۔ جب طوُفان کا پانی زمین پر آیا۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور نوُح اور اُس کے بیٹے اور اُس کی بیوی اور اُس کے بیٹوں کی بیویاں اُس کے ساتھ طوُفان کے پانی سے بچنے کے لئے کشتی میں گئیں۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور پاک اور ناپا ک جانوروں اور پرندوں اور زمین پر رینگنے والوں میں سے۔
\v 9 \vp ۹\vp* جوڑا جوڑا نَر اور مادہ جس طرح خُدا نے نوُح کو حکم دِیا تھا ۔ نوُح کے ساتھ کشتی میں داخل ہُوئے ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور سات دِن کے بعد طُوفان کا پانی زمین پر آگیا۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* نوُح کی عمر کے چھ سو یں برس میں دوُسرے مہینے کی سترھویں تاریخ کو اُسی دِن اتھا ہ گہرائی کے تما م چشمے پھُوٹ نکلے اور آسمان کی تمام آبشاریں کھل گئیں ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور چالیس دِن اور چالیس را ت تک زمین پر بارش ہوتی رہی ۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اُسی دِن نوُح اور سم حام اور یافت نوُح کے بیٹے اور نوُح کی بیوی اور اُس کے بیٹوں کی تینوں بیویاں اُس کے ساتھ کشتی میں داخل ہوئیں ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور ہر ایک جانور اپنی قسم کے مطُابق یعنی سب مویشی اپنی اپنی قسم کے مطُابق اور ہر ایک جان جو زمین پر رینگتی ہے۔ اپنی قسم کے مطابق اور تمام پرندے اپنی اپنی قسم کے مطُابق اور ہر قسم کے اُڑنے والے ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* سب جن میں زندگی کا دم ہے ، جوڑا جوڑا نوُح کے پاس کشتی میں آئے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* جو اندر آئے سب جانداروں کے نَر مادہ تھے ۔جیسا کہ خُدا نے فرمایا تھا۔اور خُداونے نے اُسے باہر سے بند کیِا ۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور طوُفان چالیس دِن زمین پر رہا ۔ اور پانی بڑھ گیا ۔ اور کشتی کو زمین پر سے اُوپر اُٹھایا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور پانی زمین پر بہت بڑھا اور بہت زیادہ ہؤا۔ اور کشتی پانی کے اُوپر چلتی تھی۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور پانی زمین پر بہت ہی زیادہ بڑھ گیا۔ اور سب اُونچے پہاڑ جوکُل آسمان کے نیچے ہیں چھپ گئے ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور پندہ ہاتھ پانی اُن کے اُوپر چڑھا ۔ اور پہاڑ ڈوب گئے ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور سب جاندار جو زمین پر چلتے تھے ۔پرندے اور چرندے اور جنگلی جانور اور کیڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے تھے اور کل بنی نوع اِنسان مر گئے ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* سب جو زندگی کا دَم رکھتے تھے ۔ اور جو خشکی پر چلتے تھے مر گئے۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* بلکہ ہر جاندار جو رُوئے زمین پر تھا مر مِٹا ۔ کیا اِنسان کیا حیوان کیا رینگنے والا جاندار کیا ہوا کا پرندہ یہ سب کے سب زمین پر سے مر مٹے ۔ اور فقط نوُح اور جو اُس کے ساتھ کشتی میں میں تھے باقی بچے۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور پانی کا سیلاب ڈیڑھ سو دِن تک زمین پر رہا۔
\s5
\c 8
\cp ۸
\p
\v 1 \vp ۱\vp* پھر خُدا نے نوُح کو اور سب جانداروں اور مویشیوں کو جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے ، یاد کر کے زمین پر ایک ہوا چلائی اور پانی کم ہونے لگا۔
\v 2 \vp ۲\vp* ۔اور اتھاہ گہرائی کے تمام چشمے اور آسمان کی تما م آبشاریں بند ہُوئیں ۔اور بارش تھم گئی ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور پانی زمین پر آہستہ آہستہ کم ہونے لگا ۔ اور ڈیرھ سو دِن کے بعد گھٹ گیا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور ساتویں مہینے کی سترھویں تاریخ کو کوہ اِراراط پر کشتی ٹھہر گئی ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور پانی دسویں مہینے تک گھٹتا رہا ۔ اور دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو پہاڑوں کی چوٹیا ں نظر آئیں ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور اِس کے بعد چالیس دِن گزُرنے پر نُوح نے کشتی کا روشندان جو اُس نے بنایا تھا ۔ کھول کر ایک کوے کو اُڑایا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* سو وہ نکلا اور جب تک کے زمین پر پانی سوکھ نہ گیا ، وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* پھر اُس نے ایک کبُوتری اُڑائی تاکہ دیکھے کہ رُوئے زمین پر سے پانی جاتے رہے ہیں یا نہیں ۔
\v 9 \vp ۹\vp* پر کبُوتر ی نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائی اور اُس کے پاس کشتی میں پھر آئی۔ کیونکہ تمام رُوئے زمین پر پانی تھا ۔اور اُ س نے ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑا ۔ اور اپنے پاس کشتی میں لے لیِا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* پھر اُس نے سات روز اور ٹھہر کر کبُوتری کو پھر کشتی سے اُڑایا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور وہ شام کے وقت اُس کے پاس پھر آئی ۔ اور زیتون کی ایک ٹہنی سبز پتوں والی اُس کے منُہ میں تھی ۔ تب نوُح نے معلوم کیِا کہ پانی زمین پرسے جاتا رہا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور وہ سات دِن اور ٹھہرا ۔ اور پھر کبُوتری کو اُڑایا۔جو اُس کے پاس پھر واپس نہ آئی۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* ۔اور چھ سوایک برس کے پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو زمین پر کا پانی سوُکھ گیا۔اور نوُح نےکشتی کی چھت کھول کر دیکھا کہ زمین کی سطح سوُکھنے لگی۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* او ر دُوسرے مہینے میں ستائیسویں تاریخ کو زمین سُوکھ گئی ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور خُدا نے نوُح سے کہاکہ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* کشتی سے باہر نکل آ تُو اور تیری بیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بیویاں تیرے ساتھ ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور سب قسم کے حیوانات جو تیرے ساتھ ہیں ۔کیا پرندے کیا چرندے کیا کیڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے ہیں۔ اپنے ساتھ لے نکل ۔ اورتم زمین پر جا کر پھلو اور بڑھو ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب نُوح باہر نکلا ۔ وہ اور اُس کے بیٹے اور اُس کی بیوی اور اُس کے بیٹوں کی بیویاں اُس کے ساتھ ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اورتمام جاندار بھی اور مویشی اور کیڑے مکوڑے جو زمین پر رینگتے ہیں ۔ اپنی اپنی جنس کے مطُابق کشتی سے نکل آئے ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* تب نوُح نے خُداوند کے لئے ایک مَذبح بنایا ۔ اور سب پاک چرندوں اور پرندوں میں سے لے کر اُس مَذبح پر سوختنی قُربانیاں چڑھائیں ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور خُدا نے اُن کی راحت انگیز خُوشبُو لی اور اپنے دِل میں کہا کہ اِنسان کے سبب میَں زمین پر پھر کبھی لعنت نہ بھیجوں گا کیونکہ انسان کے دِل کا تصور لڑکپن ہی سے بدی کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ اورجیسا میَں نے کیِا ۔پھر کبھی تمام جانداروں کو ہلاک نہ کرُوں گا ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* ۔جب تک زمین رہے گی بیج بونا اور فصل کاٹنا ۔ سردی اور گرمی ہو گی ۔ گرما اور سرما ۔ رات اور دِن کبھی موقُوف نہ ہوں گے۔
\s5
\c 9
\cp ۹
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور خُدا نے نوُح اور اُس کے بیٹوںکو برکت دی اور اُنہیں کہا ۔ کہ پھلو اور بڑھواور زمین کو معمور کرو۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور تمہارا رُعب اور ڈر زمین کے کل جانوروں اور آسمان کے سب پرندوں اور زمین پر چلنے والوں پر قائم رہے گا۔ سمندر کی سب مچھلیاں تمہارے ہاتھ میں دی گئیں۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* سب جیتے چلتے جانور تمہارے کھانے کے واسطے ہیں۔ میَں نے اِن سب کو نباتات کی طرح تمہیں دِیا۔
\v 4 \vp ۴\vp* مگر تم گوشت کو اُس کے خون کے ساتھ مت کھانا ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* کیونکہ میں تمہارا خُون ہر ایک جنگلی جانور سے اور ہر ایک آدمی کے ہاتھ سے طلب کرُوں گا۔ اُس آدمی سے بھی جو اپنے بھائی کو مار ڈالے ۔ میں آدمی کی جان طلب کروں گا۔
\v 6 \vp ۶\vp* جو اِنسان کا خون بہائے انسان سے ہی اُس کا خون بہایا جائے گا کیونکہ خُدا کی صورت پر اِنسان بنایا گیا۔
\v 7 \vp ۷\vp* مگر تم پھلو اور بڑھو اور زمین پر اولاد پیدا کرو ۔ اور اُس کو معموُر کرو۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور خُدا نے نُوح سے اور اُس کے بیٹوں سے کہا۔
\v 9 \vp ۹\vp* دیکھو میَں اپنا عہد تم سے اور تمہارے بعد تمہاری نسل سے ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور سب جانداروں سے جو تمہارے ساتھ ہیں ، کیا پرند کیا چرند اور زمین کے سب درندوں سے جو کشتی سے نکلے ۔ زمین کے ہر طرح کے جانداروں سے قائم کرتا ہوں۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* تم سے میَں اپنا عہد قائم کرتا ہُوں کہ کوئی جاندار پانی کے طوفان سے پھر ہلاک نہ ہوگا۔ اور نہ طوفان ہی دوبارہ آئے گا ۔ کہ زمین کو تباہ کرے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اورخُد ا نے کہا کہ جو عہد میَں ہر زمانے کے پُشتوں کے لئے ۔ اپنے اور تمہارے درمیان بلکہ تمہارے ساتھ کے سب جانداروں کے درمیان کرتا ہُوں اُس کا یہ نشان ہے۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* میَں اپنی کمان بادل میں رکھتا ہوں۔ وہ میر ے اور زمین کے درمیان عہد کانشا ن ہو۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* جس دن میَں زمین کے اُوپر بادل لاؤں ۔ اور میری کمان بادل میں نظر آئے ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تو میَں اِس عہد کو یاد کرُوں گا ۔ جو میرے اور تمہارے اور ہر جاندار کے درمیان ہے ۔ طوفان کا پانی دوبارہ نہ چڑھے گا۔ کہ تمام جانداروں کو ہلاک کرے ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* کمان جب بادل میں ہو گی میَں اُسے دیکھوں گا۔ اور میَں اُس دائمی عہد کو یاد کرُوں گا ۔ جو خُدا کے اور ہر جاندار کے۔ اور ہر مخلوق کے درمیان قائم ہے۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* پس خُدا نے نوُح سے کہا کہ یہ اُس عہد کا نشان ہوگا ۔ جو میَں نے اپنے اور زمین کے ہر جاندار کے درمیان قائم کیا ہے۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور نوُح کے بیٹے جو کشتی سے نکلے ، سم اور حام اور یافت تھے۔ اور حام کنعان کا باپ ہے۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* نوُح کے یہی تین بیٹے تھے ۔ اور اِنہی سے تمام زمین پر بنی نوع اِنسان پھیلے۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور نوُح کھیتی کرنے لگا ۔ اور اُس نے انگور کا باغ لگایا۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اُس کی مے پی کر نشے میں آیا۔ اور اپنے ڈیرے کے اندر برہنہ ہو گیا۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور کِنعان کے باپ حام نے اپنے باپ کو برہنہ دیکھا۔اور اپنے دونوں بھائیوں کو جو باہر تھے خبر دِی۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* تب سم اور یافت نے ایک کپڑا لیِا۔ اور اپنے دونوں کندھوں پر دھرا ۔ اور پچھلے پاؤں جاکر اپنے باپ کی برہنگی کو چُھپایا۔ اور اُن کے مُنہ پچھلی طرف تھے ۔ اور اُنہوں نے اپنے باپ کی برہنگی کو نہ دیکھا۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* جب نوُح مے کے نشے سے ہوش میں آیا ۔ تو جو کچھ اُس کے چھوٹے بیٹے نے اُس کے ساتھ کیا تھا جانا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب وہ بولا ک
\f +
\ft یہودی روایت ہے کہ کِنعان اُس وقت لڑکا تھا۔ جب اُس نے اپنے دادا نوُح کو ننگا دیکھا اور اپنے باپ حام کو خبر دی اور اپنے باپ کے ساتھ ہنسی میں شریک ہُؤا۔ اِس سبب سے نوُح نے کِنعان کو لعنت دی ۔
\f*
\q کِنعان ملعون ہو۔
\q وہ اپنے بھائیوں کے غلاموں کا غلام ہو۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* ۔پھر کہا ۔
\q خُداوند سم کا خُدا مبُارک ہو ۔
\q کِنعان اُس کا غُلام ہو ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* خُدا یافت کو پھیلائے
\f +
\ft تواریخ ثابت کرتی ہے کہ یہ پیشن گوئی پوُری ہوئی ۔ سم کی اوالا میں سے نجات دہندہ پیدا ہُؤا اور یافت کی اولاد تمام زمین پر پھیل گئی جبکہ حام کی اولاد تمام ممالک میں پست حال رہی۔
\f*
\q کہ وہ سم کے خیموں میں بسے
\q کِنعان اُس کا غُلام ہو۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* ۔اور طوفان کے بعد نوُح ساڑھے تین سو برس جیتا رہا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* ۔اور نوُح کےکل ایام ساڑھے نو سو برس ہُوئے ۔ تب وہ مرا۔
\s5
\c 10
\cp ۱۰
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔نوُح کے بیٹوں سم حام اوریافت کی اولاد یہ ہیں ۔طُوفان کے بعد اُن کے بیٹے پیدا ہُوئے ۔
\s5
\v 2 \vp ۲\vp* یافت کی اولاد جمر اور ماجوُج اور مادی اور یاوان اور توبل اور مسک اور تِیراس ۔
\v 3 \vp ۳\vp* ۔جمر کی اولاد ۔ اشکناز اور ریفت اور تجرمہ ۔
\v 4 \vp ۴\vp* یاوان کی اولاد ۔ الیسہ اورترسیس کتِی اور دودانی ۔
\v 5 \vp ۵\vp* ۔ اِن سے اقوام جزیرے مختلف ممالک میں تقسیم کئے گئے ۔ یہ ہے یافت کی اولاد ۔ اُن کی گروہوں میں ہر ایک کی زُبان اور قبیلہ کے مطُابق ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* حام کی اولا د ۔کوُش او ر مصر اور فوُط اور کِنعان ۔
\v 7 \vp ۷\vp* کوُش کی اولاد ۔ سبِا اور حویلہ اور سَبتہ اور رَعما ہ اور سبتیکہ اور رَعماہ کی اولاد ۔ سَبااور ددان۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* کوُش سے نمرود پیدا ہُوا وہ زمین پر نہائت زورآور ہونے لگا۔
\v 9 \vp ۹\vp* ۔اور خُداوند کے حضور زبردست شکاری بنا ۔ اِس واسطے مَثل چلی کہ خُداوند کے حضور نمرود سا زبردست شکاری ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* ۔اور اُس کی بادشاہی کا آغاز بابل اور ارک اور اکاد اور کلنہ سنعار کی سرزمین میں تھا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور اِس ملک سے اسور کی طرف نکلا ۔ جہاں اِس نے نینوا اور رحوبوت عیر اور کلح تعمیر کئے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* نینوہ اور کلح کے درمیا ن رسن ۔ ایک بڑا شہر۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* مصر سے لوُدی اور عنَامی اور لہابی اور نفتُوحی ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور فتروسی اور کسلوحی پیدا ہوئے اور کفتُوری بھی جن سے فلسطینی نکلے۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور کِنعان سے اُس کا پہلوٹھا صیدا پیدا ہُوا اور حت ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور یبُوسی اور اموری اور جرجاسی ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور حوی اور عرقی اور سینی ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اروادی اور صماری اور حماتی پیدا ہُوئے ۔ بعد اِزاں کِنعانی قبیلے پراگندہ ہُوئے ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور کِنعانیوں کی حدود صیدا سے جرار کے رستے غزہ تک اور سدوم اور عمورہ اور ادمہ اورضبیان کے رستے سے لسع تک ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* ۔یہ ہے حام کی اولاد ۔ اُن کے قبیلوں اور زُبانوں کے مطُابق اِن کے ملکوں اور گروہوں میں۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* ۔سم کے بھی جو تمام بنی عبر کا باپ اور یافت کا بڑا بھائی تھا بیٹے پیدا ہُوئے۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* سم کی اولاد ۔ عیلام اور اسور اور ارفکسد اور لوُد اور ارام ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اَرام کی اولاد ۔ عُوض اور حَول اور جتر اور مس ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* ارفکسد سے سلح پیدا ہُؤا اورسلح سے عبر ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور عبر کے دو بیٹے پیدا ہُوئے ۔ ایک کا نام فلج کیونکہ اُس کے دِنوں میں زمین بانٹی گئی ۔ اور اُس کے بھائی کا نام یُقطان تھا ۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور یقَطان سے اَلموداد اور سلف اور حصا ر ماوت اور اراخ ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور ہدورام اور اوزال اور دِقلہ ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* ۔اور عوبل اور ابی مائیل اور سَبا ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* ۔ اور اوفیر اور حویلہ اور یوباب پیدا ہُوئے ۔ یہ سب یَقطان کی اولاد تھے ۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور اَن کا مسکن میسا سے سفار کے راستے مشرق کے پہاڑ تک تھا ۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* ۔یہ ہے سم کی اولاد ۔ اِن کے قبیلوں اور زُبانوں کے مطُابق اِن کے ملکوں اور گروہوں میں ۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* بنی نوُح کی نسلیں اِن کے قبیلوں اور گروہوں کے مطُابق یہ ہیں۔ طوُفان کے بعد اِنہی سے روئے زمین پر اقوام منقسم ہوئیں۔
\s5
\c 11
\cp ۱۱
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔ اور تمام زمین پر ایک ہی زُبان اور ایک ہی بولی تھی ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور جب وہ مشرق سے روانہ ہوئے تو اُنہوں نے سنعار کے ملک میں ایک میدان پایا ۔ اور وہاں رہنے لگے۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* ۔اور اُنہوں نے ایک دُوسرے سے کہا ۔آؤہم اینٹیں بنائیں۔اور اُنہیں آگ میں پکائیں۔ سو اُن کے پاس پتھروں کی جگہ اِینٹ اور چُونے کی جگہ گارا تھا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُنہوں نے کہا ۔کہ آؤ ہم ایک شہر اور ایک برج بنائیں جس کی چوٹی آسمان تک پہنچے اور ہم اپنا نام کریں۔ تاکہ ایسا نہ ہو کہ ہم رُوئے زمین پر پراگندہ ہوں ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور خُداوند اُس شہر اور برج کو جسے بنی آدم بنا رہے تھے ، دیکھنے اُترا ۔
\v 6 \vp ۶\vp* ۔اور خُداوند نے کہا ۔ دیکھو وہ لوگ ایک ہی ہیں اور اُن سب کی ایک ہی زُبان ہے۔ اور اب وہ یہ کرنے لگےہیں ۔ سو وہ اپنے ارادوں سے مڑیں گے نہیں ۔ جب تک کہ اُنہیں عمل میں نہ لائیں ۔
\v 7 \vp ۷\vp* آؤ ہم اُتریں اوروہاں اُن کی زُبان میں اِختلاف ڈالیں ۔ تاکہ وہ ایک دُوسرے کی بات نہ سمجھ سکیں ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور خُداوند نے اُنہیں اُس جگہ سے تمام زمین پر پراگندہ کیا ۔ اور وہ شہر کے بنانے سے رُک گئے۔
\v 9 \vp ۹\vp* اِس لئے اِس کا نام بابل ہؤا۔کیونکہ وہاں خُداوند نے ساری زمین کی زُبان میں اِختلاف ڈالا ۔ اور وہاں سے خُداوند نے اُنہیں تمام رُوئے زمین پر پراگندہ کیا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* سم کا نسب نامہ یہ ہے ۔ سم ایک سو برس کا تھا کہ طوُفان کے دو برس کے بعد اُس سے ارفکسد پیدا ہؤا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور ارفکسد کی پیدائش کے بعد سم پانچ سو برس جیتا رہا ۔اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور ارفکسدپینتیس برس کا تھا جب اُس سے سلح پیدا ہُؤا۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور سلح کی پیدائش کے بعد ارفکسد چار سو تیس برس جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور سلح تیس برس کا تھا جب اُس سے عبر پیدا ہؤا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور عبرکی پیدائش کے بعد سلح چار سو تیس برس جیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور عبر چوبیس برس کا تھا جب اُس سے فلج پیدا ہُؤا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور فلج کی پیدائش کے بعد عبر چار سوتیس برس جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور فلج تیس برس کا تھا جب اُس سے رعو پیدا ہؤا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور رعو کی پیدائش کے بعد فلج دوسو نو برس جیتا رہا۔اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور رعو بتیس برس کا تھا جب اُس سے سروج پیدا ہُؤا۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور سروج کی پیدائش کے بعد رعو دوسو سات برس جیتا رہا ۔ اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پید ا ہوئیں ۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور سروج تیس برس کا تھا جب اُس سے ناحور پیدا ہُؤا۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور ناحور کی پیدائش کے بعد سروج دو سو برس جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور نحور اُنتیس برس کا تھا جب اُس سے تارح پیدا ہُؤا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* ۔ اور تارح کی پیدائش کے بعد نحُور ایک سو اُنیس برس جیتا رہا۔اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* ۔اور تارح ستر برس کا تھا جب اُس سے اَبرام اور نحُور اور حاران پیدا ہُوئے ۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* تارح کا نسب نامہ یہ ہے ۔تارح سے ابرام اور نحُور اور حاران پیدا ہُوئے ۔ اور حاران سے لوُط پیدا ہُؤا ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور حاران اپنے باپ تارح سے پہلے اپنی جائے پیدائش کسدیوں کے اُور میں مر گیا ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور ابرام اور نحوُر نے بیویاں کیں ۔ابراہام کی بیوی کا نام ساری اور ناحُور کی بیوی کا نام ملکہ تھا ۔ وہ حاران کی بیٹی تھی۔ جو ملکہ اور اسکہ کا باپ تھا۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور ساری بانجھ تھی اور اُس کا کوئی فرزند نہ تھا ۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* ۔اور تارح نے اپنے بیٹے ابرام اور اپنے بیٹے حاران کے بیٹے لوُط اور اپنی بہو ساری اپنے بیٹے ابرام کی بیوی کو لیا ۔ اور اُن کے ساتھ کسدیوں کے اُور سے روانہ ہُؤا ۔ تاکہ کِنعان کے ملک میں جائے اور وہ حاران تک آئے ۔ اور وہ وہاں رہنے لگے ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* ۔اور تارح کی عمر دو سو پانچ برس کی ہُوئی ۔اور وہ حاران میں مر گیا۔
\s5
\c 12
\cp ۱۲
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور خُداوند نے ابرام سے کہا ۔ تُو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے درمیان سے بلکہ اپنے باپ کے گھر سے روانہ ہو ۔اور اُس سرزمین میں چل جو میں تجھے دِکھاؤں گا۔
\v 2 \vp ۲\vp* میَں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا تجھے برکت دُوں گا ۔اور تیرا نام سرفراز کرُوں گا سو وہ برکت کا باعث ہوگا ۔
\v 3 \vp ۳\vp* جو تجھے برکت دیں میں اُنہیں برکت دُوں گا ۔ جو تجھ پر لعنت کریں میں اُن پر لعنت کرُوں گا۔ جہان کے کل قبیل
\f +
\ft ابرام کی اِس پہلی برکت میں وہ وعدہ جو پہلے باغ عدن میں اور پھر طوفان کے بعد سم سے کیِا گیا تھا واضح کیا جاتا ہے ۔ خُدا ابرام کو برکت دیتا ہے کیونکہ اُس کی اولاد میں سے نجات دہندہ پیدا ہوگا جس میں تمام قومیں برکت پائیں گی (پیدائش ۱۵:۳، ۲۶:۹ )
\f* تجھ میں برکت پائیں گے۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* پس ابرام خُداوند کے کہنےکے مطابق روانہ ہوا ۔اور لوُط اُس کے ساتھ چلا۔اور ابرام جب حاران سے روانہ ہوا ۔ پچھتر برس کا تھا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور ابرام اپنی بیوی ساری اور اپنے بھتیجے لوُط اور جو اُن کی ملکیت تھی ، اور اُن آدمیوں کو جو حاران میں اُنہیں مل گئے تھے، لے کر کِنعان کی سرزمین میں جانے کے لئے نکلے ۔ اور وہ کِنعان کی سرزمین میں آئے۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* ابرام اُس ملک میں مقام سکم میں مورہ کے بلوط تک گزُرا۔ اُس وقت ملک میں کِنعانی تھے۔
\v 7 \vp ۷\vp* تب خُداوند ابرام پر ظاہر ہُؤا اور کہا ۔کہ یہ زمین میں تیری نسل کو دُوں گا۔اور اُس نے وہاں خُداوند کے لئے جو اُس پر ظاہر ہُؤا تھا قُربان گاہ بنائی ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور وہاں سے روانہ ہو کو اُس نے بیت ایل کے مشرق میں ایک پہاڑ پر اپنا خیمہ کھڑا کیا ۔بیت ایل اِس کے مغرب اور عَی اِس کے مشرق کو تھا ۔ اور وہاں بھی اُس نے خُداوند کے لئے ایک قُربان گاہ بنائی اور خُداوند کا نام لیِا۔
\v 9 \vp ۹\vp* پھر ابرام رفتہ رفتہ جنُوب کی طرف گیا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس ملک میں کال پڑا ۔ اور ابرام مصر میں نیچے اُترا ،کہ وہاں ٹھہرے ۔کیونکہ ملک میں بڑا کال پڑ گیا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* جب وہ مصر میں داخل ہونے کے قریب تھا تو اُس نے اپنی بیوی ساری سے کہا ۔ میَں جانتا ہوں کہ تُو خُوبصورت عورت ہے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور جب مصری تجھے دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ اُس کی بیوی ہے اور مجھے مار ڈالیں گے اور تجھے رکھ لیں گے
\v 13 \vp ۱۳\vp* اِس لئے تُو کہنا میں اِس کی بہن ہُوں ۔ تاکہ تیرے سبب سے مجھ سے اچھا سلوک کیا جائے ۔ اور میری جان تیری خاطر بچ رہے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* پس جب ابرام مصر میں پہنچا ۔ مصریوں نے اُس عورت کو دیکھا کہ وہ نہایت خُوبصورت ہے۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور فرعون کے اُمرا نے اُسے دیکھا اور فرعون کے حضور اُس کی تعریف کی ۔اور اُس عورت کو اُس کے گھر میں لے گئے ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور اُس نے اُس کے سبب ابرام سے اچھا سلوک کیا ۔حتی کہ اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور گدھے اور غلام اور لونڈیاں اور گدھیاں اور اُونٹ ملے۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* پر خُداوند نے ابرام کی بیوی ساری کے سبب فرعون اور اُس کے خاندان کو سخت آفتوں سے مارا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب فرعون نے ابرام کو بلا کر اُسے کہا کہ تُو نے مجھ سے یہ کیا کیِا؟ کیوں تُو نے مجھے نہ بتایا کہ یہ میری بیوی ہے۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* کس وجہ سے تُو نے کہا کہ یہ میری بہن ہے کہ میَں نے اُسے اپنی بیوی بنانے کو لیِا؟ اِس لئے اب یہ تیری بیوی ہے ۔ اِسے لے اور چلا جا ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور فرعون نے ابرام کی بابت اپنے آدمیوں کو حکم دِیا ۔ اور اُنہوں نے اُسے اور اُس کی بیوی کوسب کچھ جو اُس کا تھا کےساتھ رُخصت کر دِیا۔
\s5
\c 13
\cp ۱۳
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور ابرام مصر سے اپنی بیوی اور اپنا سب مال اور لوُط کو بھی اپنے ساتھ لے کر جنُوب کی طرف چلا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور ابرام مویشی اور سونے چاندی سے بڑا مال دار تھا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور وہ منازل طے کرتا ہؤا جنُوب سے بیت ایل میں اُس مقام تک پہنچا جہاں پہلے اُس کا ڈیرا تھا ۔ بیت ایل اور عی کے درمیان ۔
\v 4 \vp ۴\vp* اُس جگہ جہاں اُس نے پہلے قُربان گاہ بنائی تھی اور وہاں اُس نے خُداوند کا نام لیا ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور لوُط کے بھی جو ابرام کا ہمسفر تھا بھیڑ بکری، گائے بیل اور خیمے تھے ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور اُس ملک میں اُن کی گنجائش نہ تھی کہ اِکٹھے رہیں ۔کیونکہ اُن کے پاس اِتنا مال تھا کہ وہ باہم اِکٹھے نہیں رہ سکتے تھے ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اورنیز ابرام کے چرواہوں اور لوُط کے چرواہوں میں جھگڑا ہُؤا کرتا تھا ۔ اور کِنعانی اور فرزی اُس ملک میں رہتے تھے
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* تب ابرام نے لوُط سے کہا ۔ میرے اور تیرے درمیان اور میرے چرواہوں اور تیرے چرواہوں کے درمیان جھگڑا نہ ہو کیونکہ ہم بھائی ہیں ۔
\v 9 \vp ۹\vp* کیا تمام زمین تیرے سامنے نہیں ؟ پس تُو مجھ سے جدا ہو ۔اگر تُو بائیں طرف جائے ۔تو میَں دہنی طرف جاؤں گا اور اور اگر تُو دہنی طرف پسند کرے ۔تو میں بائیں طرف جاؤں گا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* تب لوُط نے اپنی آنکھیں اُٹھا کریردن کے گرد کا تمام میدان دیکھاجو خُداوند کے سدوم اور عموُرہ کو تباہ کرنے سے پیشتر ضغر کی راہ سے خُداوند کے باغ اور مصر کی مانند خُوب سیراب تھا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* پس لوُط نے اپنے لئے یردن کے گرد کا میدان پسند کیِا اور مشرق کی طرف چل پڑا۔ اور وہ ایک دُوسرے سے جُدا ہُوئے۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور ابرام کِنعان کی زمین میں رہا ۔ اور لوُط یردن کے گرد شہروں میں رہا ۔ اور سدوُ م تک اپنا خیمہ لے گیا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* گو سدوُم کے لوگ خُداوند کے حضور نہایت شریر اور گنہگار تھے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور بعد اَزاں کہ لوُط اُس سے جدا ہُؤا۔ خُداوند نے ابرام سے کہا۔ اپنی آنکھیں اُٹھا ۔ اور اُس جگہ سے جہاں تُو اب ہے۔ شمال اور جنُوب ۔ مشرق اور مغرب کی طرف نظر دوڑا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* یہ تمام سرزمین جو تُو دیکھ رہا ہے۔ میَں تجھے اور تیری اولاد کو ہمیشہ کے لئے دُوں گا۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* میَں تیری نسل زمین کی گرد کی مانند بناؤں گا ۔ اگر کوئی شخص زمین کی گرد گن سکے ۔ تو تیری نسل کو بھی گن سکے گا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اُٹھ اور اِس ملک کو طوُل و عرض میں گھوم ۔ کیونکہ میَں یہ تجھے دُوں گا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* پس ابرام نے اپنا خیمہ اُٹھایا۔ اور ممرے کو بلوطوں میں جو حبرون میں ہیں جارہا ۔ اور وہاں پر خُداوند کے لئے ایک قُربان گاہ بنائی۔
\s5
\c 14
\cp ۱۴
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اُن دنوں میں ایسا ہُؤا کہ سنعار کے بادشاہ امرافل اور الاسر کے بادشاہ اریوک اور عیلام کے بادشاہ کدرلاعمر اور قوموں کے بادشاہ تدعال نے۔
\v 2 \vp ۲\vp* سدوم کے بادشاہ برع اور عمورہ کے بادشاہ برشع اور ادمہ کے بادشا ہ سنی اب اور ضبوئیم کے بادشاہ شمیبر اور بالع یعنی ضغر کے بادشاہ سے لڑائی کی۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* یہ سب سدیم کی وادی میں جو اِس وقت بُحیرہ مِلح ہے اِکٹھے ہُوئے ۔
\v 4 \vp ۴\vp* بارہ برس تک وہ کدرلاعمر کے تابع فرمان تھے۔ مگر تیرھویں برس اُس کے سرکش ہُوئے۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور چودھویں برس کدر لاعمر اور وہ بادشاہ جو اُس کے ساتھ آئے تھے۔ اور رفائیم کو عستارات قرنیم میں۔اور زوزیوں کو ہام میں ۔ اور ایمیم کو سوی قریتیم میں۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور حوریم کوکوہ شعیر میں ایل فاران تک جو بیابان کے قریب ہے مارا ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور وہ پھر کے چشمہ مصفات یعنی قادس میں آئے۔اور اُنہوں نے عمالیقیوں کے تمام ملک کو اور اموریوں کو جو حصیصون تمر میں رہتے تھے مارا۔
\v 8 \vp ۸\vp* تب سدُوم کے بادشاہ اور عمورہ کا بادشاہ اور ادمہ کا بادشاہ اور ضبوئیم کا بادشاہ اور بالع یعنی ضغر کا بادشاہ نکلے اور اُن سے لڑنے کو سدیم کی وادی میں صف آرا ہُوئے ۔
\v 9 \vp ۹\vp* کدر لاعمر عیلام کے بادشاہ اور قوموں کے بادشا ہ تدعال اور سنعار کے بادشاہ امرافل اور الاسر کے بادشاہ اریوک سے چار بادشاہ پانچ کے خلاف۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور سدیم کی وادی میں نفت کے بہت گڑھے تھے ۔ اور سدوم اور عمورہ کے بادشاہ بھاگے ۔ اور وہاں گرے اور جو بچ گئے تھے ، پہاڑ پر بھاگ گئے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب وہ سدوم اور عمورہ کا سب مال اور اُن کی ساری خوراک لے کر چلے گئے ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور ابرام کے بھتیجے لوُط کو جو سدوم میں رہتا تھا ۔ مع اُس کے مال کے پکڑ کر لے گئے ۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب ایک نے جو بچ گیا تھا ، جاکر ابرام عبرانی کو خبر دی ، جو ممرے اموری کے بلوطوں میں رہتا تھا ۔ وہ اشکال کا بھائی اور عانیر کا بھائی تھا۔ اور اُنہوں نے ابرام کے ساتھ عہد کیا ہُؤا تھا ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* جب ابرام نے سُنا کہ میرا بھائی گرفتار کیِا گیا۔ تو اُس نے اپنے تین سو اَٹھارہ مشاق خانہ زادوں کو لے کر دان تک اُن کا پیچھا کیِا
\f +
\ft مشرقی دستُور کے مطُابق سب نزدیکی رشتہ دار بہن بھائی کہلاتے ہیں۔ لوُط ابراہام کا بھائی کہلاتا ہے پیدائش ۸:۱۳ ، ۱۴: ۱۶۔ حقیقت میں وہ ابرام کا بھتیجا ہے ۔ پیدائش ۱۱: ۳۱ ، ۱۴: ۱۲ ۔
\f*
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور اپنے غلاموں کو غول غول کر کے رات کے وقت اُن پر حملہ کیا ۔ اور اُنہیں شکست دی۔ اور خوبہ تک جو دمشق کے شمال میں ہے ۔ اُن کا تعاقب کیِا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور سب مال اور اپنے بھائی لوُط کو اُس کے مال سمیت اور عورتوں اورلوگوں کوبھی واپس لايا۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* جب وہ کدر لاعمر اور اُس کے ساتھ کے بادشاہوں کو مار کر پھرا تو سدوم کا بادشاہ اُس کے استقبال کو سوی کی وادی تک جو بادشاہی وادی ہے آیا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور ملکِ صدق سالم کا بادشاہ روٹی اور مے نکال لایا ۔ کیونکہ وہ خُدا تعالی ٰ کا کاہن تھا
\f +
\ft ملک صدق خُداوند یسُوع مسیح کا پیش نشان ہے اور اُس کی نذر یُوخرستی قُربانی کی علامت ہے(زبُور ۴:۱۹ ،عبرانیوں ۸:۵)
\f*
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اُس نے اُسے برکت دےکر کہا ۔ آسمان اور زمین کے خالق خُدائے تعالیٰ کی طرف سے ابرام مبُارک ہو۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور مبُارک ہو خُدائے تعالیٰ۔ جس نے تیرے دُشمن تیرے ہاتھ میں کر دئیے۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور ابرام نے سب چیزوں کا دسواں حصہ اُسے دے دِیا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور سدوم کے بادشاہ نے ابراہام سے کہا کہ آدمی مجھے دے۔ اور مال تُو آپ لے۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* پر اُس نے اُسے جواب میں کہا ۔کہ میَں خُداوند خُدائے تعالیٰ آسمان اور زمین کے خالق کے رُوبرو ہاتھ اُٹھاتا ہُوں کہ ایک دھاگہ اور جُوتی کا تسمہ بھی تیری چیزوں سے نہ لوُں گا۔تاکہ تُو نہ کہے۔کہ میَں نے ابرام کو دولتمند کر دِیا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* سِوا اُس کے جو جوانوں نے کھایا۔ اور اُن آدمیوں کا حصہ جو میرے ساتھ آئے یعنی عانیر اور اسکال اور ممرے کا کہ وہ اپنا اپنا حصہ لیں گے۔
\s5
\c 15
\cp ۱۵
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اِ ن واقعات کے بعد خُداوند ابرام کے ساتھ رویا میں ہم کلام ہُؤا ۔ اورکہا کہ اے ابرام مت ڈر میَں تیری سپر ہُوں اور تیرا اجر عظیم ہُوں گا۔
\v 2 \vp ۲\vp* ابرام نے کہا ۔ اے خُداوند خدا! تُو مجھے کیا دے گا ؟ حالانکہ میں بے اولاد جاتا ہُوں ۔ اور میرے گھر کا مختار دمشقی الیعزر ہے۔
\v 3 \vp ۳\vp* ۔پھر ابرام نے کہا کہ تُو نے مجھے فرزندنہ دِیا ۔ اور دیکھ میرا خانہ زاد نوکر میرا وارث ہوگا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* ۔اور دیکھو خُداوند اُس سے ہم کلام ہُؤا۔ اور کہا وہ تیرا وارث نہ ہو مگر جو تیری صلب سے پیدا ہوگا، وہی تیرا وارث ہوگا۔
\v 5 \vp ۵\vp* پھر وہ اُسے باہر لے گیا اور کہا کہ آسمان کی طرف نگاہ کر اور ستاروں کو گن ، اگر تُو اُنہیں گن سکے اور اُس نے اُسے کہا کہ تیری اولاد ایسی ہی ہوگی ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور ابرام خُداوند پر ایمان لایا اور یہ اُس کے لئے راستبازی شمار کیإ گیا
\f +
\ft گو اُمید خِلاف حالت تھی ۔ تاہم ابرام نے ایمان رکھا اور راست باز ٹھہرا ۔ رومیوں ۳:۴ ،گلتیوں ۶:۳ ،یعقوب ۸:۵
\f*
\v 7 \vp ۷\vp* تب اُس نے اُسے کہا ۔ کہ میَں خُداوند ہُوں ۔جو تجھے کسدیو ں کے اُور سے نکال لایا کہ تجھے یہ زمین میراث میں دُوں ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور اُس نے کہا کہ اے خُداوند خُدا میَں کیوں کر جانوں کہ میَں اُس کا وارث ہوں گا ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُداوندنے جواب دے کر کہا ۔کہ تین برس کی ایک بچھیا اور تین برس کی ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قمری اور ایک کبوتر کا بچہ میرے واسطے لے۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس نے اَن سب کو لِیا ۔ اوراِن کو بیچ سے دو ٹکڑے کیا ۔ اور ہر ایک ٹکڑا اُس کے دوُسرے ٹکڑے کے مقابل رکھا مگر پرندوں کے ٹکڑے نہ کئے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب شکاری پرندے اُن لاشوں پر اُترے ۔ پر ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور جب آفتاب غروب ہونے لگا ۔تو ابرام کو گہری نیند آئی ۔اور بڑی ہولناک تاریکی اُس پر چھا گئی ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور اُسے کہا گیا کہ یقین سے جان لے کہ تیری اولاد ایک غیر ملک میں پردیسی ہوگی۔ اور وہاں کے لوگوں کی غلام بنے گی ۔ اور وہ چار سو برس تک اُنہیں دُکھ دیں گے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* پھر میَں اُس قوم کی عدالت کرُوں گا جس کی وہ غلام ہوگی ۔اور بعد اُس کے وہ بڑی دولت سے لے کر نکلیں گے۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور تُو سلامتی سے اپنے باپ دادا میں جا ملے گا اور اچھی بُوڑھی عمر میں دفن ہو گا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* مگر چوتھی پُشت میں وہ پھر یہاں آئیں گے۔ کیونکہ اموریوں کے گناہ ابھی تک پُورے نہیں ہُوئے ۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور جب سوُرج ڈوبا اور اندھیرا ہو گیا تو دیکھو ۔ ایک تنُور جس سے دُھواں اُٹھتا تھا۔ اور ایک جلتی مشعل اُن ٹکڑوں کے بیچ میں سے گزُری ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اُسی دِن خُداوند نے ابرام سے عہد کر کے کہا ۔کہ میَں تیری اولاد کویہ زمین دُوں گا ۔مصر کے دریا سے لے کر بڑے دریائے فرات تک ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* قینی اور قینینزی اور قدمونی ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور حتی اور فرزی او ر رِفائی ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اموری اور کِنعانی اور جرجاسی اور یبُوسی بھی۔
\s5
\c 16
\cp ۱۶
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اورابرام کی بیوی ساری کی اولاد نہ تھی ۔اور اُس کی ایک مصری لونڈی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* ساری نے اپنے شوہر سے کہا ۔دیکھ خُداوند نے مجھے اولاد سے محروم رکھا ہے ۔پس تُو میری لونڈی کے پاس جا ۔شایدکے اُس سے میرا گھر آباد ہو۔ تو اُس نے اُس کی بات منظور کی
\f +
\ft چند زنی موسوی شریعت کی رو سے منع نہیں تھی ۔اور وہ بیٹے جو لونڈی سے پیدا ہُوتے تھے مالکہ کے سمجھے جاتے تھے ۔خُداوند یسُو ع مسیح نے یہ شریعت منسُوخ کی (متی ۹:۱۹ )
\f*
\v 3 \vp ۳\vp* تب ساری نے بعد اُس کے کہ وہ کِنعان کی زمین میں دس برس رہے تھے ۔اپنی مصری لونڈی لے کر اپنے شوہر کو دی کہ اُس کی بیوی ہو۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور وہ ہاجرہ کے پاس گیا ۔ اور وہ حاملہ ہُوئی ۔مگر جب اُس نے معلوم کیِا۔ کہ میَں حاملہ ہُوں تو اپنی مالکہ کی حقارت کی۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* تب ساری نے ابرام سے کہا ۔کہ تو مجھ سے بے انصافی کرتا ہے۔ میَں نے اپنی لونڈی تجھے دے دی ۔اور وہ اپنے آپ کو حاملہ معلوم کرکے میری حقارت کرتی ہے۔خُداوند میرا اور تیرا انصاف کرے ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور ابرام نے جواب دے کرکہا ۔کہ تیر ی لونڈی تیرے ہاتھ میں ہے ۔جو تیری مرضی ہو ۔اُس کے ساتھ کر ۔ اورجب ساری نے اُس پر سختی کی تو وہ بھاگ گئی۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور خُداوند کے فرشتے نے اُسے میدان میں پانی کے ایک چشمے کے پاس پایا جو شور کی راہ پر ہے
\f +
\ft خُداوند کے فرشتے سے یہاں اور کئی جگہوں مثلاً پیدائش ۱:۱۸ اور خروج ۲:۳ میں۔خُود خُدا مراد ہے جو اپنےآپ کو ظاہر کرتا ہے لیکن اکثر اوقات صرف فرشتہ مراد ہے جو خُداوند کی طرف سے بھیجا ہُؤا ہے۔
\f*
\v 8 \vp ۸\vp* اور اُسے کہا کہ اے ساری کی لونڈی ہاجرہ ! تُو کہاں سے آئی اور کدھر جاتی ہے ؟ وہ بولی میَں اپنی مالکہ ساری کے سامنے سے بھاگی ہوں۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُداوند کے فرشتے نے اُسے کہا ۔کہ تُو اپنی مالکہ کے پاس واپس جا ۔اور اپنے آپ کو اُس کے قبضہ میں کر دے ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* پھر اُس نے اُسے کہا۔ کہ میَں تیری اولاد کو بہت بڑھاؤں گا کہ وہ کثرت کے باعث گنی نہ جائے گی ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* پھر خُداوند کے فرشتے نے اُس سے کہا۔ دیکھ تُو حاملہ ہے اور تجھ سے بیٹا ہوگا۔ تُو اُس کا نام اسمعیل رکھے گی کیونکہ خُداوند نے تیرے دُکھ کی آواز سُنی۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* وہ گورخر کی طرح آدم زاد ہو گا اُس کا ہاتھ سب آدمیوں کے خلاف ہوگا۔ اور سب آدمیوں کے ہاتھ اُس کے خلاف اور وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسا رہے گا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور اُس نے خُداوند کا نا م جو اُس سے ہم کلام ہُؤا تھا ۔یُوں لیِا ۔ تُو اے رویا کے خُدا! کیونکہ وہ بولی کیا میَں نے درحقیقت خُدا کو دیکھا اور اپنی رویا کے بعد زندہ رہی ؟
\v 14 \vp ۱۴\vp* اِس لئے اُس نے اُس کنُویں کا نام بیرلحیی رُوئی رکھا وہ قادس اور برد کے درمیان ہے ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور ابرام کے لئے ہاجرہ سے ایک بیٹا ہُؤا۔جس کانام اسمعیل رکھا گیا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور ابرام چھیاسی برس کا تھا ۔جب ہاجرہ سے اسمعیل پیدا ہُؤا۔
\s5
\c 17
\cp ۱۷
\p
\v 1 \vp ۱\vp* جب ابرام ننانوے برس کا ہُؤا۔ تو خُداوند اُس پر ظاہر ہُؤا اور اُس سے کہا۔ میَں خُدائے قادر ہُوں تُو میرے حضور میں چل اور کامل ہو۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور میَں اپنے اور تیر ےدرمیان عہد باندھوں گا۔ اور تجھے نہایت ہی بڑھاؤں گا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* تب ابرام سر کے بل گرِا اور خُداوند نے اُس سے ہم کلام ہو کر کہا ۔
\v 4 \vp ۴\vp* دیکھ میَں اپنا عہد تیرے ساتھ باندھتاہوں۔ اور میں نے تجھے قوموں کا باپ ٹھہرا دیا ہے۔
\v 5 \vp ۵\vp* اورتیرا نام پھر ابرام نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابرہام ہوگا ۔کیونکہ میَں نے تجھے قوموں کا باپ بنایا ہے
\f +
\ft ابرام کے روایتی معنی بڑا یا قوی باپ “ہے ۔ اور ابرہام کے معنی ہیں” انبوہوں کا باپ “
\f*
\v 6 \vp ۶\vp* اور میَں تجھے نہایت ہی بڑھاؤں گا ۔اور قومیں تیری نسل سے ہوں گی اور بادشاہ تیری اولاد میں سے نکلیں گے ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور میَں اپنے اور تیرے درمیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمیان اُ نکی پُشت در پُشت کے لئے اپنا عہد جو دائمی ہے باندھوں گا ۔میَں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کاخُدا ہُوں گا ۔
\v 8 \vp ۸\vp* میَں تجھے اور تیری نسل کو کِنعان کی کل سرزمین دُوں گا ۔جس میں تُو غریب الوطن ہے ۔کہ ہمیشہ کے لئے ملکیت ہو ۔اور میَں اُن کا خُدا ہوں گا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* پھر خُد انے ابرہام سے کہا ۔اور اِس سبب سے تُو اور تیرے بعد تیری نسل اپنی پُشتوں میں میرے عہد کو مانیں ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور میرا عہد جو میرے اور تمہارے درمیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمیان ہے۔ جسے تم قائم رکھو ۔یہ ہے ، کہ تم میں سےہر ایک مرد کا ختنہ کیا جائے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* پس تم اپنے بدن کی کھلڑی کا ختنہ کرو اور یہ اُس کا نشان ہوگا جو میرے اور تمہارے درمیان ہے۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* تمہاری پُشت در پُشت ہر لڑکے کا جب وہ آٹھ روز کا ہو ختنہ کیا جائے ۔خواہ گھر کی پیدائش خواہ چاندی سے خریدا ہُؤا نوکر ہو۔ جو تیری نسل کا نہیں ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تیرے خانہ زاد اور تیرے زر خرید دونوں کا ختنہ کیا جائے ۔اور میرا عہد تمہارے جسموں میں ایک دائمی عہد ہوگا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور ہر ایک فرزند نرینہ جس کا ختنہ نہیں ہُؤا۔ وہ شخص اپنی قوم میں سے کاٹ ڈالا جائے ۔کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور خُدا نے ابرہام سے کہا ۔کہ تُو اپنی بیوی ساری کو ساری نہیں۔ بلکہ سارہ کہا کر۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور میَں اُسے برکت دُوں گا اور اُس سے تجھے ایک بیٹا بخشوں گا ۔اور میَں اُسے برکت دُوں گا ۔کہ وہ قوموں کی ماں ہوگی اور عالم کے بادشاہ اُس سے نکلیں گے۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب ابرہام اپنے مُنہ کے بل گرا ۔اور ہنس کر دِل میں کہا ۔کیا سو برس کے مرد کا بیٹا ہوگا ؟اور کیا سارہ سے جو نوے برس کی ہے بیٹا پیدا ہوگا؟
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور ابرہام نے خُدا سے کہا ۔کاش کہ۔ اسمعیل تیرے حضور جیتا رہے۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* تب خُدا نے ابرہام سے کہا۔ بلکہ تیری بیوی سارہ سے تیرے لئے ایک بیٹا ہوگا۔تُو اُس کا نام اضحاق رکھنا اور میَں اُس سے اور بعد اُس کے اُس کی اولاد سے اپنا عہد جو دائمی عہد ہے قائم کرُوں گا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اسمعیل کے حق میں بھی میَں نے تیری سُنی ۔دیکھ میَں اُسے برکت دُوں گا اور برومند کرُوں گا ۔ اُسے نہایت بڑھاؤں گا اور اُس سے بارہ سردار پیدا ہوں گے۔ اور میَں اُسے ایک بڑی قوم بناؤں گا ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* لیکن میَں اپنا عہد اضحاق سے قائم کرُوں گا ۔جو سارہ سے اگلے سال میں اِس وقت پر تیرے لئے پیدا ہوگا۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور جب وہ اُس سے باتیں کر چُکا ۔تب خُدا ابرہام کے پا س سے اُوپر کو گیا ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور ابرہام نے اپنے بیٹے اسمعیل اور سب خانہ زادوں اور سب زر خریدوں کو یعنی اپنے گھر کے لوگوں میں سے جتنے مرد تھے۔ سب کو لیا ۔اور اُسی روز اُن کا ختنہ کیا۔جیسے خُدا نے اُسے فرمایا تھا۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* جس وقت ابرہام کا ختنہ ہُؤا وہ ننانوے برس کا تھا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور اُس کا بیٹا اسمعیل اپنے ختنہ کے وقت تیرہ برس کا تھا ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* ۔پس ابرہام اور اُس کے بیٹے اسمعیل کا ایک ہی دِن ختنہ ہُؤا۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور اُس کے گھر کے مردوں کیا خانہ زاد کیا زرخرید کیا پردیسی سب کا اُس کے ساتھ ختنہ ہُؤا۔
\s5
\c 18
\cp ۱۸
\p
\v 1 \vp ۱\vp* پھر خُداوند ممرے کے بلوطوں میں اُس پر ظاہر ہُؤا۔جب وہ دِن کی گرمی کے وقت اپنے خیمہ کے درواز ہ پر بیٹھا تھا
\v 2 \vp ۲\vp* اور اُ س نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں تو اُسے تین مرد اپنے سامنے کھڑے نظر آئے ۔وہ اُنہیں دیکھ کر خیمہ کے دروازہ سے اُن سے ملنے کو دوڑا ۔اور زمین تک اپنا سر جھکایا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور بولا کہ اے میرے آقا اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔تو اپنے خادم کے پاس سے چلے نہ جائیں ۔
\v 4 \vp ۴\vp* کہ میَں تھوڑا سا پانی لاتا ہُوں ۔اور آپ اپنے پاؤں دھو کر درخت کے نیچے آرام کریں ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور میَں تھوڑی روٹی بنواتا ہُوں۔تازہ دم ہو کر آگے جائیں ۔کیونکہ آپ اسی لئے اپنے خادم کے ہاں آئے ہیں۔اور اُنہوں نے کہا ۔جیسا تُو نے کہا ،کر۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور ابرہام جلدی سے خیمہ میں سارہ کے پاس گیا اور کہا کہ جلدی سے تین پیمانے آٹا لے اور گوندھ کے پھلکے پکا۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور وہ آپ گلے کی طرف دوڑا ۔ اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر ایک نوکر کو دِیا ۔جس نے اُسے جلد پکایا۔
\v 8 \vp ۸\vp* تب اُس نے دہی اور دُودھ اور اُس بچھڑے کو جو اُس نے پکوایا تھا لے کر اُن کے سامنے رکھا ۔اور آپ اُن کے پاس درخت کے نیچے کھڑا رہا ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور جب وہ کھا چُکے ۔تب اُنہوں نے اُس سے کہا ۔تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟ وہ بولا وہ خیمہ میں ہے۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس نے اُسے کہا ۔کہ اگلے سال میں اِس وقت میَں تیرے پاس پھر آؤں گا ۔اور تیری بیوی سارہ سے بیٹا ہو گا ۔ اور سارہ خیمہ کے دروازہ کے اُس کے پیچھے بیٹھی سُن رہی تھی۔ تو وہ ہنسی۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور ابرہام اور سارہ ضیعف اور بڑی عمر کے تھے۔اور سارہ کی وہ حالت نہیں رہی جو عورتوں کی ہوتی ہے ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس نے اپنےدل میں ہنس کر کہا کہ اِس قدر عمر رسیدہ ہونے پر۔ جب میر ا خاوند بھی بُوڑھا ہے ۔کیا میَں لطف اُٹھاؤں؟
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور خُداوند نے ابرہام سے کہا کہ سارہ کیوں ہنس کر بولی کہ مجھ جیسی بُڑھیا کے واقعی بیٹا ہوگا؟
\v 14 \vp ۱۴\vp* کیا خُداوند کے نزدیک کوئی بات مشکل ہے؟ اگلے سال میَں اِس موسم میں تیرے پاس پھر آؤں گا۔ اور سارہ سے بیٹا ہوگا؟
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب سارہ نے انکارکر کے کہا۔کہ میَں نہیں ہنسی ۔کیونکہ وہ ڈری تو اُس نے کہا ۔ نہیں بلکہ تُو ہنسی۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* ۔جب وہ مرد وہاں سے اُٹھے ۔ اور سدوم کی طرف آگے کو بڑھے تو ابرہام اُنہیں رُخصت کرنے ان کے ساتھ چلا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور خُداوند نے کہا ۔جو کچھ میَں کرنے لگا ہُوں۔ کیا ابرہام سے چھپاؤں ؟
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور درحقیقت وہ ایک بڑی اور طاقتور قوم ہوگا۔ اور زمین کی سب قومیں اُس میں برکت پائیں گی ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* کیونکہ میرا لحاظ اُس کے ساتھ اِس لئے ہو گا کہ وہ اپنے بیٹوں اور اپنے بعد اپنی نسل کو حکم کرے گا کہ وہ خُداوند کی راہ پر قائم رہیں۔ اور عدل اور انصاف کریں تاکہ ابرہام کے لئے خُداوند اُن سب باتوں کو جو اُس نے اُس سے کہی ہیں پُورا کرے ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور خُداوند نےکہا ۔ کہ سدوم اور عمورہ کا شور بڑھ گیا۔ اور اُن کا جرم نہایت سنگین ہو گیا ہے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اِس لئے میں اب جا کر دیکھوں گا کہ کیا اُنہوں نے سراسر ویسا ہی کیا ہے جیسا شور مجھ تک پہنچا ہے۔ نہیں تو میں دریافت کروں گا۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* تب وہ مرد وہاں سے سدوم کی طرف چلے ۔ لیکن ابرہام خُداوند کے سامنے ہی کھڑا رہا۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور نزدیک جا کر اُس سے کہا ۔کیا تُو نیک کو بد کے ساتھ ہلاک کرے گا
\f +
\ft ۲۳-۳۳:۱۸ اِن آیات سے ثابت ہُوتا ہے کہ خُدا مقُدسوں اور اپنے برگزیدوں کی سفارش منظور کرتا ہے۔
\f*
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اگر پچاس راستباز آدمی اُس شہر میں ہوں، کیا وہ بھی سب کے ساتھ ہلاک ہوں گے ؟ اور اُن پچاس راستبازوں کی خاطر اگر وہ وہاں ہوں تو کیا تُو اُس مقام کو چھوڑ نہ دے گا ؟
\v 25 \vp ۲۵\vp* ایسا نہ کرنا ۔یہ تجھ سے بعید ہے کہ نیک کو بد کے ساتھ مار ڈالے ۔ اور نیک جو ہیں بد کے برابر ہو جائیں ۔یہ تجھ سے بعید ہے۔ تُو جو تمام دُنیاکاحاکم ہے ۔کیا راستی سے انصا ف نہیں کرے گا ؟
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور خُداوند نے اُسے کہا ۔کہ اگر میں سدوم میں شہر کے اندر ر پچاس راستباز پاؤں ۔تو میَں اُن کی خاطر تمام مقام کو چھوڑ دُوں گا۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور ابرہام نے جواب دے کر کہا ۔ دیکھ میَں نے اپنے مالک کے سامنے بولنا شرُوع کیا ۔ اگرچہ میَں خاک اور راکھ ہوں۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* شاید پچاس راستبازوں سے پانچ کم ہوں۔ کیا پانچ کم ہونے کی وجہ سے تُو تمام شہر کو نیست کرے گا ؟ اور اُس نے کہا ۔اگر میَں وہاں پینتالیس پاؤں ۔تو اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اورپھر اُس نے اُس سے کہا ۔اگر وہاں چالیس پائے جائیں ؟ اُس نے کہا ۔ میَں اُن چالیس کی خاطر بھی اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* پھر اُس نے کہا ۔ اے خُداوند اگر میَں بولوں تو خفا نہ ہونا ۔شاید وہاں تیس پائے جائیں۔اُس نے جواب میں کہا۔ اگر میں وہاں تیس پاؤں تو میَں یہ نہ کرُوں گا ۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* اُس نے کہا میَں نے اپنے مالک کے سامنے بولنے کی گستاخی کی ہے۔ اگر وہاں بیس پائے جائیں ۔ وہ بولا میَں بیس کی خاطر اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* تب اُس نے کہا۔ خُداوند خفا نہ ہونا۔ اگر میَں فقط ایک دفعہ اور عرض کرُوں ۔کہ اگر وہاں دس پائے جائیں ۔ وہ بولا ۔ میَں دس کی خاطر بھی اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور خُداوند جب ابرہام سے باتیں کر چُکا ۔ تو چلا گیا اور ابرہام اپنے مسکن کو پھرا۔
\s5
\c 19
\cp ۱۹
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور وہ دو فرشتے شام کو سدوم آئے۔ اور لوط سدوم کے پھاٹک پر بیٹھا تھا۔ اور اُنہیں دیکھ کر اُٹھا۔ اور اُن کے استقبال کو گیا۔ اور اپنا سر زمین تک جھُکایا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور کہا کہ اے میرے آقاؤ! اپنے خادم کے گھر چلو۔ اور وہاں رات کاٹو ۔اپنے پاؤں دھو لو۔اور صبح کو اپنی راہ لینا۔اور اُنہوں نے کہا۔نہیں ہم چوک میں رات کاٹیں گے ۔
\v 3 \vp ۳\vp* پر اُس نے اُن کی بہت منت کی کہ میرے ہاں اُترنا ۔ اور جب وہ اُس کے گھر میں داخل ہُو ئے ۔ اُس نے اُن کے لئے ضیافت تیار کی ۔اور فطیری روٹی اُن کے لئے پکائی ۔ اور اُنہوں نے کھائی ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور اِس سے پیشتر کہ وہ یہاں لیٹیں شہرکے آدمی کیا لڑکا کیا ضیعف سب نے مل کر اُس گھر کو گھیر لیا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور اُنہوں نے لوط کو بُلا کر اُس سے کہا ۔ کہ وہ مرد جو آج کی رات تیرے ہاں اُترے ہیں۔ کہاں ہیں؟ اُنہیں باہر لا ۔ تاکہ ہم اُن سے صبحت کریں۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* لوط اُن کے پاس باہر گیا ۔اور دروازہ اپنے پیچھے بند کیا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور کہا۔ اے میرےبھائیو !ایسی شرارت تو نہ کرو۔
\v 8 \vp ۸\vp* دیکھو میری دو بیٹیاں ہیں ۔جو اب تک مرد سےواقف نہیں ۔ میَں اُنہیں تمہارے پاس باہر نکال لاتا ہوں ۔اور جو تمہاری خُوشی ہو اُن سے کرو ۔مگر اِن مردوں سے کچھ نہ کرو ۔کیونکہ وہ میری چھت کے سائے میں آئے ہیں
\f +
\ft مشرقی لوگوں کے نزدیک مہمان نوازی ایک پاک ترین خوبی ہے۔ اِس لئے لوُط اپنے مہمانوں کی عزت بچانے کی خاطر یہ نفرت انگیز حل پیش کرتا ہے ۔ بے شک یہ دلیل قابل ِقبُول ہے کہ اُس نے اپنی گھبراہٹ اور اُلجھن میں کمتر بدی کا انتخاب کیِا۔
\f*
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* مگر اُنہوں نے کہا۔ چل پرے ہٹ ۔ اور پھر کہا ۔ کہ یہ شخص یہاں پر گزُران کرنے آیا ہے اور ہم پر حکم چلاتا ہے ؟ لہٰذا ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کریں گے ۔اوروہ لو ط پر سختی سے حملہ آور ہُوئے ۔اور دروازہ توڑ کر کھولنے کو تھے۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور دیکھو اُن مردوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر لوُط کو اپنے پاس اندر لے لیا اور دروازہ بند کر دیا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور اُنہیں جو باہر تھے ۔کیا چھوٹے کیا بڑے ۔اندھا کر دِیا۔ چُنانچہ اُنہیں دروازہ مل نہ سکا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب اُنہوں نے لوُط سے کہا۔ کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے؟ داماد اور بیٹے اور بیٹیاں اور سب جو تیرے ہیں۔ اُنہیں اِس شہر سے باہر لے چل۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* کیونکہ ہم اِس مقام کو فنا کریں گے کیونکہ اُن کا شور خُدا وند کے حضور بُلند ہُؤا۔جس نے ہمیں اُس کے فنا کرنے کو بھیجا ہے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب لوُط باہر گیا اور اپنے دامادوں سے جو اُس کی بیٹیاں بیاہنے کو تھے ۔بولا اور اُن سے کہا ۔ اُٹھو اِس مقام سے نکلو ۔کیونکہ خُداوند اِس شہر کو فنا کرے گا ۔لیکن وہ اُن کی نظر میں ہنسی کرتا ہُؤا معلوم ہُؤا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور جب صبح ہُوئی ۔ فرشتوں نے لوط سے تاکید کر کے کہا ۔ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے ۔ایسا نہ ہو ۔ کہ تُو بھی اِس شہر کے قصور کے باعث ہلاک ہو جائے ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور جب وہ دیر کر رہا تھا ۔ اُنہوں نے اُس کا اور اُس کی بیوی کا اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا ۔کیونکہ خُداوند اُس پر مہربان ہُؤا اور اُسے نکال کر شہر کے باہر کر دیا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* جب اُسے نکال کر شہر سے باہر پہنچا دِیا تو اُس سے کہا۔ اپنی جان بچا ۔پیچھے مت دیکھ اور اِس سارے میدان میں کہیں مت ٹھہر۔پہاڑوں پر اپنے آپ کو بچا ۔تانہ ہو کہ تُو بھی ہلاک ہو جائے ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور لوُط نے اُن سے کہا ۔ نہیں اے میرے آقا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* کیونکہ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ۔ اور مجھ پر ایسا بڑا احسان کیا ۔ کہ میری جان بچائی ۔ میَں اب بھاگ کر پہاڑ کی طرف نہیں جا سکتا تانہ ہو کہ مجھ پر کوئی مصیبت آ پڑے اور میَں مر جاؤں۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* دیکھ یہ شہر قریب ہے۔ جس میں میَں بھاگ کر جاسکتا ہُوں۔ وہ تو چھوٹا ہی ہے؟ مجھے اُس میں بچنے دے ۔ وہ تو چھوٹا ہی ہے۔ سو میری جان بچ جائے گی ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اُس نے اُسے کہا ۔کہ دیکھ اِس بات میں بھی میَں نے تیری عرض قبُول کی ۔ کہ اِس شہر کو جس کے واسطے تُو نے کہا ۔غارت نہ کرُوں گا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* جلدی کر اور وہاں بچ جا۔ کیونکہ جب تک تُو اُس میں نہ پہنچے ۔میَں کچھ نہیں کر سکتا ۔ اِس واسطے اِس شہر کا نام ضغر رکھا گیا۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور جب سُورج زمین پر طلوع ہُؤا۔ لوُط ضغر میں داخل ہُؤا۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور خُداوند نے سدُوم اور عمورہ پر خُداوند کی طرف سے گندھک اور آگ آسمان سے برسائی ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور اُس نے اُن شہروں کو اور سارے قرب و جوار کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کچھ جو زمین سے اُگتا ہے۔ نیست کیا۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور اُس کی بیوی نے اپنے پیچھے پھر کے دیکھا تو وہ نمک کا ستُون بن گئی ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور ابرہام فجر کو سویرے اُٹھا ۔ اور اُس جگہ سے جہاں وہ خُداوندکے حضور کھڑا تھا ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اُس نے سدوم اور عمورہ اور اُس تمام زمین کے میدان کی طرف نظر کی اور دیکھا ۔ کہ زمین پر سے دھواں بھٹی کے دُھوئیں سا اُٹھ رہا ہے۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور جب خُدا نے اُس میدان کے شہرو ں کو نیست کیا ۔ تو خُدا نے ابرہام کو یاد کر کے لوُط کو اُن شہروں کی غارت سے بچایا جہاں وہ رہتا تھا۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور لوُط ضغر سے نکل کر پہاڑ پر جارہا ۔ اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُس کے ساتھ تھیں ۔ کیونکہ ضغر میں رہنے سے وہ ڈرتا تھا ۔ اور وہ اوراُس کی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے ۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور بڑی نے چھوٹی سے کہا ۔ کہ ہمارا باپ بُوڑھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں رہا جو تمام جہان کے دستُور کے موافق ہمارے پاس اندر آئے ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* آؤ ہم اُسے مے پلائیں۔ اور اُس سے ہم بستر ہوں اور اپنے باپ سے نسل باقی رکھیں
\f +
\ft کلامِ مقُدس اِن واردات کا ذکر تو کرتا ہے لیکن اُ ن کی تصدیق نہیں کرتا ۔وہ ہمیں سمجھانا چاہتا ہے کہ اِنسان قانون قدرت کو الہی فضل کی مدد کے بغیر بڑی مشکل سے پوُرا کرسکتا ہے۔
\f*
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مے پلائی ۔ اور بڑی اند رگئی اور اپنے باپ سے ہم بستر ہُوئی ۔ پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور دُوسرے روز بڑی نے چھوٹی سے کہا ۔ کہ دیکھ۔ گزشتہ رات میَں اپنے باپ سے ہم بستر ہُوئی ۔آؤ۔ آج رات بھی اُسے مے پلائیں ۔ اور تُو بھی اُس سے ہم بستر ہو کہ ہم اپنے باپ سے نسل بچا رکھیں ۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* اور اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مے پلائی ۔ اور چھوٹی اندر گئی اور اُس سے ہم بستر ہُوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔
\s5
\v 36 \vp ۳۶\vp* سو لوُط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔
\v 37 \vp ۳۷\vp* اور بڑی کے ایک بیٹا ہُؤا جس کا نام اُس نے موآب رکھا۔وہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک ہیں۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔جس کا نام اُس نے بن عمی رکھا۔ یعنی میرے لوگوں کا بیٹا ۔وہی بنی عمون کا باپ ہے جو اب تک ہیں۔
\s5
\c 20
\cp ۲۰
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ابرہام وہاں سے جنُوب کی سرزمین کی طرف چلا گیا۔ اور قادس اور شور کے درمیان ٹھہرا ۔اور جرار میں ڈیرا کیا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور ابرہام نے اپنی بیوی سارہ کی بابت کہا ۔کہ وہ میری بہن ہے۔ اور جرار کے بادشاہ ابی ملک نے سارہ کو منگوا لیا۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور خُدا ابی ملک کے پاس رات کو خواب میں آیا ۔ اور اُسے کہا ۔ کہ دیکھ ۔تُو اِ س عورت کے سبب جسے تُو نے لِیا ہے مرے گا ۔ کیونکہ وہ شوہر والی ہے ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* لیکن ابی ملک نے اُسے نہیں چھؤا تھا ۔ تو اُس نے کہا کہ اے خُداوند کیا تُوا یک بے خبر اور صادق قوم کو بھی مارے گا ؟
\v 5 \vp ۵\vp* کیا اُس نے مجھے نہیں کہا ۔ کہ وہ میری بہن ہے؟ اور وہ آپ بھی بولی ۔ کہ وہ میرا بھائی ہے۔ میَں نے تو اپنے دِل کی راستی اور ہاتھوں کی پاکیزگی سے یہ کیا ہے ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور خُدا نے خواب میں اُسے کہا۔ میَں جانتا ہُوں۔کہ تُو نے اپنے دِل کی راستی سے یہ کیا۔اور اِسی لئے میَں نے تجھے روکا۔کہ تُو میرا گنُاہ نہ کرے ۔اور میَں نے تجھے اُسے چُھونے نہ دِیا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اب تُو اُس مرد کو اُس کی بیوی واپس دے۔ کیونکہ وہ نبی ہے۔ اور وہ تیرے لئے دُعا مانگے گا اور تُو جیتا رہے گا ۔ پر اگر تُو اُسے واپس نہ دے گا تو یہ جان رکھ۔ کہ تُو اور سب جو تیر ے ہیں ۔ضرور مر جائیں گے۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور ابی ملک نے صبح سویرے اُٹھ کر اپنے سب نوکروں کو بُلایا۔ اور اُنہیں یہ سب باتیں سُنائیں ۔ اور وہ سب لوگ بہت ڈر گئے۔
\v 9 \vp ۹\vp* پھر ابی ملک نے ابرہام کو بھی بُلایا ۔اور اُسے کہا ۔کہ تُو نے ہم سے کیا کیِا ؟ میَں نے تیرا کیا قصور کیا ؟ کہ تُو مجھ پر اور میری بادشاہی پر ایک عظیم گنُاہ لایا۔ تُو نے ہم سے وہ کام کیا جو کرنا منُاسب نہ تھا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور پھر اُس نے اُسے کہا ۔ ایسا کرنے سے تیرا کیا مقصد تھا ؟
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور ابرہام بولا میَں نے دِل میں سوچا ۔ کہ خُدا کا خوف اِس جگہ میں نہیں ہے۔ تو وہ میری بیوی کے واسطے مجھے مار ڈالیں گے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور درحقیقت وہ میری بہن ہے۔ میرے باپ کی بیٹی ۔پر میری ماں کی بیٹی نہیں ۔ سو میَں نے اُسے بیوی بنایا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور جب خُدا میرے باپ کے گھر سے مجھے باہر نکال لایا۔ تو میَں نے اُس سے کہا ۔ کہ مجھ پر یہ تیری مہربانی ہوگی کہ جس جگہ ہم جائیں ۔میرے حق میں اتنا کہنا ۔کہ یہ میرا بھائی ہے ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور ابی ملک نے بھیڑ بکری اور گائے بیل اور غلاموں اور لونڈیوں کو لے کر ابرہام کو دِیا۔ اور اُس کی بیوی سارہ بھی اُسے واپس دِی۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور کہا ۔ کہ میرا ملک تیرے سامنے ہے ۔جہاں تیرا جی چاہے ۔وہاں سکونت کر۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور اُس نے سارہ سے کہا ۔دیکھ میَں نے تیرے بھائی کو ہزار مثقال دئیے ہیں، یہ تیرے واسطے اُن سب کے لئے جو تیر ے ساتھ ہیں۔ اور جہاں کہیں تُو جائے گی ۔ تیری آنکھوں کے پردہ کے لئے ہوگا۔اور یاد رکھ۔ کہ سب کے سامنے تیری عزت بحال کی گئی ۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور جب ابرہام نے دُعا مانگی تو خُدا نے ابی ملک اور اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی اور اُن کے لڑکے پیدا ہُوئے ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* کیونکہ خُداوند نے ابرہام کی بیوی سارہ کے معُاملہ میں ابی ملک کے خاندان کے سارے رحموں کو بند کر دِیا تھا۔
\s5
\c 21
\cp ۲۱
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور خُداوند نے جیسا کہ فرمایا تھا ۔سارہ پر نظر کی اور جو وعدہ کیا تھا ۔پُورا کیِا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور وہ حاملہ ہُوئی اور بڑی عمر میں ابرہام کے لئے اُس سے ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔ اُس مقررہ وقت پر جو خُداوند نے اُسے فرمایا تھا۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور ابرہام نے اپنے بیٹے کا نام جو سارہ سےاُس کے لئے پیدا ہُؤا۔ اضحاق رکھا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور خُدا کے حکم کے مطابق آٹھویں دن اُس کا ختنہ کیِا ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور ابرہام اُس وقت سو برس کاتھا ۔جب اُس کا بیٹا اضحاق پید اہُؤا۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور سارہ نے کہا ۔ کہ خُداوند نے مجھے ہنسنے کا موقع دِیا ۔ اور سب سُننے والے بھی ہنسیں گے ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور پھر اُس نے کہا ۔کون ابراہام کو کہہ سکتا تھا ۔کہ سارہ بیٹے کو دُودھ پلائے گی ۔کیونکہ مجھ سے اُس کے بڑھاپے میں ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور لڑکا بڑھا اور اُس کا دُودھ چھڑایا گیا ۔اور دُودھ چھڑانے کے دن ابرہام نے بڑی ضیافت کی ۔
\v 9 \vp ۹\vp* ۔ اور جب سارہ نے دیکھا کہ ہاجرہ مصری کا بیٹا، جو اُس سے ابرہام کے لئے پیدا ہُؤا تھا، ٹھٹھا کرتا ہے ۔تو اُس نے ابرہام سے کہا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* کہ اِس لونڈی اور اِس کے بیٹے کو نکال دے ۔کیونکہ اِس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اضحاق کے ساتھ وارث نہ ہو گا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور ابرہام کو اپنے بیٹے کی خاطر یہ بات بُری معلوم ہُوئی ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور خُدا نے اُسے کہا کہ یہ بات اِس لڑکے اور تیری لونڈی کی بابت تجھے بُری نہ لگے۔ سب کچھ جو سارہ نے تجھ سے کہا ہے اُس کی بات سُن ۔کیونکہ تیری نسل اضحاق سے کہلائے گی
\f +
\ft خُدا زندگی اور موت کا مالک ہے اور عالم الغیب ہونے کے سبب اِس حکم کی رُو سے بے رحم نہیں کہلا سکتا ہے ۔ وہ جانتا تھا کہ اسمعیل کے ساتھ کیا کچھ واقع ہونا تھا۔
\f*
\v 13 \vp ۱۳\vp* مگر میَں لونڈی کے بیٹے کو بھی ایک بڑی قوم بناؤں گا کیونکہ وہ بھی تیری نسل ہے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب ابرہام نے دُوسرے دِن صبح اُٹھ کر روٹی اور پانی کا مشکیزہ لیِا۔ اور ہاجرہ کے کاندھے پر رکھا ۔اور لڑکا اُس کے حوالے کر کے اُسے رُخصت کیِا ۔ اور وہ روانہ ہوئی اور بیر سبع کے جنگل میں بھٹکتی پھری۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور جب مشکیزہ کا پانی ختم ہو گیا۔ تب اُس نے لڑکے کو وہاں کے درختوں میں سے ایک کے نیچے ڈالا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور آپ چلی گئی اور اُس کے سامنے دُور ایک تیر پَرتاب کے فاصلہ پر بیٹھی ۔کیونکہ اُس نے کہا ۔میَں لڑکے کو مرتا نہیں دیکھوں گی اور وہ سامنے بیٹھ کر بُلند آواز سے روئی ۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور خُدا نے لڑکے کی آواز سُنی۔ اور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجرہ کو پکارا ۔اور کہا ۔اے ہاجرہ ! تُو کیا کر رہی ہے؟ نہ ڈر کیونکہ خُدا نے لڑکے کی آواز جہاں سے کہ وہ پڑا ہے، سُنی ہے۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اُٹھ ،لڑکے کو لے اور اُس کا ہاتھ پکڑ ۔کیونکہ میَں اُسے ایک بڑی قوم بناؤں گا
\f +
\ft خُداوند کا اِس طرح فرمانا اِس وجہ سے ہے کہ وہ اِنسان سے اِنسان کی طرح بولتا ہے ۔تاکہ اِنسان اُسے سمجھ سکے ۔ورنہ وہ عالم الغیب ہے اور ہر ایک با ت کو کُلی طور پر جانتا ہے۔
\f*
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولیں ۔اور اُس نے پانی کا ایک کنُواں دیکھا ۔اور جاکر وہاں مشکیزہ بھرا ۔اور لڑکے کو پانی پلایا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور خُدا اُس لڑکے کے ساتھ تھا ۔ وہ بڑھا ۔اور جنگلوں میں رہا کرتا تھا ۔اور جوان ہو کر تیر انداز بنا۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور وہ فاران کے بیابان میں رہا کرتا تھا۔ اور اُس کی ماں نے ملک ِمصر سے اُس کے لئے بیوی لی
\f +
\ft اضحاق اور اُس کی اولاد ابرہام کے اصلی فرزند کہلائیں گے اور وعدوں کے وارث ہوں گے ۔ اِن سے مسیح خُداوند پیدا ہوگا(رومیوں۷:۱۱ ، گلتیوں ۲۳:۴، عبرانیوں ۱۸:۱۱) مقدس پُولس کے قول کے مطابق ہاجرہ اور سارہ عہد عتیق اور عہد جدید۔ نیز یہودی جماعت قوم اور کلیسا کی طر ف اشارہ کرتی ہیں۔ اسمعیل اور اضحاق بے اعتقاد یہودیوں اور ایمان دار مسیحیوں کے پیش ِ نشان ہیں۔( رومیوں ۷:۱۱، گلتیوں ۲۳:۴، عبرانیوں ۱۸:۱۱)
\f*
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور اُس وقت ایسا ہُؤا کہ ابی ملک اور اُس کے لشکر کے سردار فیکل نے ابرہام سے کہا ۔کہ سب کام میں جو تُو کرتا ہے ۔خُدا تیرے ساتھ ہے ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اِس لئے اب میرے پاس یہاں خُدا کی قسم کھا ۔کہ تُو نہ مجھے اور نہ میری اولاد اور نہ میری جنس کو نقصان پہنچائے گا۔ مگر اُس مہربانی کے موافق جو میَں نے تجھ سے کی ہے ۔ تُو مجھ پر اور اُس ملک پر جس میں تُو پردیسی رہا ہے ۔مہربانی کرے گا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور ابرہام نے کہا ۔کہ میَں قسم کھاتا ہُوں۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور ابرہام نے ابی ملک کو پانی کے ایک کنُوئیں کے واسطے جسے اُس کے نوکروں نے زبردستی چھین لیِا تھا۔ ملامت کی۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور ابی ملک نے جواب دِیا ۔ میَں نہیں جانتا ۔کہ کس نے یہ کیا ہے ؟ اور اور تُو نے بھی مجھے نہ بتایا ۔ اور نہ میَں نے آج تک اِس کی بابت سُنا ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور ابرہام نے بھیڑ بکری اور گائے بیل ابی ملک کو دئیے اور دونوں نے عہد کیا ۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* ۔اور ابرہام نے بھیڑ کے سات بچوں کو الگ کیا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور ابی ملک نے اُس سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچوں سے جو تُو نے الگ کئے ہیں۔ کیا مقصد ہے؟
\v 30 \vp ۳۰\vp* اُس نےکہا کہ یہ سات بچے تُو میرے ہاتھ سے لے ۔تاکہ وہ میرے لئے گواہی ہوں ۔ کہ یہ کنُواں میَں نے کھدوایا۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اِس لئے اِس جگہ کا نام بیرسبع ہُؤا۔کیونکہ وہاں پر دونوں نے قسم کھائی تھی ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* پس اُنہوں نے بیرسبع پر عہد باندھا ۔ اور ابی ملک اور اُس کے لشکر کا سردار فیکل اُٹھے اور فلستیوں کے ملک کو واپس گئے ۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور ابرہام نے بیرسبع میں جھاؤ کے درخت لگائے اور وہاں خُداوند خُدائے قیوم کا نام لیا ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور وہ فلسطین کی سرزمین میں بہت دِنوں تک رہا۔
\s5
\c 22
\cp ۲۲
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اِن باتوں کے بعد خُدا نے ابرہام کو آزمایا اور اُس سے کہا ۔ اے ابرہام ۔ اور اُس نے جواب میں کہا۔ کہ میَں حاضر ہوُں
\f +
\ft خُدا کسی کو بدی سے نہیں آزماتا (یعقوب ۱۳:۱ ) مگر آزمائش سے دُنیا کو دکھاتا اور ظاہر کرتا ہے کہ ہم کیا ہیں جس طرح ابرہام کی آزمائش سے اِس کا عجیب ایمان اور فرمانبرداری ظاہر ہُوئی۔
\f*
\v 2 \vp ۲\vp* اُس نے اُسے کہا ۔تُوا پنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تُو پیار کرتا ہے، لے۔ اور موریا کی سرزمین میں جا ۔اور اُسے وہاں پہاڑوں میں سے ایک پر جو میَں تجھے دِکھاؤں گا، سوختنی قُربانی کے لئے چڑھا۔
\v 3 \vp ۳\vp* تب ابرہام نےصبح سويرے اُٹھ کراپنے گدھے پرچارجامہ کسا۔اور اپنے ساتھ دو نوکروں اوراپنے بيٹےاضحاق کو لِيا اَورسوختنی قُربانی کے ليےلکٹرياں چيريں۔ اوراُٹھ کر اُس جگہ کو جس کی بابت خُد ا نے اُسے فرمایا تھا روانہ ہؤا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور تیسرے دِن ابرہام نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر اُس جگہ کو دُور سے دیکھا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* تب اُس نے اپنے نوکروں سے کہا۔ تم یہاں گدھے کہ پاس ٹھہرو ۔ میَں اور لڑکا وہاں جائیں گے اور سجدہ کر کے تمہارے پا س واپس آئیں گے ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور اُس نے سوختنی قُربانی کی لکڑیاں لے کر اپنے بیٹے اضحاق پر رکھیں۔اور اپنے ہاتھ میں آگ اور چھری لی۔اور دونوں چل پڑے۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* تب اضحاق نے اپنے باپ سے کہا ۔کہ اے میرے باپ ! اُس نے جواب میں کہا ۔ اے میرے بیٹے! کیاہے؟اُس نے کہا کہ دیکھ آگ اور لکڑیاں تو ہیں لیکن سوختنی قُربانی کے لئے برہ کہا ں ہے؟
\v 8 \vp ۸\vp* ابرہام نے کہا ۔اے میرے بیٹے ! خُدااپنے واسطے سوختنی قُربانی کے لئے آپ ہی برہ مہیا کرے گا ۔چُنانچہ وہ دونوں اِکٹھے آگے بڑھے۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور جب وہ اُس مقام پر جو خُدا نے اُسے دِکھایا تھا پہنچے ۔اُس نے وہاں ایک قُربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں چُنیں ۔اور اپنے بیٹے اضحاق کو باندھ کر قُربان گاہ پر لکڑیوں کے اُوپر رکھا
\f +
\ft کلیسا کی تفسیر کے مطُابق ابرہام کی قُربانی اُس قُربانی کا پیشِ نشان ہے جس میں خُدا باپ اپنا اکلوتا بیٹا کوہِ کلوری پر موت کے حوالہ کرتا ہے(رومیوں ۳۲:۸ )
\f*
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر چھری پکڑ لی ۔ کہ اپنے بیٹے کو ذَبح کرے ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور خُداوند کے فرشتے نے آسمان سے پکارکر اُسے کہا ۔ اے ابرہام ! اے ابرہام ! وہ بولا میَں حاضر ہُوں۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس نے اُسے کہا تُو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلا ۔اور نہ اُسے کچھ کر۔اب میَں نے دیکھا کہ تُو خُداسے ڈرتا ہے ۔کیونکہ تُو نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھ سے دریغ نہ رکھا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب ابرہام نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں ۔تو دیکھو اُس کے پیچھے ایک مینڈھا ہے جس کے سِینگ جھاڑی میں اَٹکے ہُوئے ہیں ۔ اور ابرہام اُس مینڈھے کے پاس گیا اور اُسے پکڑا اور اپنے بیٹے کے بدلے میں سوختنی قُربانی کے لئے چڑھایا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور اُس نے اُس مقام کا نام’ خُداوند مہیا کرتا ہے رکھا چُنانچہ آج تک یہ کہاوت ہے کہ ’پہاڑ پر خُداوند مہیا کرے گا‘
\f +
\ft خُدا لوگوں کی ضروریات جانتا اور اُنہیں پُورا کرتا ہے ۔اِس لئے وہ پروردگار کہلاتا ہے ۔اِضحاق خُداوند یسُوع مسیح کا پیشِ نشان ہے جو صلیب اپنے کندھوں پر اُٹھا کر کوہِ کلوری پر چڑھا (عبرانیوں ۱۷:۱۱۔۱۹ )
\f*
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور خُداوند کے فرشتے نے دُوسری دفعہ آسمان پر سے ابرہام کو پکارا۔اور کہا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* خُداوند یُوں فرماتا ہے۔اِس لئے کہ تُو نے یہ کام کیِا ۔ اور اپنے اکلوتے بیٹے کو دریغ نہ رکھا میَں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہُوں کہ ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* میَں تجھے برکت دُوں گا ۔اور تیری نسل بڑھاتے بڑھاتے آسمان کے ستاروں اور سمندر کے ساحل کی ریت کی مانند بناؤں گا ۔تیری نسل اپنے دُشمنوں کے دروازوں پر قابض ہوگی۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* روئے زمین کی کل اقوام تیری نسل میں برکت پائیں گی ۔کیونکہ تُو نے میرا کہا مانا
\f +
\ft ، یہاں تک کہ باب ۳:۱۲ کےوعدہ کی تجدید کی جاتی ہےاوربتایا جاتا ہے کہ یہ برکت ابرہام کی نسل کے ذریعہ حاصل ہو گی۔ اضحاق اور یعقوب سے بھی اسی وعدہ کی تصدیق و تائید کی جاتی ہے ۔ (پیدایش ۲۶: ۲-۵، ۱۴:۲۸)
\f*
\v 19 \vp ۱۹\vp* تب ابرہام اپنے نوکروں کے پاس واپس آیا۔ تو وہ اُٹھے اور ایک ساتھ بیرسبع کو گئے اور وہ وہاں رہا۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اِن باتوں کے بعد ابرہام کو خبر پہنچی کہ ملکاہ کے بطن سے بھی تیرے بھائی نحور سے لڑکے پیدا ہُوئے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* عُوض اُس کا پہلوٹھا اور اُس کا بھائی بوُز اور قموایل ارام کا باپ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور کسد اور حزو اور فلداس اور بتیوایل اور ادلاف۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور بتیوایل سے ربقہ پیدا ہُوئی ۔ ملکاہ سے یہ آٹھواں ابرہام کے بھائی نحور کےلئے پیدا ہوئے ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور اُس کی حرم سے جس کا نام رومہ تھا ۔ طبخ اور جاحم اور تخص اور معکہ پیدا ہُوئے۔
\s5
\c 23
\cp ۲۳
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور سارہ کی عمر ایک سو ستائیس برس کی ہُوئی ۔ سارہ کی زندگی کے اتنے ہی سال تھے۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور سارہ نے ملک کِنعان میں قریت اربع میں جو آجکل حبرون ہے ،وفات پائی اور ابرہام سارہ کے لئے ماتم اور نوحہ کرنے اندر گیا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور ابرہام اپنی مرحومہ بیوی کے پاس سے اُٹھ کر بنی حت سے باتیں کرنے گیا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور کہا ۔ کہ میَں تمہارے پاس پردیسی اور غریب الوطن ہُوں ۔تم اپنے ہاں قبرکے لئے کوئی ملکیت مجھے دو تاکہ میَں اپنی مرحومہ کو آنکھ کے سامنے سے ہٹا کردفن کردوں۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* تب بنی حت نے ابرہام سے جواب میں کہا ۔
\v 6 \vp ۶\vp* کہ اے میرے آقا ہماری سُن ۔ تُو ہمارےدرمیان ایک زبردست سردار ہے ۔ہماری قبروں میں سے جو سب سے اچھی ہے ۔اِس میں اپنی مرحومہ کو دفنا ۔ اور ہم میں کوئی نہیں جو تجھے اپنی قبر سے منع کرے ۔ کہ تُو اپنی مرحومہ کو وہاں نہ دفنا ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* تب ابرہام نے اُٹھ کر اُس ملک کے لوگوں بنی حت کے سامنے اپنا سر جھکایا۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور اُن سے یُوں بولا ۔اگر تمہاری مرضی ہو۔کہ میَں اپنی مرحومہ کو آنکھوں کے سامنے سے ہٹا کردفناؤں تو میری سُنو۔عفرون بن صحر سے میر ی سفارش کرو۔
\v 9 \vp ۹\vp* کہ وہ مکفیلہ کے غار کو جو اُس کا ہے۔ اور اُس کے کھیت کے کنارے پر ہے۔ اُس کی پُوری قیمت لے کر مجھے دے۔ تاکہ تمہارے بیچ ایک قبر میری ملکیت ہو۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور عفرون بنی حت کے درمیان بیٹھا تھا ۔ تب عفرون حتی نے بنی حِت کے سامنے اُن سب لوگوں کے رُوبرو جو اُس شہر کے دروازے سے داخل ہوتے تھے ابرہام کے جواب میں کہا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* نہیں میر ے آقا سُن ۔میَں یہ کھیت تجھے دیتا ہوں ۔ اور وہ غار بھی، جو اُس میں ہے ، اپنی قوم کے فرزندوں کی موجودگی میں تجھے دیتا ہُوں۔ تُو اپنی مرحومہ کو دفنا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب ابرہام نے اُس ملک کے لوگوں کے سامنے سر جھکایا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور اُس ملک کے لوگوں کے سُنتے ہُوئے عفرون سے ہمکلام ہو کر کہا ۔ میَں عرض کرتا ہوں ۔ میری سُن ۔ میَں تجھے اِس کھیت کی قیمت دُوں گا۔ تُو مجھ سے لے۔ تو میَں اپنی مرحومہ کو وہاں دفناؤں گا۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* عفرون نے ابرہام کے جواب میں کہا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اے میرے آقا میری سُن ۔یہ زمین چاندی کے چار سو مثقال کی ہے ۔یہ تیرے او ر میرے درمیان کیا ہے ؟ پس تُو اپنی مرحومہ اُس میں دفنا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* جب ابرہام نے یہ سُنا ۔تو اُس نے اتنی چاندی عفرون کے لئے تول دی۔ جتنی اُس نے بنی حِت کے سامنے کہی تھی ۔یعنی چار سو مثقال چاندی جو سوداگروں میں رائج تھی۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* سو عفرون کا وہ کھیت جو مکفیلہ میں ممرے کے مشرق میں تھا ۔ وہ کھیت او ر وہ غار جو اُس میں تھا ۔ اور سارے درخت جو اُس کھیت میں اور اُس کی چاروں طرف کی حدود میں تھے ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* بنی حِت کے اور اُن سب کے رُوبرُو جو اُس شہر کے دروازے سے داخل ہوتے تھے۔ یہ سب ابرہام کی ملکیت ہو گئے ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* بعد اُس کے ابرہام نے اپنی بیوی سار ہ کو مکفیلہ کے کھیت کے غار میں جو ممرے کے مشرق میں ہے ، دفنایا۔اور کِنعان کی زمین جو آجکل حبرون ہے ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* چُنانچہ وہ کھیت اور وہ غار جو اُس میں تھا ۔ بنی حِت نے قبرستان کے لئے ابرہام کی ملکیت ٹھہرا۔
\s5
\c 24
\cp ۲۴
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور ابرہام ضعیف اور عمر رسیدہ ہُؤا۔ اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہام کو برکت بخشی ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور ابرہام نے اپنے گھر کے عمر رسیدہ نوکر کو جو اُس کی سب چیزوں کا مختار تھا ۔کہا اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور میَں تجھ سے خُداوند کی جو آسمان کا خُدا اور زمین کا خُدا ہے قسم لوُں گا کہ تُو کِنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن میں میَں رہتا ہُوں ۔ میرے بیٹے کے لئے بیوی نہ لینا ۔
\v 4 \vp ۴\vp* بلکہ تُو میرے وطن اور میرے رشتہ داروں میں جائے گا اور میر ے بیٹے اضحاق کے لئے بیوی لائے گا۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* نوکر نے اُسے کہا ۔ کہ شاید وہ عورت اِس ملک میں میرے ساتھ آنے پر راضی نہ ہو۔ تو کیا میں تیرے بیٹے کو اُس زمین میں جہاں سے تُو نکل آیا ۔پھر لے جاؤں؟
\v 6 \vp ۶\vp* تب ابرہام نے اُسے کہا۔ خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* خُداوند آسمان کا خُدا جو مجھے میرے باپ کے گھر اور جائے پیدائش سے نکال لایا ۔ اور مجھ سے ہمکلام ہُؤا اور جس نے قسم کھا کر مجھ سے کہا ۔ کہ میَں تیری نسل کو یہ زمین دُوں گا وہ تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لائے
\f +
\ft اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہودی مانتے تھے کہ خُدا ہر ایک شخص کے لئے ایک فرشتہ مقرر کرتا ہے ۔تاکہ اُس کی حفاظت کرے۔
\f*
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور اگر وہ عورت تیرے ساتھ آنےپر راضی نہ ہو۔تو تُو میری اِس قسم سے چھوٹ جائے گا۔پر میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا ۔
\v 9 \vp ۹\vp* پس اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہام کی ران کے نیچے رکھا ۔اور اِ س بات پر اُس سے قسم کھائی۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* تب اُس نوکر نے اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لئے اور اپنے آقا کی سب اچھی چیزوں میں سے اپنے ساتھ لے کر روانہ ہُؤا۔ اور چل کر مسوپتامیہ میں نحور کے شہر تک گیا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور شام کو جس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی تھیں۔ اُس نے اُس شہر کے باہر کنوئیں کے نزدیک اپنے اُونٹوں کو بٹھایا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور کہا ۔ کہ اے خُداوند ! میرے آقا ابرہام کے خُدا ، تُو آج مجھے کامیابی دے اور میرے آقا ابرہام پر مہربانی کر۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* دیکھ میں پانی کے چشمے پر کھڑا ہُوں ۔اور شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے آتی ہیں ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* پس یُوں ہونے دے کہ ۔ وہ لڑکی جسے میَں کہوں ۔ کہ اپنا گھڑا اُتار ۔ تاکہ میَں پئیوں ۔ اور وہ کہے کہ پی اور میَں تیرے اُونٹوں کو بھی پلاؤں گی تو وہ وہی ہو جسے تُو نے اپنے بندے اضحاق کے لئے ٹھہرایا ہے ۔ اور اَسی سے میَں جانوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور ایسا ہُؤا۔ کہ پیشتر اِس سے کہ اُس نے یہ باتیں کیں ۔ دیکھو ربقہ جو ابرہام کے بھائی نحور کی بیوی ملکاہ کے بیٹے بیتوایل سے پیدا ہُوئی تھی ۔ آگئی اور گھڑا اُس کے کندھے پر تھا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور وہ لڑکی نہایت خُوبصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقف تھی ۔ وہ اُس چشمے میں اُتری اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب وہ نوکر اُس سے ملنے کو آگے بڑھا ۔ اور بولا ۔کہ اپنے گھڑے میں سے مجھے تھوڑا سا پانی پلا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* وہ بولی اے آقا پی لے۔ اُور اس نے جلدی سے گھڑا ہاتھ پر اُتار ا اور اُسے پِلایا۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* جب اُسے پِلا چکی تو بولی ۔کہ میَں تیرے اُونٹوں کے لئے پانی بھر وں گی۔جب تک کہ وہ پی چُکیں ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں ڈال دِیا ۔ اور پھر کنُویں کی طرف پانی بھرنے دوڑی گئی ۔اور اُس کے سب اُونٹوں کے لئے بھرا ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور وہ مرد سوچتا ہُؤا خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا ۔تاکہ جانے کہ خُداوند نے اُس کا سفر کامیاب کیِا ہے یا نہیں ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* جب اُونٹ پی چُکے ۔تو اُس شخص نے آدھے مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے کے دو کڑے اُس کے ہاتھو ں کے لئے نکالے ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور اُس سے کہا ۔کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ مجھے بتا کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے رات رہنے کے لئے جگہ ہے؟
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اُس نے جواب میں کہا ۔ کہ میَں بیتو ایل کی بیٹی ہُوں ۔ جو ملکاہ سے نحور کے لئے پیدا ہُؤا ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور اُس نے یہ بھی کہا ۔ کہ ہمارے پاس بھوسہ اور چار ہ بہت ہے۔ اور رات کاٹنے کے لئے جگہ بھی ہے۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب اُس آدمی نے جھک کر خُداوند کو سجدہ کیا۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور کہا کہ خُداوند میرے آقا ابرہام کا خُدا مبُارک ہو! جس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور اپنی وفا سے محروم نہیں رکھا ۔اور مجھے میرے آقا کے گھر کی راہ دِکھائی۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* تب وہ لڑکی دوڑی اور اپنی ماں کے گھر میں سب حال بتایا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور ربقہ کا ایک بھائی تھا۔ جس کا نام لابن تھا ۔ وہ باہر چشمے پر اُس آدمی کے پاس دوڑا گیا ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* جب اُس نے وہ نتھ اور اپنی بہن کے ہاتھوں میں کڑے دیکھے ۔ اور اپنی بہن ربقہ کی باتیں سُنیں جو کہتی تھی کہ اُس آدمی نے مجھ سے یُوں یُوں کہا ۔وہ اُس شخص کے پاس آیا ۔ جو اُونٹوں کے نزدیک چشمے پر کھڑا تھا۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور کہا۔ اَے تُو جو خُداوند کی طرف سے مبُارک ہے ۔تُو گھر میں آ۔ کس لئے باہر کھڑا ہے ؟ میَں نے گھر اور اُونٹوں کے لئے بھی مقام تیار کیا ہے ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور وہ اُس شخص کو گھر میں لایا ۔اور اُونٹوں کو کھولا ۔اور اُنہیں بھوسہ اور چارا ڈالا۔اور اُس کے پاؤں اور اُس کے ساتھیوں کے پاؤں دھونے کا پانی دِیا۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* ۔پھر کھانا اُس کے آگے رکھا گیا ۔پر و ہ بولا ۔ کہ میَں جب تک اپنی بات نہ کہوں ۔نہ کھاؤں گا ۔ وہ بولا کہہ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* اُس نے کہا ۔ میَں ابرہام کا ٍنوکر ہُوں۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* ۔اور خُداوند نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے ۔ اور وہ بڑا آدمی بنا ۔ اور اُس نے اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور سونا چاندی اور لونڈیاں اور غُلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں۔
\s5
\v 36 \vp ۳۶\vp* اور میرے آقا کی بیوی سارہ سے بُڑھاپے میں اِس کے لئے بیٹا پیدا ہُؤا۔اور اُس نے اپنا سب کچھ اُسی کو دے دِیا۔
\v 37 \vp ۳۷\vp* اور میرے آقا نے یہ کہہ کر مجھ سے قسم لی ۔ کہ تُو کِنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن کے ملک میں میَں رہتا ہُوں کسی کو میرے بیٹے کی بیوی بنانے کے لئے نہ لینا۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* بلکہ تُو میرے باپ کے گھر میں میرے رشتہ داروں کے پاس جانا اور میرے بیٹے کے واسطے بیوی لینا ۔
\s5
\v 39 \vp ۳۹\vp* تب میَں نے اپنے آقا سے کہا ۔ شاید وہ عورت میرے ساتھ نہ آئے۔
\v 40 \vp ۴۰\vp* تب اُس نے مجھ سے کہا ۔کہ خُداوند جس کے حضُور میَں چلتا ہُوں ۔اپنا فرشتہ تیرے ساتھ بھیجے گا ۔اور وہ تجھے راہ میں کامیاب کرے گا ۔تُو میرے رشتہ داروں اور میرے باپ کے گھر میں سے میرے بيٹےکےلئے بیوی لا۔
\v 41 \vp ۴۱\vp* اور جب تُو میرے رشتہ داروں کے پاس جا پہنچے ۔ تب تُو میری قسم سے چھوٹے گا ۔پر اگر وہ تجھے نہ دیں ۔تو بھی تُو میری قسم سے چُھوٹا ۔
\s5
\v 42 \vp ۴۲\vp* پس آج میَں اِس چشمے پر آیا ۔اور کہا کہ اَے خُداوند میرے آقا ابرہام کے خُدا ! اگر تُو میرے سفر کو جو میَں کرتا مبُارک کرے ۔
\v 43 \vp ۴۳\vp* تو دیکھ کہ میَں پانی کے چشمے کے پاس کھڑا ہُوں اور وہ کنوُاری جو پانی بھرنے نکلے ۔ اور میَں اُس سے کہوں ۔ کہ اپنے گھڑے میں سے مجھے تھوڑا سا پانی پینے کو دے ۔
\v 44 \vp ۴۴\vp* اور وہ مجھے کہے ۔ کہ تُو پی ۔ اور میَں تیرے اُونٹوں کے لئے بھی بھروں گی تو وہ وہی عورت ہو جسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹےکے لئے مقُرر کیا ہے۔
\s5
\v 45 \vp ۴۵\vp* اور میَں اپنے دِل میں یہ بات کہہ ہی رہا تھا۔ کہ دیکھو ربقہ اپنے کندھے پر گھڑا لئے باہر نکلی ۔اور چشمے میں اُتری اور پانی بھرا۔ تب میَں نے اُس سے کہا ۔مجھ پانی پِلا۔
\v 46 \vp ۴۶\vp* تو اُس نے جلدی سے گھڑا اُتارا ۔اور بولی ۔ کہ پی لے ۔اور میَں تیرے اُونٹوں کو بھی پانی پِلاؤں گی۔چُنانچہ میَں نے پیا۔ اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پِلایا۔
\s5
\v 47 \vp ۴۷\vp* تب میَں نے اُس پوچھا اور کہا ۔کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ وہ بولی ۔کہ میَں بیتوایل بن نحور کی بیٹی ہوں جو ملکاہ سے اُس کے لئے پید ہُؤا ۔اور میَں نے نتھ اُس کی ناک اور کڑے اُس کے ہاتھوں میں پہنائے۔
\v 48 \vp ۴۸\vp* اور میَں نے جھک کرخُداوندکو سجدہ کیِا ۔ اور خُداوند اپنے آقا ابرہام کے خُدا کو مبُارک کہا ۔جس نے مجھے سیدھی راہ دِکھائی۔ تاکہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُس کےبیٹے کے واسطے لوُں۔
\s5
\v 49 \vp ۴۹\vp* سو اگر تم مہربانی اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو۔ تو مجھ سے کہو ۔اور اگر نہیں ۔تو بھی مجھ سے کہو ۔تاکہ میں دہنے یا بائیں ہاتھ پھروں ۔
\s5
\v 50 \vp ۵۰\vp* تب لابن اور بیتوایل نے جواب میں کہا ۔کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہے۔اِ س میں ہم تجھے کچھ بھلا یا برُا نہیں کہہ سکتے۔
\v 51 \vp ۵۱\vp* دیکھ ربقہ تیرے سامنے ہے ۔اُسے لے اور جا ۔اور جیسا کہ خُداوند نے کہا ہے ۔وہ تیرے آقا کے بیٹے کی بیوی ہو گی۔
\s5
\v 52 \vp ۵۲\vp* اور یوُں ہُؤا کہ جب ابرہام کے نوکر نے اُ ن کی باتیں سُنیں تو زمین پر جھک کر خُداوند کو سجدہ کیِا ۔
\v 53 \vp ۵۳\vp* اور نوکر نے چاندی کے برتن اور سونے کے برتن اور پوشاکیں نکالیں اور ربقہ کو دیں۔اور اُس کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی چیزیں عطا کیں ۔
\s5
\v 54 \vp ۵۴\vp* اور اُس نے اوراُن لوگوں نے جو اُس کے ساتھ تھے کھایا پیِا۔اور رات وہیں رہے ۔صبح کو وہ اُٹھے ۔اور اُس نے کہا کہ مجھے میرے آقا کی طرف روانہ کرو۔
\v 55 \vp ۵۵\vp* اور اُس کے بھائی اور اُس کی ماں نے کہا۔کہ لڑکی کو دس روزکم سے کم ہمارے پاس رہنے دے۔ بعد اُس کے وہ جائے گی ۔
\s5
\v 56 \vp ۵۶\vp* ۔اس نے اُنہیں کہا ۔کہ مجھے نہ روکو۔ کہ خُداوند نے میرا سفر مبُارک کیِا ۔مجھے رُخصت کرو تاکہ میَں اپنے آقا کے پاس جاؤں ۔
\v 57 \vp ۵۷\vp* وہ بولے۔ ہم لڑکی کو بُلاتے ہیں اور اُس سے پوُچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے ۔
\v 58 \vp ۵۸\vp* تب اُنہوں نے ربقہ کو بُلایا ۔اور اُس سے کہا کیا تُو اِس شخص کے ساتھ جائے گی؟ وہ بولی ۔میَں جاؤں گی۔
\s5
\v 59 \vp ۵۹\vp* تب اُنہوں نے اپنی بہن ربقہ اور اُس کی دائی اور ابرہام کے نوکر اور اُس کے ساتھ کے لوگوں کو رخُصت کیِا ۔
\v 60 \vp ۶۰\vp* اور اُنہوں نے ربقہ کو دُعا دی ۔اور اُس سے کہا ۔اَے خواہر تُو ہزاروں لاکھوں کی ماں ہو ۔اور تیری نسل اپنے نفرت کرنےوالوں کے دروازوں پر حکمران ہو۔
\s5
\v 61 \vp ۶۱\vp* اور ربقہ اور اُس کی لونڈیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر چڑھیں ۔اور اُس آدمی کے ساتھ چلیں ۔اور وہ ربقہ کو لے کر روانہ ہُؤا۔
\v 62 \vp ۶۲\vp* اور اضحاق بیر لحیی روئی کی راہ سے آتا تھا ۔کیونکہ وہ جنُوب کے ملک میں رہتا تھا ۔
\s5
\v 63 \vp ۶۳\vp* اور اضحاق شام کے وقت دھیان کرنے کو میدان میں گیا ۔اور اُس نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظر کی ۔تو دیکھو اُونٹ چلے آتے ہیں ۔
\v 64 \vp ۶۴\vp* اور ربقہ نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں ۔اور اضحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔
\v 65 \vp ۶۵\vp* ۔ کیونکہ اُس نے اُس نوکر سے پُوچھا تھا ۔کہ یہ شخص جو میدان میں ہم سے ملنے کو آتا ہے ۔ کون ہے؟ اور اُس نوکر نے کہا تھا ۔کہ یہ میرا آقا ہے ۔اور اُس نے نقاب لیِا ۔اور اُس سے اپنے آپ کو چھپایا۔
\s5
\v 66 \vp ۶۶\vp* اور نوکر نے سب کچھ جو کیِا تھا۔ اضحاق سے بیان کیِا۔
\v 67 \vp ۶۷\vp* اور اضحاق اُسے اپنی ماں سارہ کے خیمہ میں لایا ۔اور ربقہ کو لیِا۔اور وہ اِس کی بیوی ہُوئی ۔اوراُس نے اُسے پیار کیِا۔یہاں تک کہ اپنی ماں کے مرنے کے غم سے تسلی پائی۔
\s5
\c 25
\cp ۲۵
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور ابرہام نے ایک اور بیوی کی جس کا نام قطورہ تھا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور اُس سے زمران اور یقسان اور مدان اور مدیان اور اسباق اور سوخ پیدا ہُوئے ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور یقسان سے سبِا اور دِدان پیدا ہُوئے ۔اور دِدان کے بیٹے اسوری اور لطوسی اور لومی تھے۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور مدیان کے بیٹے عیفاہ اور عفر اور حنوک اور ابیداع اور الدداع تھے۔ یہ سب بنی قطورہ تھے۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور ابرہام نے اپنا سب کچھ اضحاق کو دِیا ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اوراپنی حرموں کی اولاد کو جو اُس سے ہُوئی ،ابرہام نے انعام دےکر اپنے جیتے جی اُنہیں اپنے بیٹے اضحاق کے پاس سے مشرق کے رُخ مشرق کی سرزمین میں بھیج دِیا ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور ابرہام کی حیات کے کل ایام جب تک وہ جیتا رہا ایک سو پچھتر برس ہوئے ۔
\v 8 \vp ۸\vp* تب ابرہام نے جان دے دی۔ اور اچھی عمر درازی میں بوُڑھا اور زندگی سے سیر ہو کر مرا ۔اور اپنے لوگوں میں جا ملا
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور اُس کے بیٹوں اضحاق اور اسمعیل نے مکفیلہ کے غار میں جو ممرے کے سامنے ہے حِتی صحر کے بیٹے عفرون کے کھیت میں اُسے دفنایا ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اُسی کھیت میں جو ابرہام نے بنی حت سے مول لیِا تھا ۔ وہاں ابرہام اور اور اُس کی بیوی سارہ دفنائے گئے۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور ابراہام کی وفات کے بعد ایسا ہُؤا ۔کہ خُدا نے اُس کے بیٹے اضحاق کو برکت بخشی ۔اور اضحاق بیرلحیی رُوئی کے نزدیک جا رہاتھا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور ابرہام کے بیٹے اسمعیل کا جو سارہ کی لونڈی ہاجرہ مصری سے ابرہام کے لئے پیدا ہُؤا۔یہ نسب نامہ ہے۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور اُن ناموں اور نسلوں کی فہرست کے مطُابق اسمعیل کے بیٹوں کے نام یہ ہیں۔ اسماعیل کا پہلوٹھا نبایوت اور قیدار اور ادبئیل اور مبسام ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور مشماع اور دُومہ اور مسَا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور حدد او ر تیما اور یطوُر اور نفیس اور قدمہ ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* یہ اسمعیل کے بیٹے ہیں اور اُن کی بستیوں اور پڑاؤں میں اُن کے یہی نام ہیں ۔اور وہ اپنے قبیلوں میں بارہ رئیس تھے۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور اسمعیل کی حیات کے برس۔ ایک سو سینتیس ہُوئے ۔تب اُس نے وفات پائی ۔اور اپنے لوگوں میں جا ملا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اُس کے مسکن حویلہ سے شور تک تھے ۔جو مصر کے مشرق میں اُس راہ میں ہیں جس سے اسور کو جاتے ہیں۔اور وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے رہتا تھا ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور ابرہام کے بیٹے اضحاق کا نسب نامہ یہ ہے ۔ ابرہام سے اضحاق پیدا ہُؤا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اضحاق چالیس برس کی عمر کا تھا ۔جس وقت اُس نے ربقہ سے جو فدان ارام کے باشندے بیتوایل ارامی کی بیٹی اور لابن ارامی کی بہن تھی ، نکاح کیِا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* پھر اضحاق نے اپنی بیوی کے لئے خُداوند سے دُعا مانگی کیونکہ وہ بانجھ تھی ۔اور خُداوند نے اُس کی دُعا قبُول کی ۔ اور اُس کی بیوی ربقہ حاملہ ہُوئی ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور اُس کے رحم میں دو لڑکے آپس میں مزاحمت کرنے لگے ۔ تب اُس نے کہا ۔اگر میرے ساتھ یُوں ہونا تھا ۔تو میَں کیوں حاملہ ہُوئی ؟ اور وہ خُداوند سے پوُچھنے گئی ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* ۔خُداوند نے اُس سے کہا ۔ تیرے پیٹ میں دو اُمتیں ہیں تیرے بطن سے دو قومیں نکلیں گی قوم قوم سے زور آور ہوگی اور بڑی چھوٹی کی خدمت کرے گی۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* جب اُس کے حمل کے دِن پوُرےہُوئے ۔ تو دیکھو ۔ اُس کے پیٹ میں توام پائے گئے ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور جو پہلے باہر آیا ۔ وہ تمام سرخ رنگ کا اور بالوں والی کھال کے چوغے کی مانند تھا ۔اور اُنہوں نے اُس کا نام عیسو رکھا ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اُس کے بعد اُس کا بھائی باہر آیا اور اُس کا ہاتھ عیسو کی ایڑی کو پکڑے تھا ۔تو اُس کا نام یعقُوب رکھا گیا ۔ جب وہ اُس کے لئے پیدا ہُوئے تو اضحاق ساٹھ برس کا تھا ۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور وہ لڑکے بڑھے ۔ اور عیسو شکارکرنے کا ماہر اور کھلی جگہوں کو پسند کرنے والا ہُؤا۔جبکہ یعقوب حلیم اور گھریلو زندگی کا شوقین رہا ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور اضحاق عیسو کو پیار کرتا تھا ۔کیونکہ وہ اُس کے شکار میں سے کھاتا تھا ۔مگر ربقہ یعقُوب کو پیار کرتی تھی۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور یعقوب نے مسور کی دال پکائی ۔ اور عیسو جنگل سے آیا ۔ اور وہ تھکا ہُؤا تھا ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور عیسو نے یعقوب سے کہا ۔ کہ اِس مسور کی دال میں سے کچھ مجھے کھانے کو دے۔ کیونکہ میَں تھکا ہُؤا ہُوں۔ اِس لئے اِس کو ادوم کہا گیا۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* یعقُوب نے کہا ۔کہ آج اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق میرے پاس بیچ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* عیسو نے کہا ۔دیکھ ۔میَں مرا جاتا ہوں۔ لہذا پہلوٹھا ہونا میرے کس کام آئے گا ۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* تب یعقُوب نے کہا ۔کہ آج میرے پاس قسم کھا ۔تب اُس نے اُس کے پاس قسم کھائی ۔اور اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق یعقُوب کے پاس بیچا ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* تب یعقوب نے عیسو کو روٹی اور مسُور کی دال دی۔ اُس نے کھایا اور پیِا ۔اور اُٹھ کر چلا گیا ۔چُنانچہ عیسو نے اپنے پہلوٹھے ہونے کے حق کو حقیر جانا۔
\s5
\c 26
\cp ۲۶
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور اُس ملک میں اُس پہلے کال کے علاوہ جو ابرہام کے ایام میں پڑا تھا۔ پھر قحط پڑا ۔ تب اضحاق ابی ملک کے پاس گیا۔ جو جرار میں فلستیوں کا بادشاہ تھا ۔
\s5
\v 2 \vp ۲\vp* اور خُداوند نے اُس پر ظاہر ہو کر کہا ۔کہ مصر کو نہ اُترنا ۔بلکہ جہاں میَں تجھے بتاؤں۔اُس سرزمین میں قیام کر۔
\v 3 \vp ۳\vp* اُس میں توبودوباش کر۔ اور میں تیرے ساتھ ہوں گا ۔اور تجھے برکت بخشُوں گا ۔ کیونکہ میَں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب ملک دُوں گا۔ اور میَں وہ قسم ، جو میَں نے تیرے باپ ابرہام سے کھائی پوُری کرُوں گا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور میَں تیری اولاد کو آسمان کے ستاروں کی مانند وافر کروں گا۔ اور یہ سب ملک تیری نسل کو دُوں گا ۔اور زمین کی سب قومیں تیری نسل میں برکت پائیں گی۔
\v 5 \vp ۵\vp* اِس لئے کہ ابرہام نے میرا کہا مانا ۔اور میرے احکام اور قوانین اور میری رسوم اور شرائع کی پابندی کی ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* سو اضحاق جرار میں رہا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور وہاں کے باشندوں نے اُس سےاُس کی بیوی کی بابت پوچھا۔ وہ بولا ۔کہ و ہ میری بہن ہے ۔کیونکہ وہ اُسے اپنی بیوی کہنے سے ڈرا ۔تاکہ وہاں کے لوگ ربقہ کے سبب اُسے قتل نہ کریں۔کیونکہ وہ خُوبصورت تھی۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور یُوں ہُؤا۔کہ جب وہ وہاں مدت تک رہا ۔تو فلستیوں کے بادشاہ ابی ملک نے کھڑکی سے باہر نظر کرتے ہُوئے دیکھا کہ اضحاق اپنی بیوی ربقہ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* تب ابی ملک نے اضحاق کو بلایا اور کہا۔ کہ وہ یقیناً تیری بیوی ہے ۔پھر تُو نے کس لئے کہا کہ وہ میری بہن ہے ۔اضحاق نے کہا ۔اِس لئے کہ مجھے خوف ہُؤا۔کہ شاید میَں اِس کے سبب سے مارا نہ جاؤں ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* ابی ملک بولا ۔یہ کیا ہے جو تُو نے ہم سے کیِا ؟ ممکن تھا کہ اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بیوی کے ساتھ لیٹتا ۔اور تُو ہم پر بڑا جرم لاتا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب ابی ملک نے سب لوگوں کو حکم دِیا کہ جو کوئی اُس مرد یا اُس کی بیوی کو چھوئے گا ضرور مار ڈالا جائے گا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اضحاق نے اُس سرزمین میں کھیتی کی اور اُسی سال سو گنُا حاصل کیِا۔ اور خُداوندنے اُسے برکت بخشی ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور وہ بڑھ گیا ۔اور اُس کی عظمت بڑھتی جاتی تھی ۔یہاں تک کہ وہ بہت بڑا آدمی بنا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* وہ بھیڑ بکری اور گائے بیل اور بہت سے نوکروں کا مالک ہُؤاْ۔اور فلستیوں کو اُس پر رشک آیا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور فلستیوں نے سب کنُوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہام کے وقت کھودے تھے بند کر دئیے اور اُنہیں مٹی سے بھر دِیا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور ابی ملک نے اضحاق سے کہا ۔کہ ہمارے پاس سے چلا جا ۔کیونکہ تُو ہم سے زیادہ زور آور ہو گیاہے ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب اضحاق وہاں سے چلا ۔اور جرار کی وادی میں اُترا ۔اور وہاں جا بسا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اضحاق نے پانی کے اُن کنوؤں کو پھر کھدوایا۔جو اُس کے باپ ابرہام کے وقت میں کھودےگئے تھے ۔اور جنہیں فلستیو ں نے ابرہام کے مرنے کے بعد بند کر دِیا تھا ۔ اور اُن کے وہی نام پھر رکھے ۔جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور اضحاق کے نوکروں نے وادی میں کھودا ۔اور وہاں ایک کنُواں جس میں بہتے پانی کا چشمہ تھا ،پایا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور جرار کے گڈریوں نے اضحاق کے گڈریوں سے یہ کہہ کر جھگڑا کیِا ۔ کہ یہ پانی ہمارا ہے ۔تو اُس نے اُس کا نام عسق رکھا۔ کیونکہ اُنہوں نے اُس پر جھگڑا کیِا تھا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* پھر اُنہوں نے دُوسر اکنُواں کھودا ۔اور اُس پر بھی جھگڑا ہُؤا ۔تو اُس کا نام ستنہ رکھا ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* تب وہ وہاں سے آگے چلا ۔اور ایک اور کنُواں کھودا جس پر اُنہوں نے جھگڑا نہ کیِا اور اُس نے اُس کا نام رحُوبوت رکھا ۔اور کہا ۔کہ اب خُداو ند نے ہمیں جگہ دی ۔اور ہم اِس زمین پر بڑھیں گے۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور وہاں سے وہ بیرسبع گیا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* جہاں خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہر ہُؤا اور کہا ۔ میَں تیرے باپ ابرہام کا خُداہوں۔ نہ ڈر کیونکہ میَں تیر ے ساتھ ہُوں۔ میَں اپنے خادم ابرہام کی خاطر ۔ تجھے برکت دُوں گا اور تیری نسل بڑھاؤں گا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب اُس نے ایک مذبح بنایا اور خُداوند کا نام لیِا اور وہاں اپنا خیمہ کھڑا کیِا ۔اور وہاں اضحاق نے اپنے نوکروں سے ایک کنُواں کھدوایا ۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب ابی ملک اور اُس کا دوست اخوزت اور اُس کا سپہ سالار فیکل جرار سے اُس کے پاس آئے ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* تب اضحاق نے اُن سے کہا۔تم میرے پاس کیوں آئے ہو ؟حالانکہ تم مجھ سے کینہ رکھتے ہو۔اور تم نے مجھے اپنے پاس سے نکال دِیا۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* وہ بولے۔ہم نے دیکھا۔کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے۔لہذا ہم نے کہا۔کہ ہمارے اورتمہارے درمیان قسم ہو۔اور ہم عہد باندھیں۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* تاکہ جیسے ہم نے تجھے تکلیف نہ دی اور تجھ سے صرف نیکی ہی کی اور تجھے سلامتی سےرُخصت کیِا۔تُو بھی ہم سے بدی نہ کرے۔ اِس وقت تُو خُداوند کا مبُارک ہے۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* تب اُس نے اُن کی مہمان نوازی کی اور اُنہوں نے کھایا پیِا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور اُنہوں نے صبح سویرے اُٹھ کرایک دُوسرے سے قسم کھائی اور اضحاق نے اُنہیں سلامتی سے رُخصت کیِا۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور اُسی دِن یُوں ہُؤا ۔کہ اضحاق کے نوکر آئے ۔اور کنُوئیں کی بابت جو اُنہوں نے کھودا تھا ۔اُسے خبر دی اور کہا کہ ہم نے پانی پایا۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* چُنانچہ اُس نے اُس کانام سبع رکھا ۔اِس لئے اُس شہر کا نام آج تک بیر سبع ہے ۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور عیسو نے جب چالیس برس کا ہُؤا ۔تو بیر ی حتی کی بیٹی یہودتھ اور ایلون حتی کی بیٹی بشامتھ سے نکاح کیِا
\v 35 \vp ۳۵\vp* ۔اور وہ اضحاق اور ربقہ کے لئے جا ن کی تلخی کا باعث ہُوئیں۔
\s5
\c 27
\cp ۲۷
\p
\v 1 \vp ۱\vp* جب اضحاق کی عمر زیادہ ہُوئی تواُس کی آنکھیں دھنُدلا گئیں۔کہ وہ دیکھ نہ سکتا تھا ۔تو اُس نے اپنے بڑے بیٹے عیسو کو بلایا۔اور اُس نے کہا ۔اَے میرے بیٹے۔ وہ بولا میَں حاضر ہُوں۔
\v 2 \vp ۲\vp* تب اُس نے کہا۔ کہ دیکھ اَب میری عمر زیادہ ہوگئی ۔ اور اپنے مرنےکا دِن نہیں جانتا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* پس اب تُو اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لے اور جنگل کو جا اور میرے لئے شکار کر ۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور میرے لیے لذیز کھانا جیسا کہ میَں پسند کرتا ہُوں ۔تیار کر۔ اور میرے پاس لا۔کہ میَں کھاؤں تاکہ اپنے مرنے سے پہلے تجھے برکت دُوں۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور جب اضحاق اپنے بیٹے عیسو سے باتیں کر رہا تھا ۔تو ربقہ سُن رہی تھی ۔اور عیسو جنگل کو گیا کہ شکار مارے اور لے آئے۔
\v 6 \vp ۶\vp* تب ربقہ نے اپنے بیٹے یعقوب سے کلام کر کے کہا ۔کہ دیکھ میَں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عیسو سے کلام کرتے سُنا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* کہ میرے لئے شکار لا اور میرے واسطے لذیذ خوراک تیار کر۔تاکہ میَں اُسے کھاؤں اور اپنے مرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تجھے برکت دُوں۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* چُنانچہ اب اَے میرے بیٹے اُس حکم کے موافق جو میَں تجھے دیتی ہُوں ، میری بات مان ۔
\v 9 \vp ۹\vp* ابھی گلہ میں جاکر وہاں سے بکری کے دو اچھے بچے میرے پاس لا۔اور میَں تیرے باپ کے لئےاُن سے لذیذ کھانا جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے پکاؤں گی۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور تُو اُسے اپنے باپ کے آگے لے جانا ۔تاکہ وہ کھائے ۔اور اپنے مرنے سے پیشتر تجھے برکت دے ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب یعقوب نے اپنی ماں سے کہا ۔کہ میرے بھائی عیسو کے بدن پر بال ہیں ۔اور میرا بدن صاف ہے۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* شاید میرا باپ مجھے چھوئے۔اور میَں اُس کے ساتھ گویا دغا بازی کرنے والا ٹھہروں۔اور برکت نہیں بلکہ لعنت اپنے اُوپر لاؤں۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اُس کی ماں نے اُسے کہا ۔کہ تیری لعنت مجھ پر ہو۔اَے میرے بیٹے تُو میری بات مان ۔اور جا کر میرے لئے اُنہیں لا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب وہ گیا ۔اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا اور اُس کی ماں نے لذیذکھانا جیسا کہ اُس کا باپ پسند کرتا تھا پکایا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور ربقہ نے اپنے بڑے بیٹے عیسو کے نفیس کپڑے جو گھر میں اُس کے پاس تھے لئے ۔اور اپنے چھوٹے بیٹے یعقوب کو پہنائے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور بکری کے بچوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور اُس کی گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹیں ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور وہ لذیذ کھانا اور روٹی جو اُس نے تیار کی تھی۔ اپنے بیٹے یعقوب کو دی۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب اُس نے اپنے باپ کے پاس آکر کہا ۔اے میرے باپ! وہ بولا ۔دیکھ میَں سُنتا ہوں تُو کون ہے میرے بیٹے؟
\v 19 \vp ۱۹\vp* یعقُوب اپنے باپ سے بولا ۔کہ میَں عیسو ہُوں تیرا پہلوٹھا جیسا تُو نے مجھ سے کہا ۔میَں نے ویسا ہی کیِا ۔اب اُٹھ کر بیٹھ۔ اور میرے شکار میں سے کچھ کھا ۔تاکہ تُو دِل سے مجھے برکت دے
\f +
\ft اِس میں شک نہیں کہ یعقوب نے جھوٹ بولا تاکہ نبوت کے مطُابق وارث بنے ۔ گو اُس نے پہلوٹھا ہونے کا حق خریدا تھا (پیدائش ۳۳:۲۵ ) بہر صورت یعقوب اور ربقہ دغابازی کے قصُور وار ٹھہرے۔
\f*
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* تب اضحاق نے اپنے بیٹے سے کہا ۔کہ تُو نے ایسا جلد کیوں کر پایا اے میرے بیٹے؟ وہ بولا۔ اَس لئے کہ خُداوند تیرا خُدا میرے آگے لایا۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* تب اضحاق نے یعقُوب سے کہا ۔اے میرے بیٹے نزدیک آ۔کہ میَں تجھے چھوؤں ۔کہ آیا تُو میرا بیٹا عیسو ہے یا نہیں؟
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور یعقُوب اپنے باپ اضحاق کے پاس گیا۔ اور اُس نے اُسے چھو کر کہا کہ آواز تو یعقوب کی ہے پر ہاتھ عیسو کے ہیں۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور اُس نے اُسے نہ پہچانا ۔اِس لئے کہ اُس کے ہاتھوں پر اُس کے بھائی عیسو کی طرح بال تھے ۔اور جب برکت دینے لگا۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* او ر کہا۔ کیا تُو میرا بیٹا عیسو ہی ہے؟ وہ بولا کہ میَں ہوں ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب اُس نے کہا۔ کہ کھانا میرے پاس لا ۔کہ میَں اپنے بیٹے کے شکار سے کچھ کھاؤں ۔تاکہ دِل سے تجھے برکت دُوں ۔لہذا وہ اُس کے پاس لایا ۔اور اُس نے کھایا ۔اور وہ اُس کے لئے مے لایا۔ اور اُس نے پی۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* پھر اُس کے باپ اضحاق نے اُسے کہا ۔کہ اے میرے بیٹے ۔نزدیک آ اور مجھے چُوم ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* وہ نزدیک گیا اور اُسے چُوما ۔ تب اُس نے اُس کے لباس کی خُوشبُو پائی اور اُسے برکت دی اور کہا ۔ کہ
\q دیکھ میرے بیٹے کی خُوشبُو۔
\q اُس کھیت کی خُوشبُو کی مانند ہے۔
\q جِسے خُداوندنے برکت دی۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* خُداوند فلک سے اوس اور زمین کی زرخیزی تجھے بخشے ۔
\q اَناج اور مے کی افراط۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* قومیں تیری خدمت کریں
\q گروہ تیرے آگے جھکیں۔
\q تُو اپنے بھائیوں کا آقا ہو۔
\q تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جھکیں۔
\q ملعون جو تجھے ملعون کہے۔
\q مبُارک جو تجھے مبُارک کہے۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور جب اضحاق یعقُوب کو برکت دے چکا۔ اور یعقُوب اپنے باپ کے حضور سے باہر نکلا ۔وہیں اُس کا بھائی عیسو اپنے شکار سے پھرا ۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* اُس نے بھی لذیذ کھاناپکایا اور اُسے اپنے باپ کے پاس لایا ۔اور اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ اُٹھ۔اور اپنے بیٹے کا شکار کھا ۔تاکہ تُو دِل سے مجھے برکت دے۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* اُس کے باپ اضحاق نے اُس سے پوچھا تُو کون ہے ؟ وہ بولا۔ میں عیسو تیرا پہلوٹھا بیٹا ہوں ۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور اضحاق نے بشدت خوف کھایا اور نہایت ہی حیران ہو کر کہ وہ کون تھا جو شکار کر کے میرے پاس لایا ۔ جس سے میَں نے تیرے آنے سے پہلے کھا بھی لیِا ۔اور میَں نے اُسے برکت دی اور برکت اُس پر رہے گی۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* جب عیسو نے اپنے باپ کی باتیں سُنیں ۔تو بڑی بُلند اورنہایت تلخ آواز سے چلا اُٹھا ۔اور غمگین ہو کر اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ مجھے برکت دے ۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* وہ بولا کہ تیرا بھائی دغا سے آیا۔ا ور تیری برکت لے گیا ۔
\s5
\v 36 \vp ۳۶\vp* تب اُس نے کہا کیا اِس کا نام یعقُوب ٹھیک نہیں رکھا گیا ؟ کہ اُس نے دوبارہ مجھ برطرف کر دِیا ؟ اُس نے میرے پہلوٹھے ہونے کا حق لے لیِا ۔اور دیکھ اَب اُس نے میری برکت لے لی؟ پھر اُس نے کہا ۔ کیا تیرے پاس میرے لئے کوئی برکت باقی نہیں رہی؟
\v 37 \vp ۳۷\vp* اضحا ق نے عیسو کو جواب دے کر کہا ۔ کہ دیکھ میَں نے اسے تیرا آقا ٹھہرایا ۔اور اُس کے سب بھائیوں کو اُس کی چاکری میں دِیا ۔اور اناج اور مے اُسے بخشی ۔اَب اے بیٹے تیرے لئے میَں کیا کرُوں؟
\s5
\v 38 \vp ۳۸\vp* تب عیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت تھی؟ اے میرے باپ! مجھے بھی برکت دے۔
\s5
\v 39 \vp ۳۹\vp* اے میرے باپ ۔اور عیسوبُلند آواز سے رویا۔ تب اُ س کے باپ اضحاق نے جواب میں کہا ۔ دیکھ۔ زمین کی زرخیزی سے الگ ۔ اور آسمان کی اَوس کے کنارے تیرا قیام ہوگا۔
\v 40 \vp ۴۰\vp* تُو اپنی تلوار کے ذریعے گزُارہ کرے گا ۔ اور اپنے بھائی کا خدمت گزُار رہے گا۔ مگر جب تُو زور پکڑے گا۔ تو تُو اُس کا جُوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔
\s5
\v 41 \vp ۴۱\vp* اور عیسو یعقُوب سے اُس برکت کے سبب جو اُس کے باپ نے اُسے دی ۔ کینہ رکھتا رہا۔اور عیسو نے اپنے دِل میں کہا ۔کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن ہونے دو ۔پھر میَں اپنے بھائی یعقُو ب کو قتل کرُوں گا ۔
\v 42 \vp ۴۲\vp* اور ربقہ کو اُس کے بڑے بیٹے عیسو کی یہ باتیں کہی گئیں۔تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوب کو بُلا بھیجا ۔اور اُس سے کہا ۔ کہ دیکھ تیرا بھائی عیسو تجھے قتل کرکے بدلہ لینے کے تردُد میں ہے۔
\s5
\v 43 \vp ۴۳\vp* اِس لئے اے میرے بیٹے ! تُو میری بات مان ۔اُٹھ اور حاران میں میرے بھائی لابن کے پاس بھاگ جا ۔
\v 44 \vp ۴۴\vp* اور تھوڑے دِن اُس کے ہاں رہ ۔جب تک کہ تیرے بھائی کا غُصہ جاتا رہے۔
\v 45 \vp ۴۵\vp* اور جب تیرے بھائی کا غُصب تجھ سے پھرے ۔اور جو تُو نے اُس سے کیِا ہے ۔وہ بھول جائے ۔تب میَں تجھے وہاں سے بلا بھیجوں گی۔کیوں ایک ہی دِن میں تم دونوں کو کھوؤں ؟
\s5
\v 46 \vp ۴۶\vp* اور ربقہ نے اضحاق سے کہاکہ حِت کی بیٹیوں کے سبب میَں اپنی زندگی سےتنگ ہوں۔ سو اگر یعقُوب حِت کی بیٹیوں میں سے جیسی یہ دو عورتیں ہیں یا اِس تمام ملک کی لڑکیوں میں سے کسی سے بیاہ کرے ۔تو میری زندگی میں کیا لطف رہے گا۔
\s5
\c 28
\cp ۲۸
\p
\v 1 \vp ۱\vp* تب اضحاق نے یعقوب کو بُلایا ۔اور اُسے برکت دی ۔اور اُسے تاکید کر کے کہا ۔ کہ تُو کِنعان کی عورتوں میں سے بیوی نہ لینا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* پر اُٹھ اور فدا ن ارام کو اپنے نانا بیتوایل کے گھر جا ۔اور وہاں سے اپنے ماموں لابن کی بیٹیوں میں سے اپنے لئے بیوی لے۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور خُدائے قادر تجھے برکت بخشے اور تجھے برومند کرے اور تجھے بڑھائے ۔کہ تجھ سے قوموں کے گروہ نکلیں۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور وہ ابرہام کی برکت تجھے دے۔ تجھے اور تیرے بعد تیری نسل کو بھی ۔تاکہ تُو اپنی مسُافرت کی سرزمین کو جو خُدا نے ابرہام کو دی میِراث میں لے۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* سو اضحاق نے یعقُوب کو رُخصت کیِا ۔اوروہ فدان ارام میں لابن کے پاس جو بیتوایل ارامی کا بیٹا اور یعقُوب اور عیسو کی ماں ربقہ کا بھائی تھا،گیا۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* پس جب عیسو نے دیکھا ۔ کہ اضحاق نے یعقوب کو برکت دی۔ اور اُسے فدان ارام میں بھیجا ۔تاکہ وہاں سے اپنے لئے بیوی لائے ۔اور کہ اُس نے اُسے برکت دیتے ہی تاکید کرکے کہا ۔کہ تُو کِنعانیوں کی بیٹیوں میں سے بیوی نہ لینا۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور کہ یعقوب اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کر کے فدان ارام کو چلا گیا۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور عیسو نے یہ بھی دیکھا کہ کِنعان کی لڑکیاں میرے باپ اضحاق کو بُری لگتی ہیں۔
\v 9 \vp ۹\vp* تب عیسو اسمعیل کے پاس گیا اورمہلت کوجو اسمعیل بِن ابرہام کی بیٹی اور نبایوت کی بہن تھی لیِا ۔اور اُسے اپنی بیویوں میں شامل کیِا۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور یعقوب بیرسبع سے نکل کر حاران کی طرف جاتا تھا ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اورایک جگہ میں اُترا ۔اور رات وہیں کاٹی ۔کیونکہ سُورج ڈوب گیا تھا ۔اور اُس نے اُس جگہ کے پتھروں میں سے ایک اُٹھا کر اپنے سر کے نیچے رکھا اور وہاں سو گیا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس نے خواب دیکھا ۔کہ ایک سیڑھی زمین پر دھری ہے اور اُس کا سر آسمان تک پہنچا ہُؤا ہے ۔اور دیکھو۔ خُدا کے فرشتے اُس پر چڑھتے اور اُترتے ہیں۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور دیکھو ۔خُداوند سیڑھی کے اُوپر کھڑا ہے۔ اور اُس نے کہا ۔ کہ میَں خُداوند تیرے باپ ابرہام کا خُدا اور اضحاق کا خُدا ہوں۔ یہ زمین جس پر تُو سوتا ہے ۔ میں تجھے اور تیری نسل کو دُوں گا ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور تیری نسل زمین کی گرد کی طرح ہوگی ۔اور تُو مغرب و مشرق و شمال و جنوب تک پھیلے گا اور جہان کی تمام اقوام تیرے اور تیری نسل کے وسیلے برکت پائیں گی۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور دیکھ میَں تیرے ساتھ ہُوں۔اور جہاں کہیں تُو جائے ۔ تیری نگہبانی کرُوں گا۔ اور تجھے اِس ملک میں پھر لاؤں گا۔اور جو میَں نے تجھ سے کہا ہے۔ جب تک اُسے پُورا نہ کر لوں ۔تجھے نہیں چھوڑوں گا ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* تب یعقوب نیند سے جاگا ۔اور کہا ۔کہ یقیناً خُداوند اِس جگہ میں ہے۔اور میَں نہ جانتا تھا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور وہ ہراساں ہُؤا ۔اور بولا ۔کہ یہ کیسی بھیانک جگہ ہے ۔یہ کچھ اور نہیں ۔مگر خُدا کا گھر اور آسمان کا آستانہ ہے۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یعقوب صبح سویرے اُٹھا ۔اور اُس پتھر کو جس کو اُس نے اپنا تکیہ کیِا تھا ،لے کر ستُون کی طرح کھڑا کیِا ۔اور اُس کے سر پر تیل ڈالا ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور اِس مقام کا نام بیت ایل رکھا پر اُس شہر کا نام پہلے لوُز تھا ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یعقوب نے منت مانی ۔اور کہا۔ کہ اگر خُدا میرے ساتھ رہے ۔اور اِس راہ میں جس میں میَں جاتا ہوں ، میری نگہبانی کرے ۔اور مجھے کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دیتا رہے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور میَں اپنے باپ کے گھر سلامت پھر آؤں ۔تب خُداوند میرا خُدا ہوگا ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور یہ پتھر جو میَں نے ستون یادگار کھڑا کیِا ہے ۔خُدا کا گھر ہوگا۔اور سب میں سے جو تُو مجھے دے گا ۔ میَں ضرور تجھے دسواں حصہ دِیا کروں گا۔
\s5
\c 29
\cp ۲۹
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور یعقوب سفر کر کے مشرقی لوگوں کے ملک جا پہنچا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور اُس نے نظر کی اور دیکھا ۔کہ میدان میں ایک کنواں ہے ۔اور کنوئیں کے نزدیک بھیڑوں کے تین گلے بیٹھے ہُوئے ہیں۔کیونکہ وہ اُسی کنوئیں سے گلوں کو پانی پلاتے تھے ۔اور کنوئیں کے مُنہ پر ایک بڑا پتھر دھرا تھا ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور جب گلے وہاں جمع ہوتے ، تب وہ پتھر کو کنوئیں کے مُنہ پر سے ڈھلکاتے اور گلوں کو پانی پلا کر اُس پتھر کو اُس کی جگہ پر پھر رکھ دیتے تھے۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* تب یعقوب نے اُن سے کہا ۔اے بھائیو تم کہا ں سے ہو؟ وہ بولے ہم حاران سے ہیں۔
\v 5 \vp ۵\vp* پھر اُس نے پوچھا ۔ کہ تم نحور کے بیٹے لابن کو جانتے ہو ؟ وہ بولے ہم جانتے ہیں ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اُس نے پوچھا ۔کیا وہ خیریت سے ہے ؟ وہ بولے ۔خیریت سے ہے اور دیکھ اُس کی بیٹی راخل بھیڑوں کے ساتھ وہ چلی آتی ہے ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور وہ بولا ۔ دِن ہنوز بہت ہے اور بھیڑوں کے باہم جمع کرنے کا وقت نہیں ۔تم بھیڑوں کو پانی پلا کر چرائی پر لے جاؤ
\v 8 \vp ۸\vp* وہ بولے۔ ہم یوں نہیں کر سکتے ۔جب تک کہ سارے گلے جمع نہ ہوں ۔ تب پتھر کنوئیں کے مُنہ سے ڈھلکایا جاتا ہے ۔ اور ہم بھیڑوں کو پانی پلاتے ہیں ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* وہ اُن سے یہ کہہ ہی رہا تھا ۔کہ راخل اپنے باپ کے گلے کے ساتھ آئی کیونکہ وہ اُسے چراتی تھی ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* جب یعقوب نے اپنے ماموں لابن کی بیٹی راخل کو اور اپنے ماموں لابن کے گلے کو دیکھا ۔ تو وہ نزدیک گیا ۔اور پتھر کو کنویں پر سے ڈھلکایا ۔اور اپنے ماموں لابن کے گلے کو پانی پلایا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور یعقوب نے راخل کو چُوما اور بُلند آواز سے رویا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور یعقوب نے راخل سے کہا۔ کہ میَں تیرے باپ کے بھائی اور ربقہ کا بیٹا ہوں ۔وہ دوڑی اور اپنے باپ کو خبر دی۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* جب لابن نے اپنے بھانجے کی خبر سُنی ۔تب وہ اُس سے ملنے کو دوڑا ۔اُسے گلے لگایا اور اُسے چُوما ۔اور اُسے اپنے گھر میں لایا ۔اور یعقوب نے لابن سے یہ سار احوال بیان کیِا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور لابن نے اُسے کہا۔ کہ سچ مچ تُو میری ہڈی اور میرا گوشت ہے ۔اور وہ ایک مہینہ اُس کے ہاں رہا ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب لابن نے یعقوب سے کہا ۔اِس لئے کہ تُو میر ابھائی ہے ۔کیا تُو مفُت میں میری خدمت کرے گا ؟ سو مجھے بتا کہ تیری اُجرت کیا ہوگی؟
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور لابن کی دو بیٹیاں تھیں ۔بڑی کا نام لیاہ اور چھوٹی کانام راخل تھا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* لیاہ کی آنکھیں کمزور تھیں ۔پر راخل خُوبصورت اور خوش شکل تھی۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یعقوب راخل پر فریفتہ تھا ۔سو اُس نے کہا ۔کہ تیری چھوٹی بیٹی راخل کے لئے میَں سات برس تیر ی خدمت کروں گا ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* لابن بولا۔ اِس کی نسبت کہ میَں اُسے کسی اور کو دُوں ۔یہ بہتر ہے کہ تجھے دُوں۔ سو تُو میرے ہاں رہ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* چُنانچہ یعقوب سات برس تک راخل کے لئے خدمت کرتا رہا۔پر اُس کی محبت کے سبب سے اُسے وہ تھوڑے دِن ہی معلوم ہُوئے ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور یعقوب نے لابن سے کہا ۔میری بیوی مجھے دے ۔تاکہ میَں اُس کے پاس جاؤں ۔کیونکہ میرے دِن پُورے ہُوئے ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* تب لابن نے سب کو بُلا کر شادی کی ضیافت کی ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور رات کے وقت اُس نے اپنی بیٹی لیاہ کو اُس کے پاس بھیجا ۔اور وہ اُس کے پاس گیا۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور لابن نے اپنی لونڈی زلفہ اپنی بیٹی لیاہ کے ساتھ دی ۔تاکہ اُس کی لونڈی ہو ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* جب صبح ہُوئی ۔تو اُس نے دیکھا ۔کہ وہ لیاہ ہے۔تب اُس نے لابن سے کہا ۔تُو نے مجھ سے ایسا کیوں کیِا ؟ کیا میَں نے راخل کے لئے تیری خدمت نہیں کی ؟ پھر تُو نے کس لئے مجھے دغا دِیا ؟
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* لابن نے کہا۔ ہمارے ملک میں دستور نہیں کہ چھوٹی کو پہلوٹھی سے پہلے بیاہ دیں۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اُس کا ہفتہ پُورا کر ۔اور تیری اور سات برس کی خدمت کے لئے جو تُو میرے پاس کرے گا ۔ہم اُسے بھی تجھے دیں گے
\f +
\ft یہ نبُوت داؤد اور سُلیمان کی بادشاہت کے وقت جزواً اور خُداوند یسُوع مسیح کی سلطنت میں کلیتاً پوُری ہُوئی۔
\f*
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* یعقوب نے ایسا ہی کیا اور اُس کا ہفتہ پورا کیا۔تب اُس نے اپنی بیٹی راخل کو بھی اُسے بیاہ دِیا ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور لابن نے اپنی لونڈی بلہاہ اپنی بیٹی راخل کو دی ۔کہ اُس کی لونڈی ہو۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* تب یعقوب راخل کے پاس بھی گیا ۔اور راخل کو لیاہ سے زیادہ پیار کرتا تھا ۔تب اور سات برس لابن کی خدمت کی ۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور خُداوند نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی گئی ،تو اُس نے اُس کا رحم کھولا ۔مگر راخل بانجھ رہی ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور لیاہ حاملہ ہُوئی اور اُس سے بیٹا ہُؤا۔اور اُس نے اُس کا نام روبن رکھا ۔کیونکہ اُس نےکہا ۔کہ خُداوند نے میرا دُکھ دیکھا ۔اور اب میرا شوہر مجھے پیار کرے گا۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور وہ پھر حاملہ ہوئی ۔اور اُس سے بیٹا ہُؤا۔اور بولی ۔کہ خُدا وند نے سُنا کہ مجھ سے نفرت کی گئی ۔اِس لئے اُس نے مجھےیہ بھی بخشا ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* سو اُس نے اُس کا نام شمعون رکھا ۔اور پھر اُسے حمل ہُؤا۔ اور بیٹا پیداہُؤا ۔اور وہ بولی ۔کہ اب کی دفعہ میرا شوہر مجھ سے ملا رہے گا ۔کیونکہ مجھ سے اُس کے لئے تین بیٹے پیدا ہُوئے ۔اِس لئے اُس کا نام لاوی رکھا ۔
\s5
\v 35 \vp ۳۵\vp* اور وہ پھر حاملہ ہُوئی اوراُس سے بیٹا ہُؤا۔اور وہ بولی۔ کہ اب میَں خُداوند کی ستائش کرُوں گی اِس لئے اُس کا نام یہوداہ رکھا ۔پھر اُس کے اولاد ہونے میں وقفہ ہُؤا۔
\s5
\c 30
\cp ۳۰
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور جب راخل نے دیکھا ۔کہ یعقوب کی اولاد مجھ سے نہیں ہوتی ۔تو اُسے اپنی بہن پر رشک آیا ۔اور اُس نے یعقوب سے کہا کہ مجھے بھی اولاد دے ،نہیں تو میَں مر جاؤں گی ۔
\v 2 \vp ۲\vp* تب یعقوب کا غُصہ راخل پر بھڑکا ۔ اور اُس نے کہا کیا میَں خُدا کی جگہ پر ہُوں۔جس نے مجھے رحم کے پھل سے روک رکھا ہے؟
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* وہ بولی دیکھ میری لونڈی بلہاہ موجود ہے۔ اُس کے پاس جا ۔اور اُس کی اولاد میری گود میں رکھی جائے اوراُس سے مجھے اولاد ہو۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُس نے اپنی لونڈی بلہاہ کو اُسے دِیا ، کہ اُس کی بیوی بنے ۔اور یعقوب اُس کے پاس گیا ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور بلہاہ حاملہ ہُوئی اور یعقوب کے لئے اُس سے ايک بیٹا پیدا ہُؤا۔
\v 6 \vp ۶\vp* تب راخل بولی ۔کہ خُدا نے میرا انصاف کیِا اور میری آواز سُنی ۔اور مجھے ایک بیٹا بخشا ۔اور اُس نے اُس کا نام دان رکھا
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اوربلہاہ پھر حاملہ ہُوئی ۔اور یعقوب کے لئے دُوسرا بیٹا اُس سے ہُؤا۔
\v 8-9 \vp ۸-۹\vp* تب راخل بولی ۔میَں نے اپنی بہن کے ساتھ عظیم لڑائی لڑی اور غالب آئی ۔سو اُس نے اُس کا نام نفتالی رکھا ۔جب لیِاہ نے محسُوس کیِا کہ مجھ سے اولاد ہونے میں وقفہ ہے ۔تو اُس نے اپنی لونڈی زلفہ یعقوب کو دی ۔کہ اُس کی بیوی بنے
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور لیِاہ کی لونڈی زلفہ سے بھی یعقوب کے لئے ایک بیٹا ہُؤا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب لیِاہ بولی۔ میری قسمت ۔پس اُس نے اُس کا نام جد رکھا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* پھر لیِاہ کی لونڈی زلفہ سے یعقوب کے لئے دُوسرا بیٹا پیدا ہؤا۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب لیِاہ بولی ۔خُوش نصیب ! اور عورتیں مجھے خُوش نصیب کہیں گی ۔اور اُس نے اُس کا نام آشر رکھا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور روبن گیہوں کاٹنے کے دِنوں میں گھر سے نکلا ۔اور کھیت میں مرَدم گیاہ مل گئے۔اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لایا ۔تب راخل نے لیا ہ سے کہا ۔کہ اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے مجھے کچھ دے ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اُس نے کہا یہ کافی نہیں کہ تُونے میرے شوہر کو لے لیا اور میرے بیٹے کے مردم گیاہ کو بھی لینا چاہتی ہو؟ راخل بولی ۔کہ وہ آج کی رات تیرے بیٹے کے مردم گیاہ کے بدلے میں تیرے پاس سوئے گا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور جب یعقوب شام کو کھیت سے آیا۔ لیاہ اُس کے ملنے کو نکلی ۔اور بولی کہ تُو میرے پاس رات رہ ۔کیونکہ میَں نے اپنے بیٹے کی مردم گیاہ دے کر تجھے اُجرت پر لیا ہے ۔لہذا وہ اُس رات اُس کے پاس سویا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور خُدا نے لِیا ہ کی دُعا سُنی۔ اور وہ حاملہ ہُوئی اور یعقوب کے لئے پانچواں بیٹا اُس سے پیدا ہُؤا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب لیِاہ بولی ۔کہ خُدا نے مجھے انعام دِیا ۔کیونکہ میَں نے اپنے شوہر کو اپنی لونڈی دی ہے ۔اور اُس نے اُس کا نام اشکار رکھا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور لیاہ پھر حاملہ ہُوئی ۔اور یعقوب کے لئے اُس سے چھٹا بیٹا پیدا ہُؤا ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* تب لیِاہ بولی ۔کہ خُدا نے اچھا مہر مجھے بخشا ۔اب میرا شوہر میرے ساتھ رہے گا ۔کہ مجھ سے اُس کے لئے چھ بیٹے پیدا ہُوئے۔سو اُس کا نام زبولون رکھا۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* بعد ازاں اُس سے بیٹی پیدا ہُوئی ۔اور اُس کا نام دینہ رکھا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور خُدا نے راخل کو بھی یاد کیِا ۔اور اُس کی دُعا سُنی ۔اور اُس کے رحم کو کھولا ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور وہ حاملہ ہوئی ۔اور بیٹا اُس سے ہُؤا ۔اور بولی کہ خُدا نے مجھ سے رُسوائی کو دُور کیِا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور اُس نے اُس کا نام یوسف رکھا ۔یہ کہہ کر کہ خُداوند مجھے ایک اور بیٹا بخشے۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور جب راخل سے یوسف پیدا ہُؤا ۔تو یعقوب نے لابن سے کہا ۔مجھے رُخصت کر۔ کہ میَں اپنے گھر اور وطن کو جاؤں ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* میرے لڑکے اور میری بیویاں جن کے لئے تُو جانتا ہے کہ میَں نے تیری کیسی خدمت کی ہے مجھے دے۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* تب لابن نے اُسے کہا ۔اگر میَں نے تیرے نزدیک مقبُولیت پائی ۔تو میرے پاس اور ٹھہر ۔کیونکہ میَں نے معلوم کیِا ہے ۔کہ خُداوند نے تیرے سبب سے مجھے برکت بخشی ہے۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور پھر کہا ۔کہ اب تُو اپنی اُجرت میرے ساتھ مقُرر کر لے اور میَں تجھے دِیا کرُوں۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اُس نے اُسے کہا ۔تُو جانتا ہے کہ میَں نے کیسی تیری خدمت کی ۔اور تیرے مویشی میرے ہاتھ میں کیسے بڑھے
\v 30 \vp ۳۰\vp* کیونکہ میرے آنے سے پیشتر وہ تھوڑے سے تھے۔ اب بہت بڑھ گئے اور خُداوند نے جب سے میَں آیا ،تجھے برکت بخشی ۔اب میَں کب تک اپنے گھرکا بندوبست کرُوں گا ؟
\v 31 \vp ۳۱\vp* لابن بولا۔ میَں تجھے کیا دُوں ۔یعقوب بولا ۔تُو مجھے کچھ نہ دے ۔اگر تُو میری یہ عرض منظور کرے ۔تو میَں تیرے گلے کو پھر چراؤں گا ۔اور اُس کی خبرداری کرُوں گا۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* میَں آج تیرے سارے گلے کے بیچ سے گزُروں گا ۔اور بھیڑوں میں سے جتنی چتکبری اور اَبلق اور بھوری ہوں ۔اُن سب کو اور بکریوں میں سے داغیوں اور ابلقوں اور بھوریوں کو جدا کرُوں گا۔ اور یہی میری اُجرت ہوگی۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور جب تُو میری اُجرت مقُرر کرنے آئے گا ۔تو میر ی صداقت میر ی طرف سے بول اُٹھے گی ۔تو بکریوں میں سے جو ابلق اور داغی اور بھیڑوں میں سے جو بھوری نہ ہو۔وہ میرے پاس چوری کی ہوگی۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* لابن بولا ۔اچھا جیسا تُو نے کہا ۔ویسا ہی ہو۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* لابن نے اُسی دِن چِتلے اور داغی بکرے اور سب ابلق اور داغی بکریاں یعنی ہر ایک جس میں کچھ سفیدی تھی اور بھیڑوں میں سے بھُوری جُدا کیں۔ اوراُنہیں اُس کے بیٹوں کے حوالے کیِا ۔
\v 36 \vp ۳۶\vp* اور اُس نے اپنے اور یعقوب کے درمیان تین دِن کے سفر کا فاصلہ ٹھہرایا ۔اور یعقوب لابن کے باقی گلوں کو چُراتا رہا۔
\v 37 \vp ۳۷\vp* اور یعقوب نے سفیدہ اور بادا م اور چنار کی سبز چھڑیاں لے کر اُن پر خط چھیلے ۔ایسا کہ چھڑیوں کی سفیدی ظاہر ہُوئی ۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* اور اُن چھڑیوں کو جن پر خط چھیلے تھے ۔ حوضوں اور نالیوں میں جہاں گلے پانی پینے آتے تھے ۔اُس نے گلوں کے سامنے رکھا۔ تاکہ جب وہ پانی پینے آئیں ۔تو اُن کے سامنے گرمائیں ۔
\v 39 \vp ۳۹\vp* تو بھیڑیں چھڑیوں کے سامنے گرماتی تھیں ۔اور وہ خط دار اور داغی اور ابلق بچے جنیں ۔
\v 40 \vp ۴۰\vp* اور یعقوب نے بھیڑوں کے اُن بچوں کو الگ کیِا ۔اور لابن کے گلے میں اُنہیں نہ ملایا ۔
\v 41 \vp ۴۱\vp* چُنانچہ جب موٹے جانور گرمائے ۔تو یعقوب نے چھڑیوں کو نالیوں میں اُن کی آنکھوں کے سامنے رکھا ۔تاکہ مستی کے وقت وہ چھڑیاں اُ ن کے سامنے رہیں ۔
\v 42 \vp ۴۲\vp* پر جب دُبلے جانور آئے ۔اُس نے اُنہیں وہاں نہ رکھا سو دُبلے لابن کے اور موٹے یعقوب کے تھے ۔
\v 43 \vp ۴۳\vp* چُنانچہ وہ بڑھتا گیا ۔ اور بہت سے گلوں اور لونڈیوں اور غلاموں اور اُونٹوں اور گدھوں کا مالک ہُؤا۔
\s5
\c 31
\cp ۳۱
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور اُس نے لابن کے بیٹوں کو باتیں کرتے سُنا۔کہ یعقوب نے ہمارے باپ کا سب کچھ لے لیِا۔اور ہمارے باپ کے مال سے اُس نے یہ سب دولت پیدا کی ہے۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یعقوب نے لابن کے چہرہ کو دیکھا ۔تو وہ کل اور اُس سے پہلے کی طرح نہ تھا۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور خُداوندنے یعقوب سے کہا ۔کہ تُو اپنے باپ دادا کی سرزمین اور اپنے رشتہ داروں کے پاس واپس جا اور میَں تیرے ہمراہ ہُوں گا۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* تب یعقو ب نے راخل اور لیِاہ کو میدان میں جہاں اُس گلہ تھا بُلا بھیجا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور اُن سے کہا ۔میں دیکھتا ہوں ۔کہ تمہارے باپ کا چہرہ کل اور اس سے پہلے کی طرح نہیں ۔پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور تم جانتی ہو ۔کہ میَں نے اپنی ساری طاقت سے تمہارے باپ کی خدمت کی ہے۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* لیکن تمہارے باپ نے مجھے فریب دِیا ۔ اور دس بار میر ی اُجرت بدلی پر خُدا نے اُسے مجھے دُکھ دینے نہ دِیا ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اگر وہ بولا داغی تیری اُجرت میں ہیں ۔تو تمام چوپائے داغی جنے اور اگر بولا کہ چِتلے تیری اُجرت میں ہیں ۔تو تمام چوپائے چِتلے جنے ۔
\v 9 \vp ۹\vp* چُنانچہ خُدا نے تمہار ے باپ کا مال لے کر مجھے دِیا ہے ۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور جب جانو ر مستی میں آئے ۔تو میَں نے خواب میں اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھا ۔کہ مینڈھے جو بھیڑوں پر چڑھتے تھے ۔ابلق اور داغ دار اور چتکبرے تھے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور خُدا کے فرشتے نے خواب میں مجھے کہا ۔کہ اے یعقوب ! میَں بولا ۔ میَں حاضر ہوں ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب اُس نے کہا ۔ کہ اب تُو اپنی آنکھ اُٹھا اور دیکھ ۔کہ سارے مینڈھے جو بھیڑوں پر چڑھتے ہیں ۔ابلق اور داغ دار اور چتکبرے ہیں۔ کیونکہ سب کچھ جو لابن نے تیرے ساتھ کیِا ۔میِں نے دیکھا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* میَں بیت ایل کا خُدا ہوں ۔جہاں تُو نے ستُون پر تیل ڈالا۔اور جہاں تُو نے میر ی منت مانی۔پس اب اُٹھ اِس سرزمین سے نکل چل اور اپنی جائے پیدائش کو واپس جا ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب راخل اور لیاہ نے جواب میں اُس سے کہا ۔کہ کیا ہمارے باپ کے گھر میں کچھ ہمارا بخرہ اور میِراث باقی ہے؟
\v 15 \vp ۱۵\vp* کیا ہم اُس کے آگے بیگانی نہیں ٹھہریں ؟ کہ اُس نے تو ہمیں بیچ ڈالا۔اور ہماری قیمت بھی کھا چُکا ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور خُدا نے ہمارے باپ کی دولت لے کر ہمیں اور ہماری اولاد کو دے دی ۔پس اَب سب کچھ جو خُدا نے تجھے فرمایا وہی کر۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب یعقوب نے اُٹھ کر اپنے بیٹوں اور اپنی بیویوں کو اُونٹوں پر بٹھایا ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اپنے سارے مویشی اور اسباب اور سب مال کو جو اُس نے فدان ارام میں حاصل کیا تھا ۔لے کر نکلا ۔تاکہ کِنعان کی سرزمین میں اپنے باپ اضحاق کے پاس جائے۔ لابن کا تعاقب
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور لابن اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے گیا ہُؤا تھا ۔ اور راخل نے اپنے باپ کے بُتوں کو چُرایا ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یعقوب نے لابن ارامی سے دھوکا کیِا۔کہ اپنے بھاگنے کی خبر اُسے نہ دِی ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* چُنانچہ وہ اپنا سب کچھ لے کر بھاگا ۔اور اُٹھ کر دریا کے پار اُتر گیا ۔اور کوہ جِلعاد کی طرف اپنا رُخ کیِا ۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور لابن کو تیسرے روز خبر ہُوئی، کہ یعقوب بھاگ گیا ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* تب اُس نے اپنوں کو ساتھ لے کر سات دِن کی راہ تک اُس کا تعاقب کیِا ۔اور کوہ جلعاد پر اُسے جا پکڑا ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* پر خُدا لابن ارامی کے خواب میں رات کو آیا ۔ اور اُسے کہا ۔ کہ خبردار تُو یعقوب کو بھلا یا بُرا نہ کہنا ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب لابن یعقوب کو جا ملا ۔ اور یعقوب نے اپنا خیمہ پہاڑ پر کھڑا کیا تھا ۔اور لابن نے اپنوں کے ساتھ کوہ جلعاد پر ڈیرا کیِا۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب لابن نے یعقوب سے کہا ۔کہ تونے کیا کیا ؟ کہ مجھے فریب دِیا ۔اور میری بیٹیوں کو تلوار کے اسیروں کی مانند لے چلا۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* تُو کس واسطے چھپ کر بھاگا ۔اور مجھے دھوکا دِیا۔اور مجھ سے نہ کہا ۔تاکہ میَں خُوشی سے گیتوں اور دف اور بربط کے ساتھ تجھے روانہ کرتا۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور مجھے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو چُومنے نہ دِیا ۔ پس تُو نے حماقت کا کام کیِا ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* یہ تُو میرے ہاتھ کی طاقت میں ہے کہ تمہیں دُکھ دُوں ۔لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مجھے یُوں کہا کہ خبرادر تُو یعقوب کو بھلا یا بُرا نہ کہنا۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* خیراب تو تجھے جانا ہے ۔کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا مشُتاق ہے ۔لیکن تُو میرے بُتوں کو کیوں چُرا لایا ؟
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* تب یعقوب نے جواب دِیا ۔اور لابن سے کہا ۔اِس لئے کہ میں ڈرا اور میَں نے کہا ۔کہ شاید تُو جبر کر کے اپنی بیٹیاں مجھ سے چھین لے گا ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* لیکن جس کسی کے پاس تُو اپنے بُتوں کو پائے ۔اُسے جیتا نہ چھوڑ ۔ہمارے بھائیوں کے سامنےدیکھ لے کہ تیرا میرے پاس کیا ہے ۔اور اُسے لے لے ۔پر یعقوب نہ جانتا تھا کہ راخل اُنہیں چُرالائی۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* تب لابن یعقوب کے خیمہ اور لیِاہ کے خیمہ اور دونوں لونڈیوں کے خیموں میں گیا ۔پر کچھ نہ پایا ۔تب وہ لیاہ کے خیمہ سے نکل کر راخل کے خیمہ میں داخل ہُؤا۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* پر راخل اُن بُتوں کو لے کر ۔او ر اُونٹ کے کجاوہ میں رکھ کر اُس پر بیٹھی ہُوئی تھی اور لابن نے سارے خیمہ میں تلاش کی۔پر کچھ نہ پایا ۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی ۔کہ اَے میرے آقا ! مجھ سے ناراض نہ ہو، کہ میَں تیرے آگے اُٹھ نہیں سکتی ہُوں۔کیونکہ میَں اُس حالت میں ہوں جو عورتوں کی ہُؤا کرتی ہے سو اُس نے ڈھونڈا پر بُتوں کو نہ پایا۔
\s5
\v 36 \vp ۳۶\vp* تب یعقوب نے غُصے ہو کر لابن سے جھگڑا کیِا ۔ اور یعقوب نے لابن کو جواب دے کر کہا ۔کہ میراکیا گناہ اور قصور ہے کہ تُو میرے پیچھے جھپٹا ۔
\v 37 \vp ۳۷\vp* اور تُو نے میرے سارے اسباب کی تلاشی کی ؟ چُنانچہ اپنے گھر کی چیزوں میں سے جو کچھ تُو نے پایا ۔میرے بھائیوں اور اپنے بھائیوں کے آگے رکھ ۔کہ وہ ہم دونوں کے آگے انصاف کریں۔
\s5
\v 38 \vp ۳۸\vp* میَں بیس برس تیرے ساتھ رہا ۔تیری بھیڑوں اور تیری بکریوں کا گابھ نہ گرا ۔اور تیرے گلے کے مینڈھوں کو میَں نے نہ کھایا ۔
\v 39 \vp ۳۹\vp* وہ جو جنگلی جانور سے پھاڑا گیا میَں تیرے پاس نہ لایا بلکہ اُس کا نقصان میَں نے بھرا ۔دِن کی چوری کو بلکہ رات کی چوری کو بھی تُو نے میرے ہاتھ سے طلب کیِا۔
\v 40 \vp ۴۰\vp* میرا یہ حال تھا کہ دِن کو گرمی اور رات کو سردی مجھے کھا گئی ۔اور میری آنکھوں سے نیند جاتی رہی ۔
\s5
\v 41 \vp ۴۱\vp* یُوں میَں نے بیس برس تک تیرے گھر میں تیری خدمت کی۔ چودہ برس تیری دونوں بیٹیوں کے لئے اور چھ برس تیرے گلے کے لئے ۔اور تُو نے دس بار میری اُجرت بدل ڈالی ۔
\v 42 \vp ۴۲\vp* اگر میر ے باپ ابرہا م کا خُدا اور اضحاق کا خوف میرے ساتھ نہ ہوتا ۔تو تُو اب مجھے خالی ہاتھ نکال دیتا ۔خُدا نے میری مُصیبت میں اور میرے ہاتھوں کی محنت کو دیکھا اور کل رات تجھے جھڑکا۔ یعقوب اور لابن کا عہد
\s5
\v 43 \vp ۴۳\vp* تب لابن نے جواب میں یعقوب سے کہا ۔کہ بیٹیاں تو میری ہی بیٹیاں ہیں ۔اور لڑکے تو میرے ہی لڑکے ہیں ۔ اور گلے میرے ہی گلے ہیں۔ اور سب جوتُو دیکھتا ہے میرا ہے۔ سو میَں آج کے دِن اپنی ہی بیٹیوں سے یا اُن کے لڑکوں سے جو اُن سے پیدا ہُوئے ہیں۔ کیا کرُوں؟
\v 44 \vp ۴۴\vp* پس اب آ کہ میَں اور تُو باہم عہد باندھیں اور وہ میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو ۔
\s5
\v 45 \vp ۴۵\vp* تب یعقوب نے ایک پتھر لے کر ستُون یادگار کے لئے کھڑا کیِا ۔
\v 46 \vp ۴۶\vp* اور یعقوب نے اپنوں سے کہا ۔ کہ پتھر جمع کرو ۔اُنہوں نے پتھر جمع کرکے ایک تُودہ بنایا ۔اور اُنہوں نے اُس تودہ کے پاس کھانا کھایا۔
\v 47 \vp ۴۷\vp* اور لابن نے اُس کا نا م یجرشاہدو رکھا ۔لیکن یعقوب نے اُسے جلعاد کہا۔
\s5
\v 48 \vp ۴۸\vp* اور لابن بولا کہ یہ تودہ آج کے دِن میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو ۔اِس واسطے اُس کا نام جلعاد ہُوا ۔
\v 49 \vp ۴۹\vp* اور مصفاہ ۔کیونکہ لابن نے کہا کہ خُداوند میری اور تیری حفاطت کرے۔جب ہم ایک دوُسرے سے جُدا ہُوں گے۔
\v 50 \vp ۵۰\vp* اگر تُو میری بیٹیوں کو دُکھ دے ۔ اور اُن کے سِوا اور بیویاں کرے ۔گوکوئی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ۔دیکھ ۔خُدا میرے تیرے درمیا ن گواہ ہے ۔
\s5
\v 51 \vp ۵۱\vp* لابن نے یعقوب سے کہا ۔ کہ اِس تودہ کو دیکھ ۔اور اس ستون یادگار کو دیکھ ۔جو میَں نے اپنے اور تیرے درمیان کھڑا کیِا ۔
\v 52 \vp ۵۲\vp* یہ تودہ گواہ ہو ۔اور یہ ستون گواہ ہو کہ میَں اِس تودہ سے اُدھر تیری طرف نہ گزروں اور تُو بھی اِس تودہ اور اِس ستون سے اِدھر بدی کے لئے میری طرف نہ گزرے ۔
\v 53 \vp ۵۳\vp* ابرہام کا خُدا اور نحور کا خُدا اور اُن کے باپ کا خُدا ہمارے بیچ میں انصاف کرے۔ اور یعقوب نے اپنے باپ اضحاق کے خوف کی قسم کھائی ۔
\s5
\v 54 \vp ۵۴\vp* اور یعقوب نے اُس پہاڑ پر قُربانی اور اپنوں کو روٹی کھانے کو بُلایا ۔اور اُنہوں نے کھایا ۔او رات پہاڑ پر رہے ۔
\v 55 \vp ۵۵\vp* ۔اور صبح سویرے لابن اُٹھا ۔اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چُوما۔اور اُنہیں برکت دی اور لابن روانہ ہو کر اپنے گھر کو پھرا۔
\s5
\c 32
\cp ۳۲
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور یعقوب اپنی راہ چلا۔ اور خُدا کے فرشتے اُسے آ ملے ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یعقوب نے اُنہیں دیکھ کر کہا کہ یہ خُدا کا لشکر ہے۔ اور اُس جگہ کا نام محنایم رکھا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور یعقوب نے اپنے آگے قاصد وں کو شعیر کی سرزمین اَدوم کے ملک میں اپنے بھائی عیسو کے پاس بھیجا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُنہیں حکم دے کر کہا ۔کہ تم میرے آقا عیسو کو یُوں کہنا ۔کہ تیرا خادم یعقوب کہتا ہے ۔کہ میَں لابن کے ہاں ٹھہرا ۔اور اب تک وہیں رہا۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور میرے بیل اور گدھے اور بھیڑاور بکری اور نوکر اور لونڈیاں ہیں۔ اور میَں نے اپنے آقا کو خبر دی ہے۔ تاکہ میں اُس کی نظر میں مقبُول ہُوں۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* چُنانچہ قاصدوں نے یعقوب کےپاس واپس آکر کہا ۔ کہ ہم تیرے بھائی عیسو کے پاس گئے ۔ اور وہ تیرے استقبال کو آتا ہے ۔ اور اُ س کے ساتھ چار سو آدمی ہیں۔
\v 7 \vp ۷\vp* تب یعقوب نہایت خوف زدہ اور پریشان ہُؤا۔اور اُس نے اپنے ساتھ کے لوگوں اور گلوں اور بیلوں اور اُونٹوں کے دو فریق کئے۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور کہا ۔ کہ اگر عیسو ايک فریق پر آئے اور اُسے قتل کرے ۔تو دُوسرا فریق بچ رہے گا ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* تب یعقوب نے کہا ۔کہ اَے میرے باپ ابرہام کے خُدا اور میرے باپ اضحاق کے خُدا! اے خُداوند تُو نے مجھے فرمایا ۔کہ اپنی سرزمین اور جائے پیدائش میں لوٹ جا۔ اور میَں تجھ سے نیکی کرُوں گا ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* میں تواُن سب رحمتوں اور اُس ساری مہربانی کے ، جو تُو نے اپنے بندے پر کی ۔لائق نہیں کیونکہ میں اپنی لاٹھی لے کر اُس یردن کے پار گیا ۔اور اب میرے لئے دو فریق ہیں ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* مجھے میرے بھائی عیسو کے ہاتھ سے بچالے ۔کیونکہ میَں اُس سے ڈرتا ہُوں ۔کہ وہ آکر لڑکو ں اور اُن کی ماؤں کو ہلاک نہ کرے ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* تُو نے تو کہا ہے۔ کہ میَں تجھ سے نیکی کرُوں گا۔ اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانند جو کثرت کے باعث گنی نہیں جاتی ۔ بناؤں گا۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور وہ رات کو وہیں رہا ۔اور جو کچھ اُس کے پاس تھا ۔اُس میں سے اپنے بھائی عیسو کے واسطے ہدیہ لیِا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* دو سو بکریاں او ر بیس بکرے ۔دو سو بھیڑیں اور بیس مینڈھے ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تیس دُودھ دینے والی اُونٹنیاں اُن کے بچوں سمیت اور چالیس گائیں اور دس بیل اور بیس گدھیاں اور دس گدھے
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور اُس نے اُنہیں اپنے نوکروں کے ہاتھ میں ہر غول کو جُداجُدا سونپا ۔اور اپنے نوکروں سے کہا ۔کہ میرے آگے پار اُترو ۔اور غول اور غول کے درمیان فاصلہ رکھو۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور پہلے سے اُس نے کہا کہ جب میرا بھائی عیسو تجھے ملے اور تجھ سے پُوچھے ۔کہ تُو کس کا ہے اور کہاں جاتا ہے اوریہ جو تیرے پاس ہیں ۔کس کے ہیں؟
\v 18 \vp ۱۸\vp* تُو کہنا تیرے نوکر یعقوب کے ہیں۔اُس نے اپنے آقا عیسو کے لئے یہ ہدیہ بھیجا ہے۔اور دیکھ ۔وہ آپ بھی ہمارے پیچھے آ رہا ہے ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور ایسا ہی دُوسرے اور تیسرے کو اُن سب کو جو غول کے پیچھے جاتے تھے یہ کہہ کہ حکم دِیا ۔کہ جب تم عیسو سے ملو اُسی طور سے کہنا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یہ بھی کہنا۔ کہ دیکھ تیرا نوکر یعقوب ہمارے پیچھے آرہا ہے ۔ کہ اُس نے کہا کہ میَں اِس ہدیہ سے جو مجھ سے آگے جاتا ہے۔ اُس سے صلح کرُوں گا ۔ تب اِس کا چہرہ دیکھوں گا ،شاید کہ وہ مجھے قبُول کرے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* چُنانچہ وہ ہدیہ اُس کے آگے پار گیا ۔لیکن وہ آپ اُس رات ڈیرے میں رہا۔ فرشتہ کے ساتھ کشُتی
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* ۔اور وہ اُسی رات اُٹھا ،اور اپنی دونوں بیویاں اور لونڈیاں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر یبوق کے گھاٹ سے پار اُترا ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور اُنہیں لے کر وادی کے پار کروایا اور اپنا سب کچھ پار بھیجا ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور یعقوب اکیلا رہ گیا ۔اور پوپھٹے تک ایک آدمی اُس سے کشُتی لڑتا رہا
\f +
\ft یہ آدمی اِنسانی شکل میں ایک فرشتہ تھا (ہوسیع ۵:۱۲ ) اور کشُتی کا مقصد یہ تھا کہ یعقوب کو اِس بات کی سمجھ آئے کہ خُدا کی مدد اُس کے ساتھ ہو گی اور نہ عیسو اور نہ کوئی اور آدمی اُسے ضرر پہنچا سکے گا۔
\f*
\v 25 \vp ۲۵\vp* جب اُس نے دیکھا ۔ کہ وہ اُس پر غالب نہ ہُؤا۔تو اُس کی ران کی نس کو چھوا جو فوراً سکڑ گئی۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب وہ بولا ۔مجھے جانے دے ۔کہ پوپھٹتی ہے ۔وہ بولا ۔ میَں تجھے جانے نہ دُوں گا۔ مگر جب تک کہ تُو مجھے برکت نہ دے۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* تب اُس نے اُسے کہا ۔کہ تیرا نام کیا ہے ؟ وہ بولا یعقوب ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اُس نے کہا ۔کہ تیرا نام آگے کو یعقوب نہیں ۔بلکہ اِسرائیل ہو گا ۔کہ تُو نے خُدا اور آدمیوں سے لڑائی لڑی اور غالب آیا ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* تب یعقوب نے پُوچھا ۔اور کہا ۔کہ میَں تیری منت کرتا ہُوں ۔ اپنا نام بتا ۔وہ بولا۔ تُو میرا نام کیوں پُوچھتا ہے ؟ اور اُس نے اُسے وہاں برکت دی ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور یعقوب نے اُس جگہ کا نام فنی ایل رکھا۔ اور کہا۔ کہ میَں نے خُدا کو رُو برُو دیکھا ۔ اور میری جان بچ رہی ۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور جب وہ فنی ایل سے گزُرتا تھا ۔تو آفتاب اُس پر طلوع ہُؤا۔ اور وہ اپنی ران سے لنگڑاتا تھا ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اُسی سبب سے بنی اِسرائیل اُس نس کو جو یعقوب کی ران میں سُکڑ گئی تھی ۔ آج تک نہیں کھاتے ۔کیونکہ اُس نے یعقو ب کی ران کی نس کو چھؤا تھا۔
\s5
\c 33
\cp ۳۳
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔اور یعقوب نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر نظر کی تو دیکھا ۔ کہ عیسو اور اُس کے ساتھ چار سو آدمی آرہے ہیں ۔تب اُس نے لیاہ کو اور راخل کو اور دونوں لونڈیوں کو لڑکے بانٹ دئیے ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور لونڈیوں کو اور اُن کے لڑکو ں کو سب سے آگے رکھا ۔اور لیاہ اور اُس کے لڑکوں کو پیچھے اور راخل اور یُوسف کو سب کے پیچھے ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور وہ آُپ اُن کے آگے آگے چلا ۔اور اپنے بھائی کے قریب جاتے جاتے سات بار زمین تک جھُکا ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور عیسو دوڑا اور اُسے ملا اُسے گلے لگایا۔اور اُس کی گردن سے لپٹااور اُسے چُوما ۔اور وہ دونوں روئے ۔
\v 5 \vp ۵\vp* پھر اُس نے آنکھیں اُٹھائیں ۔اور عورتوں اور لڑکوں کو دیکھا اور کہا ۔کہ یہ تیرے ساتھ کون ہیں ؟ وہ بولا لڑکے جو خُدا نے اپنی عنایت سے تیرے خادم کو دئیے۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* تب لونڈیاں اور اُن کے لڑکے نزدیک آئے ۔ اور اُنہوں نے اپنے آپ کو جھکایا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* پھر لیاہ اپنے لڑکوں کے ساتھ نزدیک آئی ۔اور اُنہوں نے اپنے آپ کو جھکایا۔ آخر کو یُوسف اور راخل پاس آئے اور دونوں جھکے۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور عیسو نے کہا ۔کہ اِس غول سے جو مجھے ملا کیا مراد ہے؟ وہ بولا ۔کہ اپنے آقا کی نظر میں مقبُول ہوں۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* تب عیسوبولا ۔ میرے بھائی ۔ میرے پاس بہت ہے ۔جو تیرا ہے اپنے ہی پاس رکھ ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* یعقوب نے کہا ۔ ایسا نہیں ۔ اگر میں تیری نظر میں مقبُول ہوں۔ تو میرا ہدیہ میرے ہاتھ سے قبُول کر ۔کیونکہ میَں تیرے حضور مقبُول ہُؤا ۔جس طرح کہ خُدا کے حضُور۔اور تُو مجھ سے راضی ہُؤا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* میری برکت کو جو تیرے پاس لائی گئی ہے۔ قبُول کر ۔کہ خُدا نے مجھ پر شفقت کی ہے اور میرے پاس سب کچھ ہے۔جب اُس نے بہت منت کی تب اُس نے لے لیِا۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس نے کہا ۔کہ آؤ کوُچ کریں اور چلیں ۔ اور میَں تیرے ساتھ چلوں گا۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* یعقوب نے اُس سے کہا ۔میرا آقا جانتا ہے ۔کہ لڑکے نازک ہیں اور بھیڑ بکریاں اور گائیں جو میرے پاس ہیں۔دودھ پلانے والی ہیں ۔ اگر وہ دِن بھر ہانکی جائیں تو سب گلے مر جائیں گے ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* سو میرا آقا اپنے خادم سے پیشتر روانہ ہو جائے اور میَں آہستہ آہستہ جیسا کہ مویشی چلیں اور لڑکے برداشت کریں چلوں گا ۔یہاں تک کہ شعیر میں اپنے آقا کے پاس آپہنچوں ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب عیسو نے کہا۔ کیا میَں اِن لوگوں میں سے جو میرے ساتھ ہیں ۔کئی ایک تیرے ساتھ چھوڑ جاؤں ؟ وہ بولا۔ کیا ضرورت ۔میرے لئے یہ کافی ہے کہ میَں اپنے آقا کا منظورِ نظر ہُؤا ہوں۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* تب عیسو اُسی دِن اپنی راہ سے شعیر کو لوٹ گیا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور یعقوب سفر کر کےسکات پہنچا اور اپنے لئے ایک گھر بنایا ۔اور اپنے مویشیوں کے لیے سائبان لگائے۔ اُس سبب سے اُس جگہ کا نام سکات رکھا ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یعقوب فدان ارام سے آکر شہر سکم تک جو ملک کِنعان میں اہل سکم کا شہر ہے پہنچا ۔اور شہر کے مشرق میں جا بسا
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور جس کھیت میں اُس نے خیمے لگائے تھے۔ اُس نے اُسے بنی حمور سکم کے باپ سے سو سکے دے کر مول لیِا ۔ اور اُس نے وہاں ایک مذبح بنایا
\f +
\ft مفسرین کی رائے دو طرح کی ہے کئی سال ’’سکہ کئی حلوان کا ترجمہ پسند کرتے ہیں۔ کیونکہ اُس زمانہ سکے مروج نہیں تھے ۔ عبرانی لفظ قسیط سے چاندی یا سونے کا ٹکڑا مراد ہے ۔جوا یک حلوان کی قیمت کے برابر ہے ۔ یا جس پر حلوان کی صورت کندہ ہے۔
\f*
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اُس کا نام قدیر خُدائے اِسرائیل رکھا ۔
\s5
\c 34
\cp ۳۴
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔اور دینہ لیِاہ کی بیٹی جو اُس سے یعقوب کے لئے پیدا ہُوئی تھی ۔اُ س ملک کی لڑکیوں کودیکھنے باہر گئی ۔
\v 2 \vp ۲\vp* تب اُس ملک کے رئیس حمور حوی کے بیٹے سکم نے اُسے دیکھا ۔اور اُسے لے جا کر اُس سے ہم بستر ہُؤا ۔ اور اُسے جبراً ذلیل کر دِیا ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور اُس کا جی یعقوب کی بیٹی دِینہ سے لگا ۔اور اُ س نے اُس لڑکی کو پیار کیِا ۔اور اُسے دِلاسہ دِیا ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور سکم نے اپنے باپ حمور سے کہا ۔کہ اِس لڑکی کو میری بیوی ہونے کے واسطے لے۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور یعقوب نے سُنا کہ اُس نے دِینہ میری بیٹی کو بے حرمت کیا ہے پر اُس کے بیٹے اُس کے مویشی کے ساتھ میدان میں تھے ۔ لہٰذا یعقوب اُن کے آنے تک چُپ رہا۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* تب سکم کا باپ حمور یعقوب کے پاس گیا ۔کہ اُس سے بات چیت کرے۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور یعقوب کے بیٹے بھی میدان سے آئے ہُوئے تھے ۔تو جو کچھ ہُؤا سُن کر نہایت ہی غمگين ہُوئے اور اُن کا غُصہ بھڑکا ۔کیونکہ اُس نے اِسرائیل کے خلاف بدی کی ۔اور یعقوب کی بیٹی کو بے حرمت کرنے سے ایسا کام کیِا ۔جو ہرگز مناسب نہ تھا ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* تب حمور نے اُن کے ساتھ يوں گفتگو کی ۔ کہ میرے بیٹے سکم کا دِل تمہاری بیٹی سے لگ گیا ہے ۔تم اُسے اُس کے ساتھ بیاہ دو۔
\v 9 \vp ۹\vp* اور ہمارے ساتھ رشتہ داری کرو ۔کہ اپنی بیٹیاں ہمیں دو۔ اور ہماری بیٹیاں تم لو۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور ہمارے ساتھ رہو ۔یہ زمین تمہارے آگے ہے ۔اُس میں رہو۔ اور سوداگری کرو۔ اور اُس میں ملکیت بناؤ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور سکم نے لڑکی کے باپ اور بھائیوں سے کہا ۔کہ مجھے اپنی نظر میں مقبُول ہونے دو۔ اور جو کچھ تم مقُرر کرو گے میَں دُوں گا۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* جتنا مہر اور جو تحائف مجھ سے چاہو ،میَں تمہارے کہنے کے موافق دُوں گا ۔ لیکن لڑکی مجھ سے بیاہ دو۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب یعقوب کے بیٹوں نے سکم اور اُس کے باپ حمور کو اُس سبب سے کہ اُس نے اُن کی بہن دِینہ کو بے حرمت کیِا تھا ۔مکر سے جواب دِیا اور اُن سے دھوکا کیِا ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور اُن سے کہا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے ۔کہ ایک نامختون مرد کو اپنی بہن دیں ۔کیونکہ اُس میں ہمارے لئے شرم ہے۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* لیکن اِس بات پر ہم تم سے راضی ہو جائیں گے ۔اگر تم ہمارے جیسے ہو جاؤ ۔کہ تمہارے ہر مرد کا ختنہ کیا جائے
\v 16 \vp ۱۶\vp* تب ہم اپنی بیٹیاں تمہیں دیں گے اور تمہاری لیں گے اور تمہارے ساتھ رہیں گے ۔اور ایک قوم ہو جائیں گے۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اوراگر تم ختنہ کرانے پر راضی نہ ہو گے تو ہم اپنی لڑکی کولے لیں گے اور چلے جائیں گے۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اُن کی باتیں حمور اور اُس کے بیٹے سکم کو پسند آئیں ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور اُس جوان نے اِس بات کے کرنے میں دیر نہ کی ۔کیونکہ اُس کو یعقوب کی بیٹی کی تمنا تھی۔ اور وہ اپنے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے معزز تھا ۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* تب حمور اور اُس کا بیٹا اپنے شہر کے پھاٹک پر گئے ۔ اور اپنے شہر کے لوگوں سے یُوں بولے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* کہ یہ لوگ ہمارے ساتھ صلح کرتے ہیں ۔ پس وہ اِس سرزمین میں رہیں اور سوداگری کریں ۔اور اِس زمین کی وسعت اُن کے سامنے ہے۔ سو ہم اُن کی بیٹیوں سے بیاہ کریں گے ۔اور اپنی بیٹیاں اُنہیں دیں گے۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* مگر اِس شرط پر وہ ہمارے ساتھ رہنے اور ایک قوم ہوجانے پر راضی ہیں کہ ہم سب مردوں کا ختنہ جیسا اُن میں کیِا جاتا ہے کیا جائے۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* کیا اُن کے گلے اور مال اور اُن کے سب مویشی ہمارے نہ ہو جائیں گے؟ پس اگر ہم اُنہیں راضی کریں تو وہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* تب اُن سبھوں نے جو اُس شہر کے پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے۔حمور اور اُس کے بیٹے سکم کی بات مانی ۔ اور سب نے جو اُس کے شہر کے پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے ۔ ہر مرد نے ختنہ کروایا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور تیسرے دِن یُوں ہُؤا کہ جب وہ درد میں مبتلا تھے۔تو یعقوب کے دو بیٹے شمعون اور لاوی ،دِینہ کے بھائی اپنی تلواریں پکڑ کر پُورے بھروسے سے شہر میں گھسے اور سب مردوں کو قتل کیا ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور حمور اور اُس کے بیٹے سکم کو بھی تلوار کی دھار سے مار دِیا۔ اور سکم کے گھر سے دِینہ کو لے کر نکل گئے۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* تب یعقوب کے بیٹے مقتُولوں پر آئے اور جو کچھ شہر میں تھا لوٹ لیِا۔اِس واسطے کہ اُنہوں نے اُن کی بہن کو بے حرمت کیا تھا ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اُنہوں نے اُن کی بھیڑ بکریاں اور اُن کے گائے بیل اور اُن کے گدھے اور سب کچھ جو شہر میں اور میدان میں تھا لوٹ لیِا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور اُن کی سب دولت اور اُن کے سب بچوں اور اُن کی عورتوں کو اور سب کچھ جو گھروں میں تھا، اُنہوں نے قید کیِا اور لوٹا ۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* تب یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا۔ کہ تم نے مجھے دُکھ دِیا ۔کہ اُس زمین کے باشندوں کِنعانیوں اور فرزیوں کے نزدیک نفرت انگیز کر دِیاہم تو تھوڑے ہیں ۔وہ سب میرے مقُابلہ کو اکٹھے ہوں گے اور مجھے قتل کریں گے ۔ اور میَں او ر میرا گھرانا برباد ہوجائے گا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* ۔وہ بولے ، کیا اُسے منُاسب تھا کہ ہماری بہن سے کسبی کی طرح معاملہ کرتا۔
\s5
\c 35
\cp ۳۵
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔اور خُدا نے یعقوب سے کہا ۔کہ اُٹھ اور بیت ایل کو جا۔ اور وہاں رہ۔ اور خُدا کے لئے جو تجھے اُس وقت دکھائی دِیا جب تُو اپنے بھائی عیسو کے پاس سے بھاگا جا رہا تھا ۔ایک مذبح بنا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* تب یعقوب نے اپنے گھرانے او ر اپنے سب ہمراہیوں سے کہا کہ بیگانے بُتوں کو جو تمہارے درمیان ہیں ۔نکال پھینکو اور پاک ہو جاؤ اور اپنے کپڑے بدلو ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور آؤ ہم اُٹھیں اور بیت ایل کو جائیں ۔اور میَں وہاں خُدا کے لئے جس نے میری تنگی کے دِن میری دُعا قبُول کی اور جو ۔جس راہ میں کہ میَں چلا۔ میرے ساتھ رہا ۔مذبح بناؤں گا ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* تب اُنہوں نے سارے بُتوں کو جو اُن کے پاس تھے ۔اور بالیاں جو اُن کے کانو ں میں تھیں یعقوب کو دیں۔ اور یعقوب نے اُنہیں بلوط کے درخت کے نیچے جو سکم کے نزدیک تھا دَبا دِیا۔
\v 5 \vp ۵\vp* تب اُنہوں نے کوُچ کیِا ۔اور اُن کے آس پاس کے شہروں پر خُدا کا خوف پڑا اور اُنہوں نے بنی یعقوب کا پیچھا نہ کیِا۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور یعقوب اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے ۔کِنعان کے ملک لوز کو جو بیت ایل ہے آئے ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور اُس مقام کو بیت ایل کہا۔ کیونکہ جب وہ اپنے بھائی کے سامنے سے بھاگا ۔تو وہاں اُسے خُدا دکھائی دِیا۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور ربقہ کی دائی دبورہ مر گئی ۔اور وہ بیت ایل کے بلوط کے درخت کے نیچے دفنائی گئی ۔اور اُس بلوط کا نام الون بکوت ہُؤا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور خُدا یعقوب کو جب وہ فدان ارام سے واپس آیا ۔پھر دکھائی دِیا اور اُسے برکت بخشی ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور خُدا نے اُس سے کہا ۔کہ تیرا نام یعقوب ہے ۔پر آگے کوتیرا نام یعقوب نہ ہوگا ۔بلکہ تیرا نام اسرائیل ہوگا ۔سو اُس نے اُس کا نام اسرائیل رکھا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* پھر خُدا نے اُس سے کہا ۔میَں خُدائے قادر ہوں ۔تُو برومند ہو اور بہت ہو جا۔قوم بلکہ قوموں کے گروہ تجھ سے پیدا ہوں گے ۔اور بادشاہ تیرے صلب سے نکلیں گے ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور جو سرزمین میَں نے ابرہام اور اضحاق کو دی سو میَں تجھے دُوں گا ۔اور تیرے بعد تیری نسل کو بھی یہ یہی ملک دُوں گا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب خُدا اُس کے پاس سے اُوپر چلاگیا ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور یعقوب نے اس جگہ جہاں خُدا اُس سے ہمکلام ہُوا تھا ۔ پتھر کا ایک ستون یادگار کھڑا کر دیا اور اُس پر تپاون اور تیل ڈ الا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* ۔اور یعقوب نے اُس جگہ جہاں خُدا اُس سے ہمکلام ہُؤا تھا۔ بیت ایل رکھا۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* ۔تب اُنہوں نے بیت ایل سے کُوچ کیِا ۔اور افرات تھوڑی دور رہ گیا تھا کہ راخل کو دردِ زہ لگا جو بشدت سخت تھا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور جب وہ سخت درد میں مبُتلا تھی تو دائی نے اُس سے کہا ۔نہ ڈر ۔اب کے بھی تجھ سے بیٹا ہوگا ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یُوں ہُؤا کہ موت کے وقت اُس کی جان نکلنے سے پیشتر اُس نے اُس کا نام بنونی رکھا۔ مگر اُس کے باپ نے اُس کا نام بنیمین رکھا۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور راخل مر گئی اور افرات یعنی بیت لحم کی راہ میں دفن کی گئی ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یعقوب نے اُس کی قبر پر ایک ستُون کھڑا کیِا۔ اور راخل کی قبر کا یہ ستُون آج تک ہے۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* پھر اِسرائیل نے کُوچ کیِا ۔اور اپنا خیمہ مجدل عدر کی پرلی طرف لگایا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور جب اسرائیل اُس سرزمین میں جارہا۔ تو روبن گیا ، اور اپنے باپ کی حرم بلہاہ سے ہم بستر ہُؤا۔اور اِسرائیل نے یہ سُنا۔اور یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* لِیاہ کے بیٹے۔ روبن یعقوب کا پہلوٹھا اور شمعون اور لاوی اور یہوداہ اور اشکار اور زبولون ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور راخل کے بیٹے یُوسف اور بنیمین ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور راخل کی لونڈی بلہاہ کے بیٹے دان اور نفتالی ۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور لیِاہ کی لونڈی زِلفہ کے بیٹے جد اور آشر ۔ یعقوب کے بیٹے جو فدان ارام میں اُس کے لئے پیدا ہُوئے یہی ہیں
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور یعقوب ممرے میں جو قریت اربع یعنی حبرون ہے ، جہاں ابرہام اور اضحاق نے ڈیرا کیِا تھا ۔اپنے باپ اضحاق کے پاس آیا ۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور اضحاق کی عمر ایک سو اسی برس کی ہُوئی ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* تب اضحاق نے جان دی اور فوت ہُؤا۔اور بوُڑھا اور زندگی سے سیر ہو کر اپنے لوگوں میں جا ملا اور اُس کے بیٹوں عیسو اور یعقوب نے اُسے دفن کیِا۔
\s5
\c 36
\cp ۳۶
\p
\v 1 \vp ۱\vp* عیسو یعنی اِدوم کا نسب نامہ یہ ہے۔
\v 2 \vp ۲\vp* عیسو نے کِنعان کی بیٹیوں سے یہ عورتیں کیں ۔ عدہ بنت ایلون حتی ۔اور اہلیبامہ بنت عنہ بن صبعون حوی ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور بشامہ بنت اسمعیل نبایوت کی بہن ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* عدہ سے عیسو کے لئے الیفز پیدا ہُؤا اور بشامہ سے رعوایل پیدا ہُؤا۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور اہلیبامہ سے یعوس ۔یعلام اور قورح پیدا ہُوئے ۔یہ عیسو کے بیٹے ہیں جو اُس کے لئے ملک کِنعان میں پیدا ہُوئے
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور عیسو اپنی بیویوں اور بیٹوں اور بیٹیوں اور اپنے گھر کے سب نوکر چاکروں ۔ اور اپنے مویشیوں اور سب جانوروں اور تمام جائیداد کو جو اُس ملک کِنعان میں جمع کی تھی لیا ۔اور اپنے بھائی یعقوب کے پاس سے دُوسرے ملک کو چلا گیا۔
\v 7 \vp ۷\vp* کیونکہ اُن کے پاس سامان اِس قدر زیادہ ہوگیا تھا کہ دونوں ایک جگہ نہ رہ سکے ۔ اور مویشیوں کی کثرت کے سبب سے اُس سرزمین میں جہاں اِن کا قیام تھا ۔ اِن کا پُورا نہیں پڑتا تھا۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور عیسو یعنی اِدوم کوہ شعیر میں جا بسا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اورکوہ شعیر میں کے اِدومیوں کے باپ عیسو کا یہ نسب نامہ ہے۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* بنی عیسو کے نام یہ ہیں ۔عیسو کی بیوی عدہ کا بیٹا الیفز بشامہ کا بیٹا رعوایل ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* بنی الیفز یہ تھے۔تیمان اور اومر اور صفور اور جعتام اور قنز۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* تمنع الیفز بن عیسو کی ایک حرم تھی ۔اِس سے الیفز کے لئے عمالیق پیدا ہُؤا۔یہ عیسو کی بیوی عدہ کی اولاد ہیں۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* بنی رعوایل یہ تھے ۔نحت اور زارح اور سمہ اور مزِہ ۔ یہ عیسو کی بیوی بشامہ کی اولاد ہیں ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور عیسو کی بیوی اہلیبامہ بنت عنہ بن صبعون کی اولاد یہ ہیں اِس سے عیسو کے لئے یعوس اور یعلام اور قورح پیدا ہُوئے ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور بنی عیسو میں یہ رئیس تھے ۔ عیسو کے پہلوٹھے الیفز کی اولاد میں ۔ رئیس تیمان ۔ رئیس اومر ۔رئیس صفو ۔ رئیس قنز ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* رئیس قورح ۔ رئیس جعتام ۔رئیس عمالیق ۔اِدوم کی سرزمین میں الیفز کے یہی رئیس تھے ۔ اور یہ عدہ کے بیٹے تھے ۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* بنی رعو ایل بن عیسو یہ ہیں ۔ رئیس نحت ۔ رئیس زارح۔رئیس سمہ ۔رئیس مزِہ ۔ اِدوم کی سرزمین میں یہ رعوایل کے رئیس تھے ۔ او ر یہ عیسو کی بیوی بشامہ کے بیٹے تھے۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* عیسو کی بیوی اہلیبامہ کی اولاد ۔رئیس یعوس ۔ رئیس یعلام ۔ اور رئیس قورح ۔یہ عیسو کی بیوی اُہلیبامہ بِنت عنہ کے رئیس تھے ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* لہذا عیسو یعنی اِدوم کی اولاد اور اُن کے رئیس یہ ہیں۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اُس ملک کے باشندے بنی شعیر حوری یہ ہیں ۔لوطان اور سوبل اور صبعون اور عَنہ ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور دیسون اور ایصر اور دیسان یہ ملک اِدوم میں حوریوں یعنی بنی شعیر کے رئیس تھے ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* لوطان کے بیٹے حوری اور ہیمام اور لوطان کی بہن تمنع ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* سوبل کے بیٹے ۔علوان اور مانحت اور عیبال و سفو اور اونام ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* صبعون کے بیٹے ۔ آیہ اور عنہ یعنی وہ عنہ جس نے اپنے باپ صبعون کے گدھے چراتے وقت بیابان میں گرم چشمے پائے ۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* عنہ کا بیٹا دیسون اور عنہ کی بیٹی اُہلیبامہ ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* دیسون کے بیٹے حمدان اور اِشبان اور تیران اور کران ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* ایصر کے بیٹے ۔ بلہان اور زعوان اور عقان ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* دیسان کے بیٹے ، عُوض اور اران ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* پس حوریوں کے یہ رئیس ہیں ۔ رئیس لوطان سوبل ۔رئیس صبعون ۔ رئیس عنہ ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* رئیس دیسون ۔ رئیس ایصر ۔ رئیس دیسان ۔ ملک شیر میں حوریوں کے رئیس یہ تھے۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور پیشتر اِس کے کہ بنی اِسرائیل میں سے کوئی بادشاہ قابض ہُؤا۔ملکِ اِدوم پر یہ بادشاہ حکمران تھے ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اِدوم میں بالع بِن بعور بادشاہ تھا اور اُس کا دار السلطنت دنہابا تھا۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* بالع کی موت کے بعد یوباب بِن زارح جو کہ بصُرہ کا تھا۔ بادشاہ ہُؤا۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* یوباب کی موت کے بعد حشیم جو کہ تیمانیوں کے ملک کا بادشاہ ہُؤا۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* حشیم کی موت کے بعد ہدَد بِن بدد بادشاہ ہُؤا۔ جس نے موآب کی سرزمین میں مدیان پر فتح پائی ۔ اِس کا دارالسلطنت عویت تھا ۔
\v 36 \vp ۳۶\vp* ہدد کی موت کے بعد شملہ جو مسرقہ کا تھا بادشاہ ہُؤا۔
\s5
\v 37 \vp ۳۷\vp* شملہ کی موت کے بعد ساؤل جو رحوبوت برلب نہر کا تھا بادشاہ ہُؤا۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* ساؤل کی موت کے بعد بعلحنان بِن عکبور بادشاہ ہُؤا۔
\v 39 \vp ۳۹\vp* بعلحنان بِن عکبور کی موت کے بعد حدر بادشاہ ہُؤا۔اِس کا دارالسلطنت پاؤ تھا۔ اور اُس کی بیوی کا نام مہیطب ایل بِنت مطرد بِن میضاہاب تھا۔
\s5
\v 40 \vp ۴۰\vp* اور عیسو کے رئیسوں کے نام اُن کے گھرانوں اور مقاموں کے ناموں کے مطابق یہ ہیں۔ رئیس تمنع ۔ رئیس عَلوہ ۔ رئیس یتیت ۔
\v 41 \vp ۴۱\vp* رئیس اُہلیبامہ ۔ رئیس ایلہ ۔رئیس فینون ۔
\v 42 \vp ۴۲\vp* رئیس قنز رئیس تیمان ۔ رئیس مبِصار ۔
\v 43 \vp ۴۳\vp* رئیس مجدایل ۔ رئیس عرام ۔اِدوم کے رئیس یہ ہیں جن کے نام اُن کے مقبُوضہ ملک میں اُن کے مسکن کے مطُابق دئیے گئے ہیں۔یہ وہی عیسو ہے جو اِدومیوں کا باپ ہے۔
\s5
\c 37
\cp ۳۷
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔اور یعقوب کِنعان کے ملک میں جہاں اُس کاباپ مسُافر تھا ۔ رہنے لگا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یہ اُس کی نسلیں ہیں۔ جب یُوسف سترہ برس کا ہُؤا ، وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ گلہ چراتا تھا ۔اور وہ جوان اپنے باپ کی بیویوں بلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا ، اور یُوسف نے اُن کے باپ کے پاس اُن کے بُرے کاموں کی خبر پہنچا دِی ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور اِسرائیل یُوسف کو اپنے سب لڑکوں سے زیادہ پیار کیا کرتا تھا۔ کیونکہ وہ اُ س کے بڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُس کے لئے ایک آستین دار لبادہ بنوایا ۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُس کے بھائیوں نے دیکھ کر کہ اُن کا باپ اُس کے سب بھائیوں سے اُسےزیادہ پیار کرتا ہے ۔اُس سے کینہ رکھا ۔یہاں تک کہ اُس سے صلح کی بات نہ کر سکتے تھے۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور یوُسف نے ایک خواب دیکھا ۔جو اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا۔تب وہ اُس سے زیادہ نفرت کرنے لگے
\f +
\ft یوُسف کے یہ خواب خُدا کی طرف سے تھے۔ جیسے وہ جن کا ذکر اِسی کتاب کے چالیسویں اور اکتالیسویں باب میں کیا گیا ہے۔ ورنہ عام طور پر خوابوں پر اعتبار کرنے کی کلام مقدس میں ممانعت ہے۔ استثنا ۱۰:۱۸ یشوع ۳۴ باب۲-۳ آیات
\f*
\v 6 \vp ۶\vp* اُس نے اُن سے کہا۔ سُنو ! یہ خواب میَں نے دیکھا ہے۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* کہ ہم پُولے باندھتے ہیں ۔ اور دیکھو! میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہُؤا۔ اور تمہارے پُولے آس پاس کھڑے ہو کر ، میرے پُولے کے آگے جھکے ۔
\v 8 \vp ۸\vp* تب اُس کے بھائیوں نے اُسے کہا ۔کیا تُو ہمارا بادشاہ ہوگا یا ہمارا حاکم ہو گا ؟ اور اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں سے اُن کا کینہ زیادہ ہُؤا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* پھر اُس نے اور خواب دیکھا ۔اور اُسے اپنے بھائیوں سے بیان کر کے کہا۔ کہ میَں نے ایک اورخوا ب دیکھا کہ سوُرج اور چاند اور گیارہ ستارے میرے آگے جھکے ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور جب اُس نے یہ اپنے باپ اور بھائیوں سے بیان کیِا ۔تب اُس کے باپ نے اُسے جھڑکا اور اُسے کہا کہ یہ کیا خواب ہے، جو تُو نے دیکھا ہے ؟ کیا میَں اور تیری ماں اور تیرے بھائی آئیں گے اور زمین تک تیرے آگے جھکیں گے
\v 11 \vp ۱۱\vp* پس اُس کے بھائیوں نے اُس سے حسد کیإ۔ لیکن اُس کے باپ نے اِس بات کو دِل میَں رکھا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس کے بھائی اپنے باپ کے گلے چرانے کو سکم کو گئے ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب اِسرائیل نے یوسف سے کہا ۔کیا تیرے بھائی سکم میں نہیں چراتے ہیں؟ آ!میَں تجھے اُن کے پاس بھیجوں ۔اُس نے اُسے کہا۔ کہ میَں حاضر ہوں ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب اُس نے کہا ۔کہ جا دیکھ کہ تیرے بھائی اور گلے خیریت سے ہیں ؟ اور میرے پاس خبر لا ۔چُنانچہ اُس نے اُسے حبرون کی وادی سے بھیجا اور وہ سکم میں آیا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب ایک شخص اُسے ملا ۔اور وہ وسیع میدان میں بے راہ جا رہا تھا ۔ تب اُس شخص نے اُس سے پوچھا ۔کہ تُو کیا ڈھونڈتا ہے؟
\v 16 \vp ۱۶\vp* وہ بولا ۔ میَں اپنے بھائیوں کو ڈھونڈتا ہوں ۔براہ کرم بتا وہ کہاں چراتے ہیں؟
\v 17 \vp ۱۷\vp* وہ شخص بولا ۔وہ یہاں سے چلے گئے اور میَں نے اُنہیں یہ کہتے سُنا ۔ کہ آؤ ہم دوتین کو جائیں ۔تب یُوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے چلا ۔اور اُنہیں دوتین میں پایا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* ۔جب اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا ۔ تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدیک آئے ۔اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور ایک نے دُوسرے سے کہا ۔دیکھو وہ صاحبِ خواب آ رہا ہے ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* پس آؤ ہم اُسے مار ڈالیں اور کسی حوض میں ڈال دیں اور کہیں کہ کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا ،اور دیکھیں کہ اُس کے خوابوں کا کیا نتیجہ ہو گا ؟
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* تب روبن سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے بولا ۔کہ ہم اُسے قتل نہ کریں۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور کہا ۔کہ اُس کا خون مت بہاؤ بلکہ اُسے اُس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو ۔ اور اُس پر ہاتھ نہ ڈالو ، تاکہ وہ اُن کے ہاتھوں سے بچا کر اُس کے باپ تک اُسے پھر پہنچائے ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* جب یُوسف اپنے بھائیوں کے پاس آیا ۔ تو اُنہوں نے اُس کا آستین دار لبادہ جو وہ پہنے تھا ۔اُتارا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور اُسے پکڑ کر گڑھے میں ڈال دِیا ۔ وہ گڑھاخالی تھا اُس میں پانی نہ تھا۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور وہ روٹی کھانے بیٹھے اور اُنہوں نے آنکھیں اُٹھائیں تو دیکھا کہ اسمعیلیوں کا ایک قافلہ نکعت اور بلسان اور دُھونا اور اُنٹوں پر لادے ہُوئے جِلعاد سے آتا ہے ۔کہ اُنہیں مصر میں لے جائے ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا ۔ کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چھُپائیں ۔تو کیا فائدہ ہو گا ؟
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* آؤ اِسے اسمعیلیوں کے ہاتھ بیچیں اور اِس پر اپنے ہاتھ نہ ڈالیں۔ کیونکہ وہ ہمار ا بھائی اور ہمارا خُون ہے ۔ اور اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مانی ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اُس وقت دو مدیانی سوداگر وہاں سے گزُرے ۔لہذا اُنہوں نے یُوسف کوکھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اور اسمعیلیوں کے ہاتھ بیس مِثقال کو بیچا ۔اور وہ یوسف کو مصر میں لائے
\f +
\ft یوُسف کا بیچا جانا خُداوند یسُوع مسیح کے بیچے جانے کا جو تیس مثقال میں بیچا گیا ۔ پیشِ نشان ہے۔(متی ۱۶:۲۶ )
\f*
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور روبن گڑھے پر لوٹ کر آیا اور جب دیکھا ۔یُوسف اُس میں نہیں ہے۔ تو اپنے کپڑے پھاڑے ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور وہ اپنے بھائیوں کے پاس گیا ۔اور کہا۔ کہ لڑکا تو نہیں ہے ۔اب میَں کہاں جاؤں؟
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* پھر اُنہوں نے یُوسف کا لبادہ لیِا ۔اور ایک بکری کا بچہ ذبح کیِا۔اور لبادہ کو لہو میں تر کیِا۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور اُنہوں نے اُس آستین دار لبادہ کو بھیجا ۔اور وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لائے اور کہا ۔کہ ہم نے اُسے پایا ۔اُسے پہچان ۔ کہ یہ تیرے بیٹے کا لبادہ ہے یا نہیں؟
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور اُس نے اُسے پہچانا ۔اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کا لبادہ ہے ۔کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا یُوسف درحقیقت پھاڑا گیا۔
\s5
\v 34 \vp ۳۴\vp* تب یعقوب نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اپنی کمر پر باندھا اور بہت دِنوں تک اپنے بیٹے کا ماتم کرتا رہا ۔
\v 35 \vp ۳۵\vp* اُس کے سب بیٹے اور اُس کی سب بیٹیاں اُسے تسلی دینے اُٹھیں ۔اور وہ تسلی پذیر نہ ہوتا تھا ۔ اور بولا کہ میَں ماتم کرتا ہُؤا اپنے بیٹے کے پاس بزرخ میں اُتروں گا ۔پس اُس کا باپ اُس کے لئے رویا
\f +
\ft بزرخ وہ جگہ ہے جہاں نیک لوگوں کی روحیں ہمارے منجی خُداوند کی موت سے پہلے مرنے کے بعد جاتی تھیں ۔ اصلی عبرانی لفظ کے معنی بعض دفعہ قبر کے بھی لئے جاتے ہیں۔ مگر یہاں پر قبر کے معنی نہیں لئے جا سکتے ۔ کیونکہ یعقوب کا خیال تھا کہ یوُسف پھاڑا گیا اور قبر میں نہ تھا۔یعقوب کا مطلب یہ تھا کہ جہاں یُوسف کی روح ہے میں وہاں جا کر آرام کروں گا۔
\f*
\v 36 \vp ۳۶\vp* اور مدیانیوں نے یُوسف کو مصر میں فوطیفار کے پاس جو فرعون کا خواجہ سرا اور پہرے داروں کا سردار تھا، بیچا۔
\s5
\c 38
\cp ۳۸
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور اُس وقت یُوں ہُؤا کہ یہوداہ اپنے بھائیوں سے جدُا ہوا اور ایک عُدلامی شخص حیرہ نامی کے ہاں گیا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یہوداہ نے وہاں سوُع نام ایک کِنعانی مرد کی بیٹی کو دیکھا اور اُسے بیاہا اور اُس سے خلوت کی ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* وہ حاملہ ہُوئی اور اُس سے بیٹا پیدا ہُؤا ۔ اور اُس کا نام عیر رکھا۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُسے پھر حمل ہُؤا ۔اور بیٹا ہُؤا ۔ اور اُس کا نام اونان رکھا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور وہ پھر حاملہ ہُوئی اور اُس سے بیٹا ہُؤا اور اُس کا نام سیلہ رکھا ۔اور اُس کی پیدائش کے وقت وہ کزیب میں تھی ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* ۔اور یہودا ہ نے اپنے پہلوٹھے عیر کے لئے ایک عورت بیاہی ۔جس کا نام تمر تھا ۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور عیر یہوداہ کا پہلوٹھا خُداوند کی نگاہ میں شریر تھا ۔ اِس لئے خُداوند نے اُسے مار دِیا ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* تب یہوداہ نے اونان سے کہا ۔کہ اپنے بھائی کی بیوی کے پاس جا۔ اور اُس سے بیاہ کر ۔اور اپنے بھائی کے لئے نسل قائم کر
\f +
\ft جب کوئی شادی شُدہ آدمی بے اولاد مر جاتا ہے تو اُس کا بھائی یا قریبی رشتہ دار مرحوم کی بیوی بیاہ لیتا اور جو بیٹے پیدا ہوتے ۔ مرحوم کے بیٹے کہلاتے۔ ( استثنا ۵:۲۵ )
\f*
\v 9 \vp ۹\vp* لیکن اونان نے جانا کہ یہ میری نسل نہ کہلائے گی۔تو یُوں ہُؤا۔ کہ جب وہ اپنے بھائی کی بیوی سے خلوت کرتا ۔تو نطفہ زمین پر ضائع کرتا۔تا نہ ہو ۔کہ اُس کے بھائی کی اُس سے نسل ہو ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور اُس کا یہ کام خُداوند کی نگاہ میں برُا تھا ۔اِس لئے اُس نے اُسے بھی مار دِیا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا ۔ کہ اپنے باپ کے گھر میں بیٹھی رہ ۔ جب تک کہ میرا بیٹا سیلہ بڑا ہو ۔کیونکہ اُس نے کہا۔ نہ ہو کہ وہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح مر جائے ۔ لہذا تمر جاکر اپنے باپ کے گھر میں رہنے لگی۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور بہت دِن گزُر گئے۔ تو سوع کی بیٹی یہوداہ کی بیوی مر گئی ۔ اور جب یہوداہ تسلی پذیر ہُؤا ۔تو وہ اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے والوں کے پاس تمنت میں اپنے دوست حیرہ عُدلامی کے ساتھ گیا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور تمر کو خبر دی گئی اور کہا گیا۔ کہ دیکھ تیرا سُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لئے تمنت کو جاتا ہے ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب اُس نے اپنی بیوگی کے کپڑوں کو اُتارا ۔ اور برقع اوڑھا اور نقاب ڈالا ۔ اور عینیم کے تراہے میں جو تمنت کےراستے پر ہے جا بیٹھی ،کیونکہ اُس نے دیکھا ۔ کہ سیلہ بڑا ہُؤا۔ اور مجھے اُس کی بیوی نہیں بنایا ۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* یہوداہ نے اُسے دیکھ کر سمجھا کہ کوئی فاحشہ ہے ۔ کیونکہ وہ اپنا مُنہ چھُپائے ہُوئے تھی ۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور وہ راہ سے اُس کی طرف پھر ا اور اُس سے کہا ۔آ میرے ساتھ خلوت کر ۔کیونکہ اُس نے نہ جانا ۔کہ یہ میری بہو ہے ۔وہ بولی۔ کہ خلوت کرنے کے لئے تُو مجھے کیا دے گا ؟
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* وہ بولا میں گلے میں سے بکری کا ایک بچہ تجھے بھیجوں گا ۔اُس نے کہا ۔ جب تک تُو اُسے بھیجے مجھے کچھ گرو دے۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* وہ بولا ۔میَں تجھے کیا گرو دُوں ؟ وہ بولی ۔اپنی خاتم اور ڈوری اور عصا جو تیرے ہاتھ میں ہے ۔اور اُس نے وہ اُسے دے دیں۔اُس کے ساتھ خلوت کی ۔وہ اُس سے حاملہ ہُوئی ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* تب وہ اُٹھی اور چلی گئی ۔اور برُقع اُتار دِیا ۔اور بیوگی کے کپڑے پہن لئے ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یہوداہ نے اپنے عُدلامی دوست کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیجا ۔تاکہ اُس عورت کے ہاتھ سے اپنا گرو واپس لے ۔مگر اُس نے اُسے نہ پایا ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* تب اُس نے اُس جگہ کے لوگوں سے پوچھا۔ کہ وہ فاحشہ جو عینیم پر راستےپر ہوتی تھی کہاں ہے ؟ وہ بولے یہاں کوئی فاحشہ ہرگز نہ تھی ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* تب وہ یہوداہ کے پاس واپس آیا اور کہا ۔کہ میں اُسے پا نہیں سکا۔اور وہاں کے لوگ بھی کہتے ہیں کہ وہاں کوئی فاحشہ ہرگز نہ تھی ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* یہوداہ بولا۔ وہ چیزیں وہی لے ۔نہ ہو کہ لوگ ہمارے ساتھ ٹھٹھا کریں ۔دیکھ میَں نے تو بکری کا بچہ بھیجا ۔پر تُو نے اُسے نہ پایا۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور قریباً تین مہینے گزُرنے کے بعد یہوداہ کو بتایا گیا ۔کہ تیری بہو تمر نے زنا کیِا۔اور دیکھ اُسے زنا کا حمل بھی ہے۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* یہوداہ بولا کہ اُسے باہر لاؤ ۔تاکہ اُسے جلایا جائے ۔جب وہ باہر نکالی گئی ۔تو اُس نے اپنے سُسر کو کہلا بھیجا ۔کہ جس شخص کی یہ چیزیں ہیں ۔اُسی سے میَں حاملہ ہُوں ۔ اور کہا ۔دریافت کرو ۔کہ یہ خاتم اور ڈوری اور عصا کس کا ہے؟
\v 26 \vp ۲۶\vp* تب یہوداہ نے اقرار کیِا ۔اور کہا ۔کہ وہ مجھ سے زیادہ صادق ہے ۔کیونکہ میَں نے اُسے اپنے بیٹےسیلہ کی بیوی نہ بنایا ۔لیکن آگے کو وہ اُس سے ہم بستر نہ ہُؤا۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور اُس کے جننے کے وقت معلوم ہُؤ ا کے اُس کے پیٹ میں جڑواں ہیں۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اورجب وہ جننے لگی ۔تو ایک نے اپنا ہاتھ نکالا ۔اور دائی نے پکڑ کے اُس کے ہاتھ میں سُرخ دھاگہ باندھ کر کہا کہ یہ پہلے نکلا ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* تب اُس نے اپنا ہاتھ اندر کھینچ لیِا ۔اور وہیں اُس کا بھائی نکل آیا ۔تو وہ بولی۔ تُو نے اپنے لئے کیسے درز بنالی ! سو اُس کا نام فارص رکھا گیا ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* بعد اُس کے اُس کا بھائی جس کے ہاتھ میں سُرخ دھاگہ بندھا تھا نکل آیا ۔اور اُس کا نام زارح رکھا گیا۔
\s5
\c 39
\cp ۳۹
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور یوسف مصر میں لایا گیا اور فوطیفار مصری نے جو فرعون کا خواجہ سرا اور اُس کے پہریداروں کا سردار تھا ۔اُسے اسمعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لائے تھے مول لیِا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور خُدا وند یوسف کے ساتھ تھا ۔پس وہ اقبال مند ہُؤا ۔اور اپنے مصری آقا کے گھر رہا کرتا تھا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور اُس کے آقا نے دیکھا ۔کہ خُداوند اُس کے ساتھ ہے ۔اور کہ خُداوند اُس کے سب کاموں میں اُسے کامیاب کرتا ہے۔
\v 4 \vp ۴\vp* پس یُوسف نے اُس کی نظر میں مقبُولیت پائی اور اُس کی خدمت کرتا رہا اور اُس نے اُسے اپنے گھر کا مختار ٹھہرا کر سب کچھ جو اُس کا تھا اُس کے ہاتھ میں سونپ دِیا ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور یُوں ہُؤا ۔ کہ جس وقت سے اُس نے اُسے گھر پر اور اپنی سب چیزوں پر مختار کیِا ۔خُداوندنے اُس مصر ی کے گھر پر یُوسف کے سبب برکت بخشی اور اُس کی سب چیزوں میں جو گھر میں اور کھیت میں تھیں خُداوند کی برکت ہُوئی ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور اُس نے اپنا سب کچھ یُوسف کے ہاتھ میں سونپ دِیا ۔اور روٹی کھانے کے سِوا اُسے کسی چیز کی خبر نہ تھی ۔اور یُوسف خُوبصورت او ر حسین تھا۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور اُس کے بعد یُوں ہُؤا کہ اُس کے آقا کی بیوی کی آنکھ اُس پر لگی اور وہ بولی کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔
\v 8 \vp ۸\vp* لیکن اُس نے انکار کیِا اور اپنے آقا کی بیوی سے کہا ۔ دیکھ میرے آقا کو کسی چیز سے جو گھر میں میرے پاس ہے خبر نہیں اور اُس نے اپنا سب کچھ میرے ہاتھ میں سونپ دِیا ہے۔
\v 9 \vp ۹\vp* اور اُس گھر میں مجھ سے کوئی بڑا نہیں ۔اور اُس نے سِوا تیرے ،چونکہ تُو اُس کی بیوی ہے ،کوئی چیز میرے اختیار سے باہر نہیں رکھی ۔تو ایسی بڑی بدی اور خُدا کا گناہ میَں کیوں کرُوں؟
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور گو وہ اُس کو روز بروز کہتی تھی ۔مگر اُس نے نہ مانا ۔کہ اُس کے ساتھ سوئے تاکہ اُس سے زنا کرے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اتفاق سے ایک دِن ایسا ہُؤا۔کہ وہ اپنے کام کے لئے گھر میں آیا ۔اور گھر کے لوگوں میں سے وہاں کوئی نہ تھا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب اُ س نے اُس کا دامن پکڑ کے کہا ۔کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو ۔وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا ۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* جب اُس نے دیکھ کہ وہ اپنا پیراہن میرے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* تو اُس نے اپنے گھر کے لوگوں کو چلا کر بُلایا اور کہا ۔دیکھو وہ کیسے عبرانی کو ہمارے پاس لایا ۔کہ وہ ہم سے کھیل کرے۔ اور اندر آیا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو ۔اور میَں بڑے زور سے چلائی ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* جب اُس نے سُنا کہ میَں نے آواز بُلند کی اور چِلائی تو وہ اپنا پیراہن میرے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* لہٰذا اُس نے اُس کا پیراہن اپنے پاس رکھا جب تک کہ اُس کا آقا گھر میں نہ آیا۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب اُس نے ویسی ہی باتیں اُس سے کہیں۔ اور کہا۔ کہ یہ عبرانی غُلام جِسے تُو ہمارے پاس لایا اندر گھس آیا ۔کہ میرے ساتھ کھیل کرے۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور ایسا ہُؤا جب میَں نے آواز بُلند کی او ر چِلا اُٹھی تو وہ اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر بھاگ گیا۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* جب اُس کے آقا نے یہ باتیں جو اُس کی بیوی نے کہیں کہ تیرے غُلام نے مجھ سے یُوں کیِا ، سُنیں ۔ تو اُس کا غضب بھڑکا ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یُوسف کے آقا نے اُسے پکڑوایا ۔اور اُسے بادشاہ کے قیدیوں کے ساتھ قید خانہ میں بند کر وایا۔ پس وہ قید خانہ میں رہا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* لیکن خُداوند یُوسف کے ساتھ تھا اس نے اُس پر رحم کیِا اور قید خانہ کے داروغہ کو اُس پر مہربان کیا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور قید خانہ کے داروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے یُوسف کے ہاتھ میں سونپا اور جو کام کیِا جاتا تھا اُس کا وہ مختار ہُؤا ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور قید خانہ کا داروغہ کسی کام کو جو اُس کے ہاتھ میں تھا نہ دیکھتا تھا۔ اِس لئے کہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا ۔اور جو کام وہ کرتا تھا خُداوند اُسے کامیابی بخشتا تھا۔
\s5
\c 40
\cp ۴۰
\p
\v 1 \vp ۱\vp* بعد اِن باتوں کے یُوں ہُؤا ۔ کہ شاہ ِمصر کے ساقی اور نان پز نے اپنے آقا شاہ ِمصر کا قصُور کیِا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* تو فرعون اپنے دو خواجہ سراؤں اور ساقیوں کے سردار اور نان پزوں کے سردار سے ناراض ہُؤا۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور اُنہیں پہرے داروں کے سردار کے گھر کی نظر بندی میں اُسی قید خانہ میں جہاں یُوسف بند تھا قید کروایا ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* پہرے داروں کے سردار نے اُنہیں یُوسف کے سپُرد کیِا اور اُس نے اُن کی خدمت کی اور وہ کچھ مدُت تک قید خانہ میں رہے۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور اُن دونوں نے یعنی شاہ ِمصر کے ساقی اور نان پز نے جو قید خانہ میں بند تھے ایک ہی رات ایک ایک خواب جُدا جُدا تعبیر کا دیکھا ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور یُوسف صبح کو اُن کے پاس اندر گیا اور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں۔
\v 7 \vp ۷\vp* اُس نے فرعون کے خواجہ سراؤں سے جو اُس کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر کے قید خانے میں تھے ، پُوچھا ۔کہ کس لئے آج تمہارے چہرے اُداس نظر آتے ہیں؟
\v 8 \vp ۸\vp* وہ بولے۔ ہم نے ایک ایک خواب دیکھا ہے اور کوئی نہیں جو ہمارے لئے اِن کی تعبیر کرے ۔یُوسف نے اُنہیں کہا ۔کیا تعبیریں خُدا ہی سے نہیں ؟ مجھ سے بیان کرو۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* تب سردار ساقی نے اپنا خواب یُوسف سے بیان کیِا اور اُسے کہا ۔ میں نے دیکھا ۔کہ انگور کی تاک میرے سامنے تھی
\v 10 \vp ۱۰\vp* ۔جس میں تین ڈالیاں تھیں۔ اُن میں کلیاں نکلیں اور پھول آئے اور انگور کے گچھے پکے ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور فرعون کا جام میرے ہاتھ میں تھا ۔پس میَں نے انگوروں کولے کر فرعون کے جام میں نچوڑا ۔ اور وہ جام میں نے فرعون کو دِیا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب یُوسف بولا ۔ اُس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ تین ڈالیاں تین دِن ہیں۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اورتین دِن کے بعد فرعون تیری عزت بحال کرے گا۔ اورتجھے تیرا منصب پھر دے گا۔ اور تُو اُس کے ہاتھ میں پھر جام دِیا کرے گا ۔پہلے کی طرح جب تُو فرعون کا ساقی تھا ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* لیکن جب تُو خُوشحال ہو تو مجھے یاد کرنا اور مجھ پر مہربانی کرنا اور فرعون سے میرا ذکر کرنا ۔اور اِس گھر سے مجھے رہائی دِلوانا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* کہ میں عبرانیوں کے ملک سے دھوکے سے لایا گیا ۔اور یہاں بھی میَں نے ایسا کوئی کام نہیں کیِا جس کے سبب میَں قید خانہ میں ڈالا جاتا ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* جب سردار نان پز نے دیکھا کہ اُس نے اچھی تعبیر کی۔تو یُوسف سے کہا ۔کہ میَں نے بھی خواب دیکھا ۔کہ میرے سر پرسفید روٹی کی تین ٹوکریاں تھیں۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور اُوپر کی ٹوکری میں فرعون کے لئے سب قسم کا کھانا تھا جو نان پز بناتا ہے۔ اور پرندے میرے سر پر کی اُس ٹوکری میں سے کھاتے تھے ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* یُوسف نے جواب میں کہا ۔اِس کی تعبیر یہ ہے ۔کہ وہ تین ٹوکریاں تین دِن ہیں ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* تین دِن کے بعد فرعون تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرے گا ۔اور درخت پر تجھے لٹکائے گا اور پرندے تیرا گوشت کھائیں گے۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور تیسرے دِن جو فرعون کی سالگرہ کا دِن تھا یُوں ہُؤا کہ اُس نے اپنے سب درباریوں کی ضیافت کی ۔اور اُس نے سردار ساقی اور سردار نان پز کو اپنے درباریوں میں سے یاد کیِا ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اُس نے سردار ساقی کو اُس کے عہدہ پر بحال کیِا اور اُس نے فرعون کے ہاتھ میں جام دِیا ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* لیکن اُس نے سردار نان پز کو پھانسی دی ۔جیسا یُوسف نے اُن سے تعبیریں کہی تھیں ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* مگر سردار ساقی یُوسف کو بھول گیا اور اُسے یاد نہ کیِا۔
\s5
\c 41
\cp ۴۱
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور ایسا ہُؤا ۔کہ دو سال گزُرنے کے بعد فرعون نے خواب دیکھا ۔کہ وہ لبِ دریا کھڑا ہے۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور دریا سے سات خُوبصورت اور موٹی گائیں نکلیں اور نیستان میں چرنے لگیں ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور اُس کے بعد اور سات گائیں بدشکل اور دُبلی دریا سے نکلیں ۔اور دریا کے کنارے پر اُن سات گائیوں کے نزدیک کھڑی ہُوئیں ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور اُن بدصورت اور دُبلی گائیوں نے اُن خُوبصورت اور موٹی سات گائیوں کو کھا لیِا ۔تب فرعون جاگا۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور پھر سو گیا اور دُوسرا خواب دیکھا کہ اناج کی سات بھری ہُوئی اور اچھی بالیں ایک ٹہنی میں ظاہر ہُوئیں ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور بعد اُن کے اور سات بالیں پتلی مشرقی ہوا سے مرُجھائی ہُوئی نکلیں ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* اور وہ پتلی سات بالیں اُن بھری ہُوئی اچھی سات بالیوں کو نگل گئیں ۔اور فرعون جاگا ۔اور دیکھو ۔وہ خواب تھا۔
\v 8 \vp ۸\vp* جب صبح ہُوئی اُس کا جی گھبرایا تب وہ اُٹھا اور اُس نے مصر کے سارے جادوگروں اور سب دانشمندوں کو بُلوایا ۔ اور فرعون نے اپنا خواب اُن سے بیان کیِا ۔مگر کوئی فرعون کے لئے تعبیر نہ کرسکا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اُس وقت سردار ساقی نے فرعون سے کہا ۔کہ میری خطائیں آج مجھے یاد آئیں ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* کہ فرعون اپنے دو خادموں پر غُصے ہُؤا ۔اور پہرے داروں کے سردار کے گھر میں مجھے اور سردار نان پز کو قید کروایا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب ہم نے ایک ہی رات ایک ایک خواب جُدا جُدا تعبیر کا دیکھا ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور ایک عبرانی جوان پہریداروں کے سردار کا نوکر وہاں پر ہمارے ساتھ تھا ۔ہم نے اُس سے بیان کیِا ۔اور اُس نے ہمارے خوابوں کی تعبیر کی ۔اور ہم میں سے ہر ایک کے لئے اُس کے خواب کے موافق تعبیر کی ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور جیسی اُس نے تعبیر کی ویسا ہی ہُؤا۔کہ بادشاہ نے مجھے اپنے منصب پر بحال کیِا ۔ اور دُوسرے کو پھانسی دی۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب فرعون نے بھیج کر یُوسف کو بُلوایا ۔اور فوراً اُسے قید خانہ سے لائے ۔اُس نے حجامت کروائی اور کپڑے بدلے اور فرعون کے حضور آیا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب فرعون نے یُوسف سے کہا ۔کہ میَں نے ایک خواب دیکھا ہے اور کوئی اُس کی تعبیر نہیں کرسکتا اور میَں نے تیری بابت سُنا ہے۔ کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* یُوسف نے فرعون کو جواب میں کہا ۔میَں نہیں بلکہ خُدا فرعون کو سلامتی کا جواب دے گا۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* تب فرعون نے یُوسف سے کہا میَں نے دیکھا کہ میَں دریا کے کنارے کھڑا ہوں۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور سات خُوبصورت موٹی گائیں دریا سے نکلیں اور نیستان میں چرنے لگیں ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* بعد اُن کے نہایت خُوبصورت ، خراب اور دُبلی سات گائیں نکلیں کہ ویسی بدشکل میں نے ساری زمین مصر میں کبھی نہیں دیکھیں ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں پہلی سات موٹی گائیوں کو کھا گئیں ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* جب وہ اُنہیں کھا چُکیں تو معلوم بھی نہ ہُؤا ، کہ وہ اُن کے پیٹ میں گئیں ۔بلکہ وہ ویسی ہی بدصورت رہیں جیسے کہ پہلے تھیں ۔ تب میَں جاگا۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور پھر خواب میں دیکھا ۔کہ اچھی گھنی سات بالیں ایک ٹہنی سے نکلیں ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور سات بالیں پتلی اور مشرقی ہو ا سے مرجھائی ہُوئی اُن کے بعد اُگیں۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور اُن پتلی بالیوں نے اچھی سات بالیوں کو نگل لیِا ۔اور میَں نے یہ جادوگروں سے بیان کیِا مگر کوئی تعبیر نہ کرسکا۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب یُوسف نے فرعون سے کہا ۔ کہ فرعون کے خواب ایک ہی ہیں ۔خُدا نے جو کچھ کہ وہ کرنا چاہتا ہے فرعون کو بتا دِیا۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* وہ ساتھ اچھی گائیں سات برس ہیں اور وہ اچھی سات بالیں سات برس ہیں ۔خواب ایک ہی ہے۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور وہ دُبلی بدصورت سات گائیں جو اُن کے بعد نکلیں سات برس ہیں ۔اور وہ سات خالی بالیں جو مشرقی ہو ا سے مرُجھائی ہوئی تھیں ۔کال کے سات برس ہیں۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* یہ وہی بات ہے جو میں نے فرعون سے کہی ۔خُدا نے جو کچھ وہ کرنا چاہتا ہے فرعون پر ظاہر کیا۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* کہ سات برس تک مصر کی ساری زمین میں بڑی کثیر پیداوار ہوگی ۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* اور بعد اُن کے سات برس کا کال ہوگا ۔اور ملک ِمصر کی ساری بڑھتی بھول جائے گی اور کال ملک کو ہلاک کرے گا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور اُس بڑھتی کا ملک میں اُس آنے والے کال کے سبب سے ہرگز نشان نہ رہے گا ۔ کیونکہ وہ سخت کال ہوگا۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور فرعون پر جو خواب دُہرایا گیا ۔وہ اِس لئے ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مقُرر کی گئی ہے ۔اور وہ اُسے جلد کرے گا ۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* پس اب فرعون ایک دانشمند اور عاقل شخص کو تلاش کرے ۔اور اُسے مصر کے ملک پر مختار کرے ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور فرعون یُوں کرے کہ ملک میں ناظروں کو مقُرر کرے اور بڑھتی کے سات برسوں میں غلہ کا پانچواں حصہ مصر کے ملک سے لیا کرے۔
\s5
\v 35 \vp ۳۵\vp* اور وہ اُن کے آنے والے اچھے برسوں میں کھانے کی کل چیزیں جمع کریں اور غلہ شہروں میں فرعون کے حکم میں رکھیں اور اُس کی محافظت کریں۔
\v 36 \vp ۳۶\vp* اور وہی غلہ کال کے سات برسوں کے لئے جو ملک مصر میں پڑے گا ذخیرہ ہوگی۔تاکہ اُس ملک کے لوگ کال کے سبب سے ہلاک نہ ہوں۔
\s5
\v 37 \vp ۳۷\vp* یہ بات فرعون اور اُس کے سب درباریوں کو اچھی معلوم ہُوئی ۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا ۔کیا ہم ایسا مرد جس میں روح ِخُدا ہے پائیں گے؟
\s5
\v 39 \vp ۳۹\vp* اور فرعون نے یُوسف سے کہا ۔چُونکہ خُدا نے یہ سب کچھ تجھے بتایا ہے اِس لئے کوئی تجھ سا دانشمند عاقل نہیں ۔
\v 40 \vp ۴۰\vp* تُو میرے گھر کا مختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرےحکم پر چلے گی ۔اور میَں فقط تخت نشینی ہی میں تجھ سے بڑا ہوں گا ۔
\v 41 \vp ۴۱\vp* پھر فرعون نے یُوسف سے کہا ۔دیکھ میَں نے سارے ملک مصر پر تجھے مقُرر کیا ۔
\s5
\v 42 \vp ۴۲\vp* اور فرعون نے اپنی خاتم اپنے ہاتھ سے اُتار کر یُوسف کے ہاتھ ميں پہنائی ۔اور اُسے باریک کتان کا لبادہ پہنایا ۔ اور سونے کا طوق اُس کے گلے میں ڈالا۔
\v 43 \vp ۴۳\vp* اور اُس نے اُسے اپنی دُوسری گاڑی میں سوار کیا ۔ تب اُس کے آگے آگے منادی کی گئی ۔کہ سب دوزانو ہو جاؤ۔اور اُس نے اُسے مصر کے تمام ملک پر نائب السلطنت مقُرر کیا ۔
\s5
\v 44 \vp ۴۴\vp* اور فرعون نے یُوسف سے کہا۔’میں فرعون ہوں اور مصر کے سارے ملک میں تیرے حکم کے بغیر کوئی اپنا ہاتھ یا پاؤں نہ اُٹھائے گا ۔
\v 45 \vp ۴۵\vp* اور فرعون نے یُوسف کو جہاں پناہ کا خطاب دِیا ۔اور اُس نے اُن کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے اُس کا بیاہ کردِیا اور یُوسف مصر کے سارے ملک میں گھوما ۔
\s5
\v 46 \vp ۴۶\vp* او ر یُوسف جس وقت مصر کے بادشاہ فرعون کے حضور کھڑا ہوا تیس برس کا تھا۔ اور یوسف فرعون کے حضور سے نکل کر مصر کے سارے ملک میں دورہ کرنے لگا۔
\v 47 \vp ۴۷\vp* اور بڑھتی کے سات برسوں میں زمین کی فصل افرا ط سے ہُوئی ۔
\s5
\v 48 \vp ۴۸\vp* تب اُس نے سات برسوں کے سارے غلے جو ملک مصر میں تھے ،جمع کئے اور اُس نے کھانے کی چیزوں کا شہروں میں ذخیرہ کیا۔ اور ہر شہر کے آس پاس کے کھیتوں کی کھانےکی چیزیں اُسی میں رکھیں۔
\v 49 \vp ۴۹\vp* اور یُوسف نے غلہ سمندر کی ریت کی مانند اتنی کثرت سے جمع کیا کہ اُس کا حساب کرنا چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بے حساب تھا ۔
\s5
\v 50 \vp ۵۰\vp* اور یُوسف کے دو بیٹے اُون کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے کال سے پیشتر پیدا ہُوئے ۔
\v 51 \vp ۵۱\vp* اور یُوسف نے پہلوٹھے کا نام منسی رکھا ۔کیونکہ اُس نے کہا کہ خُدا نے سب ، میری اور میرے باپ کے گھر کی مشقت بھُلائی ۔
\v 52 \vp ۵۲\vp* اور دُوسرے کا نام افرائیم رکھا اور کہا ۔کہ خُدا نے مجھے ذلت کے ملک میں بڑھایا۔
\s5
\v 53 \vp ۵۳\vp* اور سات برس ارزانی کے جو ملکِ مصر میں تھے ،ختم ہُوئے۔
\v 54 \vp ۵۴\vp* اور کال کے سات برس جیسا کہ یُوسف نے کہا تھا ،آنے شُروع ہُوئے ۔ اور سب ملکوں میں کال پڑا ۔پر مصر کے سارے ملک میں روٹی تھی۔
\s5
\v 55 \vp ۵۵\vp* جب ملکِ مصر کے سارے لوگ بھوکے ہُوئے تو وہ روٹی کے لئے فرعون کے آگے چلائے ۔ فرعو ن نے سب مصریوں سے کہا ۔ کہ یُوسف کے پاس جاؤ اور جو کچھ وہ تمہیں کہے، کرو
\f +
\ft یوسف کے پاس جاؤ کلیسا کے دستور العمل میں یہ الفاظ ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کے پالنے والے باپ اور کلیسا کے حامی مقُدس یُوسف سے منسُوب کئے جاتے ہیں۔
\f*
\v 56 \vp ۵۶\vp* اور کال نے تمام روئے زمین کو گھیر لیا ۔تب یُوسف نے ذخیرہ کے کھتے کھول کر مصریوں کے ہاتھ بیچے اور مصر کے ملک میں کال کی شدت ہُوئی ۔
\v 57 \vp ۵۷\vp* اور تمام زمین کے لوگ مصر میں یُوسف کے پاس غلہ خریدنے آئے ۔کیونکہ ساری زمین میں سخت کال تھا۔
\s5
\c 42
\cp ۴۲
\p
\v 1 \vp ۱\vp* جب یعقوب کو معلوم ہُؤ ا کے مصر میں غلہ موجو د ہے۔تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا ۔کہ تم کیوں ایک دُوسرے کو دیکھتے ہو ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور کہا میَں نے سُنا ہے ۔کہ مصر میں غلہ موجو د ہے ۔اِس لئے تم وہاں جاؤ۔ اور وہاں سے ہمارے لئے مول لو۔ تاکہ ہم زندہ رہیں اور مر نہ جائیں۔
\v 3 \vp ۳\vp* چُنانچہ یُوسف کے دس بھائی غلہ خریدنے مصر میں آئے ۔
\v 4 \vp ۴\vp* مگر یعقوب نے یوسف کے بھائی بنیمین کو اُس کے بھائیوں کے ساتھ نہ بھیجا ۔ کیونکہ اُس نے کہا کہیں ایسا نہ ہو ۔کہ اُس پر کوئی آفت پڑے ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* پس اِسرائیل کے بیٹے دیگر خریداروں کے ساتھ آئے ۔اِس لئے کہ کِنعان کے ملک میں کال تھا۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور یوسف ملک کا حاکم تھا اور وہ ملک کے سارے لوگوں کے ہاتھ غلہ بیچتا تھا۔چُنانچہ یوسف کے بھائی آئے ۔اور زمین تک اُس کے آگے سر جھکائے ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُنہیں پہچان لیا ۔مگر اپنے آپ کو ناواقف بنایا اور اُن سے سختی سے کلام کیا ۔ اور اُن سے کہا ۔تم کہاں سے آئے ہو؟ و ہ بولے ۔کِنعان کے ملک سے خوراک خریدنے ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور یوسف نے تو اپنے بھائیوں کو پہچانا ۔مگر اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا ۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* اور یوسف کو وہ خواب جو اُس نے اُن کی بابت دیکھے تھے یاد آئے ۔اور اُس نے اُنہیں کہا ۔کہ تم جاسوس ہو کر آئے ہو ، تاکہ اِس ملک کی بُری حالت دریافت کرو ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اُنہوں نے اُسے کہا نہیں ۔اے آقا!تیرے غلام خوارک خریدنے آئے ہیں۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* ہم سب ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں۔ ہم سچے ہیں اور تیرے خادم جاسُوس ہرگز نہیں ۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* وہ بولا۔ نہیں بلکہ تم ملک کی بُری حالت دیکھنے آئے ہو۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب اُنہوں نے کہا ۔کہ تیرے خادم بارہ بھائی کِنعان میں ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں۔ اور دیکھ سب سے چھوٹا آج کے دِن ہمارے باپ کے پاس ہے ۔اور ایک گم ہوگیا۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب یوسف نے اُنہیں کہا ۔وہی بات جو میَں نے تمہیں کہی کہ تم جاسُوس ہو۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اُسی سے تم امتحان کئے جاؤ گے۔فرعون کی زندگی کی قسم کے تم یہاں سے بغیر اُس کے کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں آئے ،جانے نہ پاؤ گے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* ایک کو اپنے میں سے بھیجو ۔ کہ تمہارے بھائی کو لائے اور تم قید رہو۔ تاکہ تمہاری باتیں آزمائی جائیں کہ تم سچے ہو یا نہیں ۔اور نہیں تو۔ فرعون کی جان کی قسم تم یقیناًٍٍ جاسُوس ہو ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* چُنانچہ اُس نے اُنہیں تین دِن تک قید رکھا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اورتیسرے دِن یُوسف نے اُنہیں کہا۔ میَں خُدا سے ڈرتا ہوں ۔تم یُوں کرو، تاکہ زندہ رہو۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* اگرتم دیانتدار ہو تو ایک کو اپنے میں سے قید خانہ میں بند رہنے دو۔ اور تم جاؤ۔ اور اپنے گھروں کے کام کے لئے غلہ لے جاؤ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اپنے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔تاکہ تمہاری بابت ثابت ہو جائے اور تم نہ مرو۔ تب اُنہوں نے یُوں ہی کیا۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اُنہوں نے ایک دُوسرے سے کہا ۔ کہ سچ مچ ہم اپنے بھائی کی بابت مجرم ہیں۔کہ جب اُس نے ہماری منت کی۔ہم نے اُس کی جان کو تنگی میں دیکھا اور اُس کی نہ سُنی ۔اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آئی۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* تب روبن نے جواب میں اُنہیں کہا ۔کیا میَں تمہیں نہ کہتا تھا کہ اُس لڑکے پر ظلم نہ کرو اور تم نے نہ سُنا؟ اِس لئے ہم سے اُس کے خون کی بازپُرس ہُوئی ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور وہ نہ جانتے تھے یوُسف اُن کی باتیں سمجھتا ہے۔کیونکہ اُس کے اور اُن کے درمیان ترجمان تھا ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* تب وہ اُن سے کنارے گیا ۔اور رویا ۔اور پھر اُن کے پاس آیا اور اُن سے باتیں کیں اور اُن سے شمعو ن کو لے کر اُن کے رُوبرُو باندھا۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* تب یُوسف نے حکم کیا ۔ کہ اُن کے بورے غلہ سے بھریں۔ اور ہر ایک کی نقدی اُس کے بورے میں رکھ کر پھیر دیں اور اُنہیں سفر کی رسد بھی دیں۔ اور اُن سے یُوں ہی کیا گیا۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلہ لادا اور وہاں سے روانہ ہوئے ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور منزل پر جا کر اُن میں سے ایک نے اپنا بورا کھولا ۔تاکہ اپنے گدھے کو چارا دے تو اُس نے بورے کے مُنہ میں اپنی نقدی دیکھی۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* تب اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا ۔کہ میری نقد ی واپس دی گئی اور وہ میرے بورے میں ہے۔ تب اُن کے دِل ٹھکانے نہ رہے اور وہ کانپتے ہُوئے ایک دُوسرے سے کہنے لگے ۔ کہ خُدا نے ہم سے یہ کیا کیِا؟
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور وہ ملک کِنعان میں اپنے باپ یعقوب کے پاس پہنچے اور اپنا سب حال جو اُن پر گزُرا تھا اُس سے کہا ۔اور بولے۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* کہ وہ شخص جو اُس ملک کا مالک ہے ۔ہمارے ساتھ سختی سے بولا ۔اور ہم پر ملک کی جاسُوسی کا الزام لگایا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* ہم نے اُسے کہا ۔ کہ ہم سچے ہیں۔ ہم جاسُوس نہیں۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* ہم بارہ ایک باپ کے بیٹے ہیں ہم میں سے ایک گم ہو گیا ۔اور چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ملک کِنعان میں ہے۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* تب اُس مرد نے جو ملک کا مالک ہے ۔ ہم سے کہا ۔ میَں اِس سے جانوں گا کہ تم سچے ہو ۔کہ اپنے میں سے ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ و اور اپنے گھروں کے کال کے لئے غلہ لو اور جاؤ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب میَں جانوں گا ۔کہ تم جاسُوس نہیں ۔بلکہ دیانتدار ہو پھر میَں تمہارے بھائی کو تمہارے حوالے کرُوں گا اورتم ملک میں ہر جگہ جا سکو گے۔
\s5
\v 35 \vp ۳۵\vp* جب اُنہوں نے اپنے بورے خالی کئے تو دیکھا کہ ہر ایک کی نقدی بندھی ہوئی اُس کے بورے میں ہے اور وہ اور اُن کا باپ نقدی کی تھیلیاں دیکھ کر ڈر گئے ۔
\v 36 \vp ۳۶\vp* اور اُن کے باپ یعقوب نے اُن سے کہا ۔ تم نے مجھے بے اولاد کیا ہے۔ یُوسف گم ہے ۔ شمعون بھی نہیں بنیمین کو بھی لے جاؤ گے یہ سب مصیبتیں مجھ پر آپڑیں۔
\s5
\v 37 \vp ۳۷\vp* تب روبن نے اپنے باپ سے کہا ۔اگر میَں اُسے تیرے پاس نہ لاؤں تو تُو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کرنا ۔اُسے میرے ہاتھ میں سونپ اور میَں پھر اُسے تیرے پاس پہنچاؤں گا۔
\v 38 \vp ۳۸\vp* اُس نے کہا۔ میرا بیٹا تمہارے ساتھ نہ جائے گا کیونکہ اُس کا بھائی مر گیا اور وہ اکیلا رہ گیا اگر اُس پر جس راہ میں کہ تم جاتے ہوکچھ آفت پڑے ۔تو تم میرے بُڑھاپے کو غم کے ساتھ قبر میں اُتارو گے۔
\s5
\c 43
\cp ۴۳
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور زمین پر بڑا سخت کال تھا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور جب وہ غلہ جو وہ مصر سے لائے تھے کھا چُکے ۔تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا ۔کہ پھر جاؤ اور ہمارے لئے تھوڑا غلہ خرید کے لاؤ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* تب یہوداہ نے اُسے کہا۔ کہ اُس مرد نے تاکید سے ہمیں کہا تھا ۔کہ تم بغیر اُس کے کہ تمہارا بھائی تمہارے ساتھ ہو۔ میرا مُنہ نہ دیکھو گے ۔
\v 4 \vp ۴\vp* اِس لئے اگر تُو ہمارا بھائی ہمارے ساتھ بھیجتا ہے ۔تو ہم جائیں گے اور تیرے لئے غلہ خرید کر لائیں گے۔
\v 5 \vp ۵\vp* اور اگر تُو نہ بھیجے تو ہم نہیں جائیں گے ۔کیونکہ اُس مرد نے ہم سے کہا ۔کہ جب تک تمہار ا بھائی تمہارے ساتھ نہ ہو ۔ تم میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* تب اِسرائیل نے کہا ۔کہ تم نے مجھ سے بدی کیوں کی کہ اُس مرد سے کہا ۔کہ ہمارا ایک اور بھائی ہے۔
\v 7 \vp ۷\vp* وہ بولے کہ اُس مرد نے ہمارا اور ہمارے گھرانے کا حال پُوچھا ۔ کہ کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے ؟ کیا تمہار ا کوئی اور بھائی ہے ؟ تو ہم نے اُس کی بات کے موُافق اُسے بتایا ۔ہم کیا جانتے تھے کہ وہ ہمیں کہے گا کہ اپنے بھائی کو لے آؤ؟
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا۔ کہ لڑکے کو میرے ساتھ بھیج کہ ہم اُٹھیں اور جائیں تاکہ ہم اور تُو اور ہمارے سب بچے زندہ رہیں اور مر نہ جائیں۔
\v 9 \vp ۹\vp* اور میَں اُس کا ضامن ہُوں۔تُو میرے ہاتھ سے اُسے طلب کرنا ۔اگر میَں اُسے تیرے پاس نہ لاؤں اور تیرے سامنے نہ بٹھاؤں ، تو میَں ہمیشہ تک تیرا گنہگار ہُوں گا ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* کیونکہ اگر ہم دیر نہ کرتے تو اب تک دوبارہ واپس آگئے ہوتے۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب اُن کے باپ اسرائیل نے اُن سے کہا۔ اگر یہ ایسا ہی ہے تو یُوں کرو ۔کہ اِس ملک کے عمدہ میوؤں میں سے اپنے بوروں میں رکھ لو اور اُس مرد کے لئے ہدیہ لے جاؤ ۔ کچھ روغن ِبلسان ،کچھ شہد ، کچھ نکعت اور دُھونا اور پستہ اور بادام ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور دُگنی نقدی اپنے ساتھ لو ۔اور وہ نقدی جو تمہارے بوروں کے مُنہ میں رکھی ہوئی آئی،اپنے ساتھ لے جاؤ شایدکہ یہ غلطی سے ہُؤا ہو۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اپنے بھائی کو بھی لو، اُٹھو اور اُس مرد کے پاس جاؤ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور خُدائے قادر اُس مرد کو تم پر مہربان کرے تاکہ وہ تمہارے دُوسرے بھائی اور بنیمین کو چھوڑ دے ۔اگر میَں بیٹوں سے محروم رہُوں تو رہُوں۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب اُنہوں نے وہ ہدیہ لیا ۔اور دُگنی نقدی اپنے ساتھ لی اور بنیمین کو بھی ساتھ لیِا اور اُٹھے اور مصر کو اُترے اور یُوسف کے آگے جاکر کھڑے ہُوئے ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* جب یُوسف نے بنیمین کو اُن کے ساتھ دیکھا ۔تو اُس نے اپنے گھر کے داروغہ سے کہا۔ کہ اِن مردوں کو گھر میں لے جااور اور کچھ ذبح کر کے کھانا تیار کر کیونکہ یہ مرد دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھائیں گے ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اُس نے جیسا یُوسف نے فرمایا تھا کیِا اور اُنہیں یُوسف کے گھر میں لایا ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب وہ ٖڈرے کہ یُوسف کے گھر میں لائے گئے ۔اور اُنہوں نے کہا کہ نقدی کے سبب سے جو ہمارے بوروں میں گئی ہم یہاں لائے گئے ہیں۔تاکہ وہ ہمارے لئے ایک بہانہ ڈھونڈے اور ہم پر سختی کرے اور ہمیں پکڑے اور غلام بنائے اور ہمارے گدھوں کو چھین لے۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* تب وہ گھر کے داروغہ کے پاس آئے اور گھر کے دروازہ پر اُس سے کہنے لگے ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* جناب براہ کرم ہماری بات سُنیں ۔پہلی مرتبہ جب ہم غلہ خریدنے آئے تھے ۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* تو یُوں ہُؤا ۔ کہ جب ہم نے منزل پر اُتر کےاپنے بوروں کو کھولا تو دیکھا کہ ہر ایک کی نقدی اُس کے بورے کے مُنہ میں ہے ،ہماری نقدی پُوری تھی لہٰذا ہم اُسے واپس لائے ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* نیز ہم اور نقدی بھی غلہ خریدنے کو لائے ہیں۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہماری نقدی کس نے ہمارے بورو ں میں رکھ دی۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اُس نے کہا تمہاری سلامتی ہو۔ نہ ڈرو۔تمہارے خُداا ور تمہارے باپ کے خُدا نے تمہارے بوروں میں تمہیں خزانہ دِیا ۔ تمہاری نقدی مجھے مل چُکی ۔ پھر وہ شمعون کو اُ ن کے پاس لایا ۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور اُس نے اُن مردوں کو یُوسف کے گھر میں لا کر پانی دِیا اور اُنہوں نے پاؤں دھوئے اور اُس نے اُن کے گدھوں کو چارا ڈالا ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* پھر اُنہوں نے یُوسف کے لئے، جسے دوپہر کو آنا تھا ہدیہ تیار کیِا ۔کیونکہ اُنہوں نے سُنا کہ وہ وہیں کھانا کھائے گا۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور جب یوسف گھر میں آیا ۔تو وہ ہدیہ جو اُن کے پاس تھا ۔وہ اندر آئے اور زمین تک اُس کے آگے جھکے ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اُس نے اُن کی خیروعافیت پُوچھی اور کہا کہ کیا تمہارا بُوڑھا باپ جس کا ذکر تم نے کیا تھا ، اچھی طرح سے ہے ؟ کیا وہ اب تک زندہ ہے؟
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* اُنہوں نے جواب میں کہا ۔کہ تیرا خادم ہمارا باپ خیریت سے ہے اور ہنوز زندہ ہے ۔پھر وہ جھک کر اُس کا آداب بجا لائے ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور اُس نے اپنی آنکھ اُٹھائی اور اپنے بھائی بنیمین اپنی ماں کے بیٹے کو دیکھا اور کہا کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی جس کا ذکر تم نے مجھ سے کیا ،یہی ہے؟ اور کہا اے میرے فرزند! خُدا تجھ پر مہربانی کرے۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* تب یُوسف نے جلدی کی کیونکہ اُس کا دِل اپنے بھائی کے لئے بھر آیا اور اُس نے چاہا کہ روئے اور وہ کمرے میں گیا اور رویا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* تب اُس نے مُنہ دھویا اور باہر نکلا اور اپنے آپ کو ضبط کیا اور کہا کہ کھانا لاؤ۔
\s5
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور وہ اُس کے لئے اور اُن کے لئے اور مصریوں کے لئے جو اُس کے مہمان تھے ۔الگ الگ کھانا لائے ۔کیونکہ مصر کے لوگ عبرانیوں کے ساتھ کھا نا نہیں کھاتے ۔ مصر ی اُسے مکروہ جانتے ہیں ۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور وہ اُس کے سامنے اپنے اپنے رُتبہ کے موافق بٹھائے گئے تب وہ تعجب سے ایک دُوسرے کو دیکھنے لگے ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* اور وہ اپنے سامنے سے کھانا اٹھا کر حصے کرکرکے ان کو دینے لگا ۔لیکن بنیمین کا حصہ پانچ گنُا تھا۔ اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ پیِا اور خوش ہُوئے۔
\s5
\c 44
\cp ۴۴
\p
\v 1 \vp ۱\vp* تب اُس نے اپنے گھر کے داروغہ کو حکم کیا اور کہا ۔کہ اِن آدمیوں کے بوروں کو غلے سے جس قدر کہ وہ اُٹھا سکیں بھر۔ اور ہر شخص کی نقدی اُس کے بورے کے مُنہ میں ڈال دے۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور میرا پیالہ یعنی چاندی کا پیالہ سب سے چھوٹے کے بورے کے مُنہ میں اُس کے غلے کی قیمت سمیت رکھ دے۔ چُنانچہ اُس نے یُوسف کے حکم کے موُافق عمل کیا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* جب صبح کی روشنی ہُوئی وہ سب اپنے گدھے لے کر چل پڑے۔
\v 4 \vp ۴\vp* اور وہ شہر سے باہر نکلے اور دُور نہ گئے تھے کہ یُوسف نے اپنے گھر کے داروغے سے کہا ۔کہ اُٹھ اور اُن لوگوں کا پیچھا کر ۔اور جب تُو اُنہیں جا لے گا تو اُن سے کہہ کہ تم نے کس لئے نیکی کے عوض بدی کی ہے ؟
\v 5 \vp ۵\vp* تم نے کس لئے چاندی کا پیالہ مجھ سے چُرالیا ہے ؟ یہ وہی ہے جس میں میرا ٓقا پیتا ہے ۔وہ ضرور جان لے گا کہ وہ کہاں ہے؟ جو کچھ تم نے کیا ہے اچھا نہیں ۔
\s5
\v 6 \vp ۶\vp* اور اُس نے اُنہیں جالیا اور یہ باتیں اُنہیں کہیں۔
\v 7 \vp ۷\vp* تب اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہمارا آقا ایسی باتیں کیوں کہتا ہے ۔خُدا نہ کرے ۔کہ تیرے خادم ایسا کام کریں ۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* دیکھ وہ نقدی جو ہم نے اپنے بوروں کے مُنہ میں پائی سو ہم کِنعان کی سرزمین سے تیرےپاس واپس لائے ۔پس کیسے ہو سکتا ہے ؟ کہ ہم نے تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا چُرایا ہو۔
\v 9 \vp ۹\vp* تیرے خادموںمیں سے جس کے پاس سے نکلے وہ مار ڈالا جائے اور ہم بھی اپنے آقا کے غلام ہوں گے۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اُس نے کہا اچھا تمہارے کہنے کے موافق ہو گا ۔جس کے پاس نکلے وہ میرا غلام ہوگا ۔اور تم بے الزام ٹھہرو گے۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* تب فی الفور ہر ایک نے اپنا بورا زمین پر اُتارا ۔اور ہر ایک نے اپنا بورا کھولا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور وہ ڈھونڈنے لگا ۔اور بڑے سے شروع کر کے سب سے چھوٹے پر ختم کیا ۔اور دیکھو پیالہ بنیمین کے بورے میں تھا۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* تب اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ہر ایک نے اپنا گدھا لادا اور شہر کو واپس لوٹے۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* تب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر آئے اور وہ ہنوز وہیں تھا ۔اور وہ اُس کے آگے زمین پر گرے ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* تب یُوسف نے اِن سے کہا ۔تم نے یہ کیسا کام کیا ؟ کیا تم نہ جانتے تھے۔ کہ مجھ سا شخص فال نکال لیتا ہے ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* یہوداہ بولا۔ کہ ہم اپنے آقا سے کیا کہیں اور کیا بولیں اور کیوں کر اپنے آپ کو پاک ٹھہرائیں ؟ کہ خُدا نے تیرے خادموں کا گناہ ظاہر کیا ۔دیکھ ہم اور وہ بھی جس کے پاس سے پیالہ نکلا اپنے آقا کے غُلام ہیں ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* وہ بولا۔ یہ بات مجھ سے دُور ہو کہ میَں ایسا کرُوں بلکہ جس آدمی کے پاس سے پیالہ نکلا وہی میرا غلام ہوگا اورتم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* تب یہوداہ اُس کے نزدیک آکر بولا ۔ اے میرے آقا اپنے خادم کو اجازت دے۔ کہ اپنے آقا کے کانوں میں ایک بات کہے اور اپنے خادم پر تیرا غضب نہ بھڑکے ۔کیونکہ تُو فرعون کی مانند ہے ۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* میرے آقا نے اپنے خادموں سے یُوں کہہ کر پُوچھا کہ آیا تمہارا باپ یا اور بھائی ہے؟
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور ہم نے اپنے آقا سے کہا کہ ہمارا باپ بُوڑھا ہے۔ اور اُس کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا بیٹا ہے ۔اور اُس کا بھائی مر گیا ۔اور وہ اپنی ماں کا ایک ہی باقی رہا۔ اور اُس کا باپ اُسے پیار کرتا ہے۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* تب تُو نے اپنے خادموں سے کہا کہ اُسے میرے پاس لاؤکہ میَں اُس پر نظر کرُوں۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* ہم نے اپنے آقا سے کہا کہ وہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا ۔ اور اگر وہ چھوڑے ۔تو اُس کا باپ مر جائے گا ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* پھر تُو نے اپنے خادموں سے کہا کہ اگر تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ نہ آئے ۔تو تم میرا چہرہ نہ دیکھو گے
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور یُوں ہُؤا ۔ کہ جب ہم اپنے باپ تیرے خادم کے پاس گئے ۔تو ہم نے اپنے آقا کی باتیں اُسے بتائیں۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور ہمارے باپ نے کہا ۔ پھر جاؤ اور ہمارے لئے کچھ غلہ خریدکر لاؤ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* ہم بولے کہ ہم نہیں جا سکتے ۔ اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ ہو، تو ہم جائیں گے۔کیونکہ ہم اُس شخص کا چہرہ دیکھنے نہ پائیں گے جب تک کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور تیرے خادم میرے باپ نے ہم سے کہا ۔تم جانتے ہو ۔کہ میری بیوی سے میرے لئے دو بیٹے ہُوئے ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* ایک مجھ سے جاتا رہا ۔ اور میَں نے کہا۔ وہ پھاڑا گیا اور میَں نے اب تک اُسے نہیں دیکھا ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اب اگر تم اُسے بھی میرے سامنے سے لے جاتے اور اُس پر کچھ آفت پڑے ۔تو تم میرے بُڑھاپے کو غم کے ساتھ برزخ میں اُتارو گے ۔
\s5
\v 30 \vp ۳۰\vp* پس ۔اب میَں اُس لڑکے کے بغیر اپنے باپ کے پاس کیسے جاؤں ؟ نہیں! وہ مصیبت جو میرے باپ پر پڑے گی میری برداشت سے باہر ہے ۔ اور چوُنکہ اُس کی جان لڑکے کی جان کے ساتھ ملی ہُوئی ہے ۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* تو ایسا ہوگا ۔کہ وہ یہ دیکھ کر کہ لڑکا ہمارے ساتھ نہیں ہے مر جائے گا۔ اور تیرے خادم اپنے باپ تیرے خادم کے بُڑھاپے کو دُکھ کے ساتھ قبر میں اُتاریں گے ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* کیونکہ تیرے خادم نے اپنے باپ کے پاس اُس لڑکے کا ضامن ہو کر کہا ۔کہ اگر میں اُسے تیرے پاس نہ پہنچاؤں۔ تو میَں اپنے باپ کا ہمیشہ تک گنہگار ہوں گا۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* اِس لئے اب مجھے اِجازت دے کہ تیرا خادم لڑکے کے بدلے اپنے آقا کا غلام ہو اور لڑکا اپنے بھائیوں کے ساتھ جائے ۔
\v 34 \vp ۳۴\vp* کیونکہ میَں اپنے باپ کے پاس کیسے جاؤں ؟ اگر لڑکا میرے ساتھ نہ ہو ؟ ایسا نہ ہو کہ جو مصیبت میرے باپ پر پڑے میَں اُسے دیکھوں۔
\s5
\c 45
\cp ۴۵
\p
\v 1 \vp ۱\vp* تب یُوسف اپنے آپ کو اُن سب کے آگے جو اُس کے پاس کھڑے تھے ضبط نہ کرسکا۔ تو حکم دِیا کہ سب باہر نکل جائیں۔تاکہ جب وہ اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کرے ،کوئی غیر شخص حاضر نہ ہو ۔تب یُوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیِا۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور وہ بُلند آواز سے رونے لگا ۔اور مصریوں اور فرعون کے تمام گھرانے نے سُنا ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ میَں یُوسف ہُوں، کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟تب اُس کے بھائی اُسے جواب نہ دے سکے ۔کیونکہ وہ اُس کے سامنے گھبرا گئے ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ میرے نزدیک آؤ ۔ تب وہ نزدیک آئےاور بولا۔ میَں تمہارا بھائی یُوسف ہُوں ۔ جِسے تم نے مصر کی طرف بیچا ۔
\v 5 \vp ۵\vp* سو اِس لیے کہ تم نے مجھے اِس طرف بیچا غمگین نہ ہو اور اپنے دِلوں میں تنگ نہ ہو ۔ کیونکہ خُدا نے تمہیں بچانے کے لئے مجھے تم سے آگے بھیجا ۔
\v 6 \vp ۶\vp* اِس لئے کہ کال کے دو برس زمین پر گزُرے ہیں اور پانچ برس باقی ہیں جن میں نہ ہلواہی اور نہ کٹائی ہوگی۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* پس خُدا نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ تمہاری نسل کوزمین پر باقی رکھے ۔اور ایک عجیب و غریب رہائی کے ذریعے تمہیں زندگی بخشے۔
\v 8 \vp ۸\vp* چُنانچہ اَب نہ تم نے بلکہ خُدا نے مجھے یہاں بھیجا ۔اور اُس نے مجھے فرعون کا باپ اور اُس کے سارے گھر کا مالک اور مصر کی سرزمین کا حاکم بنایا۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* تم جلدی کرو اور میرے باپ کے پاس جاؤ اور اُس سے کہو ،تیرا بیٹا یُوسف یُوں کہتا ہے ۔کہ خُدا نے مجھے سارے مصریوں کا مالک ٹھہرایا ۔میرے پاس چلا آ۔اور نہ ٹھہر ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور تُو جشن کی سرزمین میں رہے گا ۔اور تُو اور تیرے لڑکے اور تیرے لڑکوں کے لڑکے اور تیری بھیڑ بکری اور گائے بیل اور سب کچھ جو تیرا ہے میرے پاس ہوں گے۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور وہاں میں تیری پرورش کرُوں گا ۔کیونکہ ابھی کال کے پانچ برس باقی ہیں۔تانہ ہو کہ تُو اور تیرا گھرانا اور سب جو تیرے ہیں مفُلسی میں پڑیں۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* دیکھو تمہاری اور میرے بھائی بنیمین کی آنکھیں دیکھتی ہیں ۔کہ میرا ہی مُنہ تمہارے ساتھ بات کرتا ہے۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اورتم میرے باپ سے میری ساری شوکت کا جو مصر میں ہے اور اُس سب کا جو تم نے دیکھا ہےذکر کرنا ۔اورتم جلدی کرو اور میرے باپ کو یہاں لے آؤ ۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور وہ اپنے بھائی بنیمین کے گلے لگ کر رویا۔ اور بنیمین بھی اُس کے گلے لگ کر رویا۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور اُس نے اپنے سب بھائیوںکو چُوما اور ہر ایک کے ساتھ رویا ۔ اور بعد اُس کے وہ اُس سے باتیں کرنے لگے۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* اور یہ خبر فرعون کے گھر میں سُنائی گئی ۔کہ یُوسف کے بھائی آئے ہیں۔اور یہ سُن کر فرعون اور اُس کے درباریوں کو بہت خُوشی حاصل ہُوئی ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور فرعون نے یوسف سے کہا اپنے بھائیوں سے کہہ ۔تم یہ کام کروکہ تم اپنے جانور لادو ۔اور روانہ ہو کر کِنعان کی سرزمین میں جاؤ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اپنے باپ اور اپنے گھرانے کو لے کر میرے پاس آؤ ۔اور میَں تمہیں مصر کی سرزمین کی اچھی چیزیں دُوں گا ۔اور تم اُس سرزمین کی زرخیزی کھاؤ گے۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اور یہ بھی حکم ہے اُن سے کہہ ، کہ تم یہ کرو کہ اپنے لڑکوں اور اپنی بیویوں کے لئے مصر کی سرزمین سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی اُٹھا کر آؤ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اپنے اسباب کا کچھ افسوس نہ کرو ۔کیونکہ مصر کی ساری اچھی چیزیں تمہارے لئے ہیں۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اسرائیل کے فرزندوں نے یوں ہی کیِا ۔اور یُوسف نے فرعون کے حکم کے مطُابق اُنہیں گاڑیاں دیں اور راہ کے لئے زادِرا ہ دِیا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور اُس نے اُن سب میں سے ہر ایک کو نئے نئے کپڑے دئیے۔ مگر بنیمین کو اُس نے تین سو روپیہ اور پانچ جوڑے کپڑے دئیے۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور اپنے باپ کے لئے دس گدھے مصر کی اچھی چیزوں سے لدھے ہُوئے اور دس گدھیاں غلے اور مے اور زادِراہ سے لدی ہُوئی اپنے باپ کے سفر کے لئے بھیجیں۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* تب اُس نے اپنے بھائیوں کو روانہ کیِا اور وہ چل پڑے اور اُس نے اُنہیں کہا ۔کہیں راہ میں جھگڑا نہ کریں ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور وہ مصر سے روانہ ہُوئے اور کِنعان کی سرزمین میں اپنے باپ یعقوب کے پاس پہنچے ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور اُسے خبر دی یوُسف ابھی تک زندہ ہے ۔ اور کہ وہ مصر کی ساری سرزمین کا حاکم ہے ۔اور یعقوب کا دِل غیر موثر رہا ۔کیونکہ وہ اُن کا یقین نہ کرتا تھا ۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* مگر جب اُنہوں نے اُس سے ساری باتیں جو یوسف نے اُنہیں کہی تھیں بتائیں۔اور جب اُس نے گاڑیاں جو یوسف نے اُس کے لانے کو بھیجی تھیں دیکھیں تو اُن کے باپ یعقوب کی روح تازہ ہُوئی ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور اسرائیل بولا ۔یہ بس ہے کہ میرا بیٹا یُوسف ابھی تک زندہ ہے ۔میَں جاؤں گا اور مرنے سے پیشتر اُسے دیکھوں گا۔
\s5
\c 46
\cp ۴۶
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور اسرائیل نے اُن سب کے ساتھ جو اُس کے تھے سفر کیِا اور بیرسبع پر آکر اپنے باپ اِضحاق کے خُدا کے لئے قُربانیاں گزُرانیں ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور خُدا نے رات کو خواب میں اِسرائیل سے کلام کیِا اور کہا ۔اے یعقوب ! وہ بولا میَں حاضر ہوں ۔
\v 3 \vp ۳\vp* اُس نے کہا ۔ میَں خُدا تیرے باپ کا خُدا ہُوں ۔ مصر میں جانے سے نہ ڈر ۔کیونکہ میں تجھے وہاں بڑی قوم بناؤں گا ۔
\v 4 \vp ۴\vp* میَں تیرے ساتھ مصر کو جاؤں گا اور تجھے ضرور پھر لے آؤں گا۔ او ر یوسف اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر رکھے گا۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* تب یعقوب بیرسبع سے اُٹھا او ر اِسرائیل کے بیٹے اپنے باپ یعقوب کو اور اپنے لڑکوں اور اپنی بیویوں کو اُن گاڑیوں پر جو فرعون نے اُسے لے جانے کے لئے بھیجی تھیں لے چلے۔
\v 6 \vp ۶\vp* اور اُنہوں نے اپنے مویشی اور اپنا سب کچھ جو اُنہوں نے ملک کِنعان میں جمع کیِا تھا ،لیِا ۔اور یعقوب نے اپنی سب اولاد کے ساتھ مصر میں آیا۔
\v 7 \vp ۷\vp* اُس کے بیٹے اور اُس کے بیٹوں کے بیٹے اور اُس کی بیٹیاں اور اُس کے بیٹوں کی بیٹیاں اور اُس کی سب نسل اُس کے ساتھ مصر میں آئی۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* اور بنی اِسرائیل جو مصر میں آئے اُن کے نام یہ ہیں ۔یعقوب اور اُس کے بیٹے ۔یعقو ب کا پہلوٹھا روبن ۔
\v 9 \vp ۹\vp* بنی روبن یہ ہیں۔ حنوک اور فلو اور حصرون اور کرمی ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* بنی شمعون ۔ یموایل اور یمین اور اُہد اور یکین اور صُحر اور کِنعانی عورت کا بیٹاساؤل ۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* بنی لاوی ۔جیرسون اور قہات اور مراری۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اوربنی یہوداہ ۔ عیر اور اونان اور سیلہ اور فارص اورزارح۔ اِن میں سے عیر اور اونان کِنعان کی سرزمین میں مر گئے تھے۔بنی فارص ۔حصرون اور حمول ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور بنی اشکار ۔تولع اورفووہ اور یوب اور سمرون ۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* بنی زبولون ۔سرد اور ایلون اور یحلی ایل ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* یہ لیِاہ کے بیٹے ہیں ۔جو فدان ارام میں اُس سے یعقوب کے لئے اُس کی بیٹی دینہ سمیت پیدا ہُوئے ۔اُس کے بیٹے اور بیٹیاں کل تینتیس جانیں تھیں ۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* بنی جد۔ صفیان اور حجی اور سونی اور اصبان اور عیری اور ارودی اور اریلی ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* بنی آشر ۔یمنہ اور اسواہ اور اسوی اور بریعاہ اور سرہ ان کی بہن ۔اور حبر اور ملکی ایل ۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* یہ زلفہ کے بیٹے ہیں جو لابن نے اپنی بیٹی لیِاہ کو دی ۔یہ سولہ جانیں ہیں جو اُس کے لئے یعقوب سے پیدا ہُوئیں
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* یعقوب کی بیوی راخل کے بیٹے یُوسف اور بنیمین ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* یُوسف سے مصر میں اُون کے پجاری فوطیفر ع کی بیٹی آسناتھ سے منَسی اور افرائیم پیدا ہُوئے ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور بنی بنیمین ۔بالع اور بکر اور اشبیل اور جیرا اور نعمان اخی اور روس مفُیم اور حفُیم اور ارد ۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* یہ راخل کے بیٹے ہیں۔جو اُس کے لئے یعقوب سے پیدا ہُوئے ۔کل چودہ جانیں تھیں ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* دان کا بیٹا حشیم ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* بنی نفتالی ۔یحصی ایل اور جوُنی اور یصر اور سلیم ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* یہ بلہاہ کے بیٹے ہیں جو لابن نے اپنی بیٹی راخل کو دی۔کل سات جانیں جو اُس سے یعقوب کے لئے پیدا ہُوئیں
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* پس سب جو یعقوب کے ساتھ مصر میں داخل ہُوئے یعنی جو اُس کے صلب سے پیدا ہُوئے ۔یعقوب کے بیٹوں کی بیویوں کے سوا چھیاسٹھ جانیں تھیں ۔
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور یوسف کے دو بیٹے تھے جو ملک مصر میں پیدا ہُوئے سو جو یعقوب کے گھرانے کے مصر میں داخل ہُوئے وہ سب ستر جانیں تھیں۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور اُس نے یہوداہ کو یوُسف کے پاس خبر دینے کے لئے اپنے آگے بھیجا کہ وہ جشن میں اُسے ملے ۔اور وہ جشن کی سرزمین میں آئے ۔
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور یوسف اپنی گاڑی پر اپنے باپ اسرائیل کے استقبال کے لئے جشن کی سرزمین کو گیا۔ اور جب اُس نے اُسے دیکھا تو اُس کے گلے لپٹے ہُوئے دیر تک رویا ۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* تب اسرائیل نے یوسف سے کہا ۔ اب موت کی کوئی پرواہ نہیں۔کیونکہ میَں نے تیرا مُنہ دیکھا ۔کہ تُو ابھی تک زندہ ہے ۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* اور یُوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان سے کہا ۔ میَں فرعون کے پاس خبر دینے جاتا ہوں ۔اور اُسے کہتا ہوں ۔کہ میرے بھائی اور میرے باپ کا خاندان جو کِنعان کی سرزمین میں تھے میرے پاس آگئے ہیں۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اور وہ لوگ چوپان ہیں ۔کیونکہ وہ مویشی رکھتے ہیں ۔اور وہ اپنی بھیڑ بکری اور گائے بیل اور سب کچھ جو اُن کا ہے لے آئے ہیں ۔
\s5
\v 33 \vp ۳۳\vp* اور جب فرعون تمہیں بُلائے اور کہے تمہارا پیشہ کیا ہے ؟
\v 34 \vp ۳۴\vp* تو تم یہ کہنا کہ ہم لڑکپن سے۔ اور ہمارے باپ داد ا بھی مویشی رکھتے رہے ہیں۔ تاکہ تم جشن کی سرزمین میں رہ سکو ۔اِس لئے کہ مصریوں کو ہر ایک چوپان سے کراہیت ہے۔
\s5
\c 47
\cp ۴۷
\p
\v 1 \vp ۱\vp* تب یُوسف نے فرعون کے پاس آکر کہا کہ میرا باپ اور میرے بھائی اپنی بھیڑ بکری اور گائے بیل اور سب کچھ جو اُن کا ہے لے کر کِنعان کی سرزمین سے آگئے ہیں اور دیکھ کہ وہ جشن کی سرزمین میں ہیں۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو لے کر فرعون کے سامنے حاضر کیِا۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور فرعون نے یُوسف کے بھائیوں سے پُوچھا ۔تمہارا پیشہ کیا ہے؟ اُنہوں نے فرعون سے کہا ۔ تیرے غُلام اور ہمارے باپ دادا سب چوپان ہیں۔
\v 4 \vp ۴\vp* پھر اُنہوں نے اُسے کہا ۔کہ ہم تیری سرزمین میں رہنے آئے ہیں کیونکہ کِنعان کی زمین میں سخت کال ہونے کے سبب تیرے غلاموں کے گلوں کے لئے کہیں چرائی نہیں۔ اِس لئے اپنے غلاموں کو جشن کی سرزمین میں رہنے دے ۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* تب فرعون نے یُوسف سے کہا ۔کہ تیرا باپ اورتیرے بھائی تیرے پاس آئے ہیں۔
\v 6 \vp ۶\vp* پس مصر کی سرزمین تیرے آگے ہے۔ اُن کو سب سے اچھی جگہ میں بسا ۔جشن کی زمین میں اُنہیں رہنے دے ۔اور اگر تُو سمجھے کہ اُن میں قابل آدمی بھی ہیں ۔تو تُو اُنہیں میرے مویشی پر مختا رکر ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* تب یُوسف اپنے باپ یعقوب کو اندر لایا ۔اور اُسے فرعون کے حضور پیش کیِا۔ اور یعقوب نے فرعون کو دُعائے خیر دی ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور فرعون نے اُس سے پُوچھا کہ تیری عُمر کتنے برس کی ہے ؟
\v 9 \vp ۹\vp* یعقوب نے فرعون سے کہا ۔کہ میری مسُافرت کے ایام ایک سو تیس برس ہیں اور میری زندگی کے برس تھوڑے اور بُرے ہوئے ۔اور وہ میرے با پ دادا کی زندگی کی مساُفرت کے ایام تک نہیں پہنچے ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* تب یعقوب فرعون کے لئے دُعائے خیر کر کے اُس کے حضور سے باہر گیا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور یوسف نے اپنے بھائیوں کو ملکِ مصر کی سب سے اچھی جگہ جو رعمسیس کی زمین ہے ،بسایا ۔اور اُنہیں اُس کا مالک ٹھہرایا جیسا کہ فرعون نے حکم دِیا تھا ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور یوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے سب گھرانے کو اُن کے بال بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک دی۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور اُس تمام سرزمین میں کچھ کھانا باقی نہ رہا۔کیونکہ کال ایسا سخت ہوگیا کہ ملکِ مصر اور ملک کِنعان تباہ ہو گئے۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* یوسف نے ساری چاندی جو ملکِ مصر اور کِنعان کی سرزمین میں تھی ۔اُس غلے کے بدلے میں جو لوگوں نے خریدا، جمع کی۔ اور اُسے فرعون کے خزانے میں داخل کیِا۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور جب ملکِ مصر اور کِنعان کی سرزمین میں چاندی ختم ہوگئی ۔تو مصریوں نے آکر یُوسف سے کہا کہ ہمیں خوراک دے ۔تاکہ ہم تیرے سامنے نہ مریں ۔کیونکہ چاندی ختم ہوگئی ہے۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* یوسف نے کہا کہ اگر چاندی ختم ہوگئی ہے تو اپنے چوپائے لاؤ ۔کہ میَں تمہارے چوپایوں کے بدلے تمہیں خوارک دُوں گا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* وہ اپنے چوپائے یوسف کے پاس لائے اور اُس نے گھوڑوں اور بھیڑ بکری اور گائےبیل کے گلوں اور گدھوں کے بدلے اُنہیں روٹی دی اور اُس نے اُن کے چوپایوں کے بدلے اُنہیں اُس سال پالا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* جب وہ سال گزُر گیا ۔تو وہ دوسرے سال پھر اُس کے پاس آئے اور اُس سے کہا۔کہ ہم اپنے مالک سے نہیں چھپاتے ہیں۔ کہ ہماری چاندی خرچ ہوچکی ہے اور مالک نے ہمارے چوپایوں کے گلے بھی لے لئے ہیں۔لہذا اُس کے سامنے ہمارے بدنوں اور زمینوں کے سِوا کچھ باقی نہیں۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* پس ہم اپنی زمینوں سمیت تیرے سامنے کیوں ہلاک ہوں ۔ہمیں اور ہماری زمینوں کو روٹی پر مول لے اور ہم اپنی زمینوں سمیت فرعون کی غلامی میں رہیں گے اور ہمیں بیچ دے تاکہ ہم جئییں اور نہ مریں ۔ اور زمین ویران نہ ہو جائے۔
\s5
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور یوسف نے مصر کی ساری سرزمین فرعون کے لئے مول لی۔کیونکہ مصریوں میں سے ہرایک شخص نے اپنی زمین بیچی ۔اِس لئے کہ کال نے اُنہیں نہایت تنگ کیِا تھا ۔پس زمین فرعون کی ہوگئی۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور ساری زمین لوگوں کے ساتھ مصر کی ایک حد سے دُوسری حد تک فرعون کی ہوگئی۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* مگر اُس نے پجُاریوں کی زمینیں نہ خریدیں ۔کیونکہ اُن پجاریوں کو فرعون کی طر ف سے رسد پہنچائی جاتی تھی اور وہ اُس رسد کو، جو فرعون دیتا تھا کھاتے تھے ۔اِس لئے اُنہوں نے اپنی زمینیں فروخت نہ کیں ۔
\s5
\v 23 \vp ۲۳\vp* تب یوسف نے اُن لوگو ں سے کہا کہ دیکھو میَں نے آج کے دِن تمہیں اور تمہاری زمینوں کو فرعون کے لئے خریدا۔لو یہ بیج تمہارے لئے ہے زمین میں بوؤ۔
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور جب غلے نکلیں تو تم پانچواں حصہ فرعون کو دوگے۔ اور چار حصے کھیتوں میں بیج بونے کو اور تمہاری خوراک اور تمہارے گھرانے کے لوگوں اور تمہارے لڑکوں کی خوراک کے لئے ہوں گے۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* وہ بولے۔ کہ تُو نے ہماری جانیں بچائیں ۔ہم اپنے آقا کی نظر میں قابلِ عزت ہوں ۔ اور ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* اور یوسف نے سارے مصر کے ملک کے لئے یہ آئین جو آج کے دِن تک ہے ۔ مقرر کیِا۔ جس کی رُو سے مصر کی زمین کی پیداوار کا پانچواں حصہ فرعون کا ہے۔ سِوائے پجاریوں کی زمین کے۔ کیونکہ وہ فرعون کی نہ تھی۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* اور اسرائیل نے ملک ِمصر میں جشن کی زمین میں سکونت اختیار کی ۔اور وہ وہاں ملکیتیں رکھتے تھے اور بڑھے اور بہت زیادہ ہُوئے ۔
\v 28 \vp ۲۸\vp* اور یعقوب مصر کی سرزمین میں سترہ برس زندہ رہا۔ سو یعقوب کی ساری عمر ایک سو سینتالیس برس ہُوئی ۔
\s5
\v 29 \vp ۲۹\vp* اور جب اِسرائیل کی اَجل نزدیک آئی ۔ اُس نے اپنے بیٹے یوسف کو بلوا کر اُس سے کہا۔کہ اگر میَں نے تیری نظر میں مقبولیت پائی تو اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ۔ اور مہربانی اور وفاداری سے میرے ساتھ سلوک کر ۔کہ مجھے مصر میں نہ دفنانا۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* بلکہ جب میں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں تو مجھے مصر سے لے جانا اور اُن ہی کے قبرستان میں دفن کرنا۔
\v 31 \vp ۳۱\vp* وہ بولا ۔جیسا تُو نے کہا میَں کروں گا اور اُس نے کہا۔ کہ میرے ساتھ قسم کھا۔ تو یوسف نے اُس کے سامنے قسم کھائی۔ تب اِسرائیل نے عصا کے سرے کی ٹیک پر سجدہ کیِا
\f +
\ft کئی مفسرین یہ ترجمہ پیش کرتے ہیں کہ تب اسرائیل نے پلنگ کے سرہانے پر سجدہ کیا، یعنی اسرائیل یوسف کے ساتھ گفتگو کرنے کے سبب کمزوری محسوس کرکے اپنے پلنگ پر لیٹ گیا۔ عبرانی لفظ کے معنی عصااور پلنگ دونوں ہی ہیں۔ عبرانیوں ۲۱:۱۱ میں مصنف کہتا ہے کہ اسرائیل نے عصا کے سرے کی ٹیک پر سجدہ کیا۔
\f*
\s5
\c 48
\cp ۴۸
\p
\v 1 \vp ۱\vp* ۔اور بعد اِن باتوں کے یُوں ہُوا ۔کہ یُوسف سے کہا گیا ۔تیرا باپ بیمار ہے۔ سو اُس سے اپنے دونوں بیٹوں منسی اور افرائیم کو اپنے ساتھ لیا ۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یعقوب کو خبرد ی گئی۔کہ تیرا بیٹا یوسف تیرے پاس آتا ہے ۔اور اسرائیل سنبھل کر پلنگ پر بیٹھ گیا ۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* اور یعقوب نے یوسف سے کہا کہ خُدائے قادر لوز میں یعنی کِنعان کی سرزمین میں مجھ پر ظاہر ہُؤا اور مجھے برکت دی
\v 4 \vp ۴\vp* اور مجھ سےکہا دیکھ میَں تجھے برومند کرُوں گا اور بڑھاؤں گا اور میَں تجھے قوموں کا گروہ بناؤں گا اور تیرے بعد یہ زمین تیری نسل کو ابدی ملکیت میں دُوں گا۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* اور اب تیرے دو بیٹے افرائیم اور منسی جو تجھ سے مصر کی سرزمین میں اُس سے پیشتر کہ میَں تیرے پاس مصر میں آیا۔ پیدا ہُوئے ۔ میرے ہیں۔ وہ روبن اور شمعون کی طرح میرے ہوں گے
\f +
\ft منسی اور افرائیم یعقوب کے لے پالک بیٹے بن گئے اور اثنائے زمانہ میں دو قبائل کے سردار بن گئےجو اُن سے نامزد ہوئے۔
\f*
\v 6 \vp ۶\vp* اور اِن کے بعد جو تیرے ہاں پیدا ہوں وہ تیرے ہوں گے اور وہ اپنی میراث میں اپنے بھا ئیوں کے ہم نام ہوں گے۔
\v 7 \vp ۷\vp* اور میَں جب فدان سے آتا تھا ۔ اور افرات کچھ دُور تھا ۔تو میرے سامنے راہ میں راخل کِنعان کی سرزمین میں مر گئی اور میَں نے اُسے وہیں افرات کی راہ میں دفن کیا ۔اور آج وہی بیت لحم ہے۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* پھر اِسرائیل نے یُوسف کے بیٹوں کو دیکھا اور کہا ۔ کہ یہ کون ہیں؟
\v 9 \vp ۹\vp* یوسف نے اپنے باپ سے کہا یہ میرے بیٹے ہیں جو خُدا نے مجھے یہاں دئیے ۔وہ بولا ۔اُنہیں میرے پاس لا میں اُنہیں برکت دُوں گا ۔
\v 10 \vp ۱۰\vp* لیکن اِسرائیل کی آنکھیں بُڑھاپے سے دُھندلی ہوگئی تھیں اور وہ دیکھ نہ سکتا تھا ۔اور یُوسف اُنہیں اُس کے نزدیک لایا ۔اور اُس نے اُنہیں چُوما اور اُنہیں گلے لگایا ۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور اِسرائیل نے یُوسف سے کہا ۔مجھے تو تیرا چہرہ بھی دیکھنے کی اُمید نہ تھی اور دیکھ خُدا نے تیری نسل بھی مجھے دِکھائی
\v 12 \vp ۱۲\vp* تب یُوسف نے اُنہیں اُس کے گھٹنوں کے درمیان سے نکالا ۔اور وہ زمین تک جھُکا ۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اور یُوسف اُن دونوں کو پکڑ کر افرائیم کو اپنے دہنے ہاتھ سے اِسرائیل کے بائیں ہاتھ سے اِسرائیل کے بائیں ہاتھ کے مقُابل اور منسی کو اپنے بائیں ہاتھ سے اِسرائیل کے دہنے ہاتھ کے سامنے اُس کے نزدیک لایا۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اِسرائیل نے اپنا دہنا ہاتھ لمبا کیا اور افرائیم کے سر پر جو چھوٹا تھا رکھا اور اور بایاں ہاتھ منسی کے سر پر یعنی اپنے ہاتھوں کو بدل کر کیونکہ منسی پہلوٹھا تھا ۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور اُس نے یُوسف کو برکت دی اور کہا ۔ وہ خُدا کے جس کے رُوبر و چلے میرے آبا ابرہام اور اضحاق۔ وہ خُدا جس نے آج کے دِن تک عمر بھر میری پاسبانی کی
\v 16 \vp ۱۶\vp* وہ فرشتہ کہ جس نے مجھے ہر مصُیبت سے بچایا اِن لڑکوں کو برکت عطا فرمائے جو میرے نام سے اور میرے آبا ابرہام اور اضحاق کے نام سے نامزد ہوں وہ زمین میں برومند ہوں اور زیادہ سے زیادہ بڑھ جائیں۔
\s5
\v 17 \vp ۱۷\vp* اور یُوسف یہ دیکھ کر کہ اُس کے باپ نے اپنا دہنا ہاتھ افرائیم کے سر پر رکھا ناخوش ہُؤا۔اور اُس نے اپنے باپ کا ہاتھ تھام لیا ۔تاکہ اُسے افرائیم کے سر پر سے اُٹھا کر منسی کے سر پر رکھ دے۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور یُوسف نے اپنے باپ سے کہا ۔ اے میرے باپ یُوں نہیں ۔کیونکہ یہ پہلوٹھا ہے ۔اپنا ہاتھ اُس کے سر پر رکھ۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* اُس کے باپ نے نہ مانا اور کہا میَں جانتا ہوں ۔اےمیرے بیٹے!میں جانتا ہوں ۔اِس سے بھی ایک گروہ پیدا ہو گا ۔اور یہ بھی بزرگ ہو گا ۔پر اُس کا چھوٹا بھائی اُس کی نسبت بڑا ہوگا اور اُس کی نسل قوموں کا گروہ ہوگی ۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* اور اُس نے اُنہیں اُس دِن یہ کہہ کر برکت دی کہ تیر ا ہی نام لے کر اِسرائیل برکت دے گا ۔اور یہ کہہ کر دے گا کہ خُدا تجھے افرائیم اور منسی سا کرے۔ لہٰذا اُس نے افرائیم کو منسی پر ترجیح دی۔
\s5
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اسِرائیل نے یوسف سے کہا دیکھ میَں مرنے کے قریب ہوں ۔لیکن خُدا تمہارے ساتھ ہوگا اورتمہیں تمہارے باپ دادا کی سرزمین میں پھر لے جائے گا۔
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور ماسِوا اُس کے میَں نے تجھے تیرے بھائیوں کی نسبت ایک حصہ زیادہ دِیا ۔ جو میَں نے اموریوں کے ہاتھ سے اپنی تلوار اور کمان سے لیِا۔
\s5
\c 49
\cp ۴۹
\p
\v 1 \vp ۱\vp* اور یعقوب نے اپنے بیٹوں کو بلوا کر کہا
\f +
\ft اِس طویل نظم میں یعقوب اپنے بیٹوں کی نسلوں کو اُن واقعات سے جو زمانہ مسُتقبل میں وقوع میں آئیں گے آگاہ کرتا ہے ۔ متن بعض مقامات میں بہت دھندلا ہے۔
\f*
\q فراہم ہو کہ میں تمہیں سُناؤں
\q کہ آخری دِنوں میں تم پہ کیا کیا گزُرے گا۔
\v 2 \vp ۲\vp* بنی یعقوب فراہم ہوکے کان دھرو
\q اور اپنے والد اِسرائیل کی بات سُنو۔
\s5
\v 3 \vp ۳\vp* روبن میرا پہلوٹھا ہے تُو
\q میری قوت اور شہ زوری کا شُروع
\q شان عزت ۔ شان طاقت
\q مگر پانی کی طرح بے ثبات۔
\v 4 \vp ۴\vp* فضیلت اِس لئے تجھ سے جاتی رہے گی
\q کہ اپنے باپ کے بستر پر تُو چڑھا
\q ہاں اُس پر چڑھ کے اُسے غلیظ کیِا۔
\s5
\v 5 \vp ۵\vp* شمعون اور لاوی دونوں بھائی
\q ظلم کی تلوار اُن کا ہتھیار۔
\q میرا نفس اُن کے مشورہ میں داخل نہ ہو۔
\v 6 \vp ۶\vp* میرا قلب اُن کی جماعت میں شامل نہ ہو ۔
\q کیونکہ اپنے غضب سے اُنہوں نے ایک مرد کو قتل کیِا۔
\q اوراپنی خودرائی سے بیلوں کی کونچیں کاٹیں۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* ملعون اُن کا غضب کہ تُند تھا۔
\q اور اُن کا قہر کیونکہ سخت تھا
\q میَں اُنہیں یعقوب میں بکھیروں گا
\q اور اِسرائیل میں اُنہیں پراگندہ کرُوں گا۔
\s5
\v 8 \vp ۸\vp* یہوداہ تیرے بھائی تیرے مدح خواں ہوں گے
\f +
\ft ۸-۱۲ یہوداہ کی برکت سے ظاہر ہے کہ اُس کا قبیلہ طاقتور اور اُس کی میراث زرخیز ہوگی اور کہ حکومت کا عصا اُس کی نسل سے مسیح کی آمد کے وقت کے قریب تک لیا نہ جائے گا ۔ تمام آبائے کلیسا اور مفسرین کی رائے کے مطُابق یہ برکت موعود مسیح کی پیشن گوئی ہے یعنی مسیح موعود یہوداہ کے قبیلہ میں سے پیدا ہوگا اور دُنیا کی تمام قوموں کا بادشاہ ہوگا۔
\f*
\q تیرے ہاتھ تیرے دُشمن کی گردن پر ہوں گے۔
\q تیرے باپ کے بیٹے تیرے آگے سرنگوں ہوں گے۔
\s5
\v 9 \vp ۹\vp* یہوداہ فرزندِ شیر۔
\q شکار مار کر۔ اَے بیٹے ۔ تو چل دیتاہے۔
\q شیر کی مانند گھات میں بیٹھا ۔ شیر کو چھیڑے کون!
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* یہوداہ سے حکمرانی کا عصا جُدا نہ ہوگ
\f +
\ft شیلوہ اِس لفظ کا ٹھیک ٹھیک معلوم نہیں ہے۔ روایتی تفسیر یہ ہے۔ وہ جس کا ہے ۔یعنی یہوداہ سےحکومت کا عصا جاتا نہ رہے گا جب تک کہ وہ نہ آئے جو اُس کا حقدار ہے یعنی خُداوند مسیح۔
\f*
\q او ر نہ ہی اُس کے پاؤں میں سے بلم جاتا رہے گا۔
\q جب تک کہ نہ آئے شیلوہ
\q اور قومیں اُس کی تابعدار ہوں گی۔
\s5
\v 11 \vp ۱۱\vp* انگور کی تاک سے باندھے گا اپنے گدھے کو
\q عمدہ انگور کی تاک سے گدھی کے بچے کو۔
\q وہ اپنا لباس مے میں دھوئے گا۔
\q اور انگور کے خُون میں اپنی پوشاک ۔
\v 12 \vp ۱۲\vp* مے کے سبب سے اُس کی آنکھیں درخشاں۔
\q اور دودھ کی وجہ سے سفید اُس کے دندان ۔
\s5
\v 13 \vp ۱۳\vp* زبولون سمندر کے کنارے سکونت کرے گا۔
\q سمندر کے کنارے جہاں جہازوں کی رونق
\q اور وہ صیداکی طرف اپنی سرحد رکھے گا۔
\s5
\v 14 \vp ۱۴\vp* اشکار طاقتور گدھا
\q بھیڑوں کے باڑوں کے مابین لیٹا ہے۔
\v 15 \vp ۱۵\vp* اُس نے دیکھا کہ آرام خُوب ترین ہے۔
\q اور کہ یہ سرزمین دِل پسند ہے۔
\q اور اپنا کندھا بوجھ اُٹھانے کو جھُکائے گا
\q اور باربرداری کرے گا۔
\s5
\v 16 \vp ۱۶\vp* دِان اِسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کی مانند۔
\q اپنے لوگوں کے حقوق ثابت کرے گا ۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* دان راہ کا سانپ ہوگا۔
\q راہ گزُر کا افعی۔
\q گھوڑے کے عقب کو ڈسے گا۔
\q اُس کا سَوار پچھاڑ کھا کر گر پڑے گا۔
\v 18 \vp ۱۸\vp* اےخُداوند میَں تیری نجات کی راہ دیکھتا آیا ہوں۔
\s5
\v 19 \vp ۱۹\vp* جد پر حملہ آور حملہ کریں گے
\q اُن ہی کے عقب میں وہ حملہ کرے گا۔
\v 20 \vp ۲۰\vp* آشر نفیس اناج پیدا کیاکرے گا
\q شاہان کے لائق مہیا کرے گا اشیائے لذیذ۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* نفتالی پھیلا ہُوا بلوط ہے۔
\q اُس کی شاخیں خُوشنما ہیں۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* یُوسف۔ ایک پھلدار پودا۔
\q پانی کے چشمہ کے پاس لگا پھلدار پودا
\q اُس کی بیلیں دیوار پر چڑھ جاتی ہیں ۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* تیر اندازوں نے اُسے بہت چھیڑا
\q اور مارا اور ستایا
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اُس کی کمان رہی پائیدار
\q اُس کے بازؤں کی نسیں ملائم
\q یعقوب کے قادر کی مدد سے
\q اِسرائیل کے چوپان کی قُوت سے۔
\s5
\v 25 \vp ۲۵\vp* ۔تیرے باپ کے خُدا کی طرف سے ۔ جو تیری مدد کرے۔
\q خُدائے قادر کی طرف سے جو تجھے متبرک کرے۔
\q بلند آسمان پر سے برکتیں
\q عمیق گہراؤ میں سے برکتیں۔
\q سینوں اور رحموں کی برکتیں تجھ پر آئیں۔
\s5
\v 26 \vp ۲۶\vp* تیرے باپ کی برکتیں ۔
\q جو قدیم کوہساروں کی برکتوں سے
\q اور قدیم پہاڑوں کی آرزو سے خُوب ترین ہیں۔
\q یُوسف کے سر پر ۔ بلکہ اُس کے سر کی چاندی پر جو اپنے بھائیوں کو سردار ہے ۔نازل ہوں۔
\s5
\v 27 \vp ۲۷\vp* بنیمین پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔
\q صبح کو شکارکھائے گا ۔
\q اور شام کو غنیمت بانٹے گا۔
\s5
\v 28 \vp ۲۸\vp* اِسرائیل کے بارہ قبیلے یہی ہیں ۔اور یہی ہیں وہ باتیں جو اُن کے باپ نے کہیں جب اُنہیں برکت دی ۔اُس نے ہر ایک کو ایک ایک خاص برکت دی۔ یعقوب کی وفات
\v 29 \vp ۲۹\vp* تب یعقوب نے اُنہیں تاکید سے کہا کہ جب میَں اپنے لوگوں میں شامل ہوں گا ۔تو مجھے اپنے باپ دادا کے ساتھ اُس غار میں جو عفرون حِتی کے کھیت میں ہے دفن کرنا۔
\v 30 \vp ۳۰\vp* یعنی وہ غار جو مکفیلہ کے کھیت میں ممرے کے مقُابل کِنعان کی سرزمین میں ہے۔ جو ابرہام نے کھیت سمیت عَفرون حِتی سے خریدا تاکہ اُس کی ملکیت کا قبرستان ہو۔
\s5
\v 31 \vp ۳۱\vp* وہاں ابرہام اور اُس کی بیوی سارہ دفن کئے گئے اور وہیں اضحاق اور اُس کی بیوی ربقہ دفن کئے گئے ۔اور وہیں میَں نے لیِاہ کو بھی دفنایا ۔
\v 32 \vp ۳۲\vp* اُس کھیت اور اُس غار میں جو بنی حِت سے خریدا گیا۔
\v 33 \vp ۳۳\vp* جب یعقوب اپنے بیٹوں کو وصیت کر چُکا تو اُس نے اپنے پاؤں بچھونے پر سمیٹے اور جان دے دی۔اور اپنے لوگوں میں جا ملا۔
\s5
\c 50
\cp ۵۰
\p
\v 1 \vp ۱\vp* تب یُوسف اپنے باپ کے مُنہ پر گر پڑا اور اُس پر رویا اور اُسے چوُما۔
\v 2 \vp ۲\vp* اور یُوسف نے اپنے طبیبوں کو حکم دِیا کہ میرے باپ میں خُوشبو بھرو۔ سو طبیبوں نے اِسرائیل میں خُوشبُو بھریں۔
\v 3 \vp ۳\vp* اور اُس میں چا لیس دِن پورے صرف کئے گئے ۔ کیونکہ خُوشبُو بھرنے میں اتنے دِن لگتے ہیں۔اور مصری اُ س کے لئے ستر دِن تک ماتم کرتے رہے ۔
\s5
\v 4 \vp ۴\vp* اور جب اُس کے ماتم کے دِن گزُر گئے تو یُوسف نے فرعون کے گھرانے سے کہا کہ اگر میَں تمہارا منظورِ نظر ہوں تو فرعون کے کانوں میں کہہ دینا۔
\v 5 \vp ۵\vp* کہ میرے باپ نے مجھ سے قسم لے کر کہا ۔ کہ دیکھ میَں قریب المرگ ہوں۔پس تُو مجھے میری قبر جو میَں نے کِنعان کی سرزمین میں کھدوائی، دفن کرنا چُنانچہ اب مجھے رُخصت دے کہ جاؤں اور اپنے باپ کو دفن کرُوں تب میَں لوٹ آؤں گا ۔
\v 6 \vp ۶\vp* فرعون نے کہا ۔کہ جا اور اپنے باپ کو جیسے اُس نے تجھ سے قسم لی دفن کر ۔
\s5
\v 7 \vp ۷\vp* چُنانچہ یُوسف اپنے باپ کو دفن کرنے چلا اور اُس کے ساتھ فرعون کے سارے درباری اور اُس کے گھر کے مشائخ اور مصر کے ملک کے سارے مشائخ۔
\v 8 \vp ۸\vp* اور یُوسف کا تمام گھرانا اور اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کا گھرانا اور اُنہوں نے اپنی بھیڑ بکریاں اور گائے بیل جشن کی سرزمین میں چھوڑے ۔
\v 9 \vp ۹\vp* اور گاڑیاں اور سَوار اُس کے ساتھ گئے ۔ اور یہ نہایت بڑا انبوہ تھا ۔
\s5
\v 10 \vp ۱۰\vp* اور وہ جو رین اطاد میں یردن کے پار ہے آئے او ر وہاں بہت بڑے درد آلود نالے کر کے ماتم کیا اور اُس نے اپنے باپ کے لئے سات دن سخت ماتم کیِا۔
\v 11 \vp ۱۱\vp* اور سرزمین کِنعان کے باشندے جو رین اطاد میں یہ ماتم دیکھ کر بولے کہ مصریوں کے لئے یہ بڑا درد ناک ماتم ہے ۔اِس لئے وہ جگہ اَبیل مصرئیم کہلاتی ہے۔اور وہ یردن کے پار ہے۔
\s5
\v 12 \vp ۱۲\vp* اور اُس کے بیٹوں نے جیسا اُس نے اُنہیں حکم دِیا ۔اُس کے ساتھ کیِا۔
\v 13 \vp ۱۳\vp* اُس کے بیٹے اُسے ملکِ کِنعان میں لے گئے اور اُسے مکفیلہ کے کھیت میں غار میں جِسے ابرہام نے قبرستان کی ملکیت کے لئے عفرون حِتی سے ممرے کے مقُابل خریدا تھا دفن کیِا۔
\v 14 \vp ۱۴\vp* اور یُوسف اور اُس کے بھائی اپنے باپ کو دفن کرنے کے بعد اور سب، جو اُس کے ساتھ اُس کے باپ کو دفن کرنے گئے تھے مصر کو واپس آئے۔
\s5
\v 15 \vp ۱۵\vp* اور جب یُوسف کے بھائیوں نے دیکھا ۔ کہ اُن کا باپ مر گیا ، تو اُنہوں نے کہا ۔کہ شاید یُوسف ہمیں دُکھ دے گا ۔ اور اُس ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی پُورا بدلہ لے گا۔
\v 16 \vp ۱۶\vp* تب اُنہوں نے یُوسف کو یُو ں کہلا بھیجا ۔ کہ تیرے باپ نے اپنے مرنے سے پہلے وصیت کی۔
\v 17 \vp ۱۷\vp* کہ تم یُوسف سے کہنا اپنے بھائیوں کی خطا اور اُ ن کا گنُاہ بخش دے۔کیونکہ اُنہوں نے تجھ سے بدی کی تھی۔ اور ہم بھی تیری منت کرتے ہیں کہ اپنے باپ کے خُدا کے بندوں کے گنُاہ کو بخش دے۔ اور جب یُوسف سے یہ کہا گیا۔ تو وہ رویا۔
\s5
\v 18 \vp ۱۸\vp* اور اُس کے بھائی بھی آئے اور اُس کے سامنے گر پڑے ۔ اور اُنہوں نے کہا دیکھ ہم تیرے غُلام ہیں۔
\v 19 \vp ۱۹\vp* یُوسف نے اُن سے کہا ، ڈرو مت۔ کیا میَں خُدا کی جگہ پر ہُوں؟
\v 20 \vp ۲۰\vp* تم نے مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیِا۔لیکن خُدا نے اُس سے نیکی کا ارادہ کیِا۔ تاکہ جو تم آج کے دِن دیکھتے ہووہ کرے۔ اور بہت سے لوگوں کی جانیں بچ جائیں۔
\v 21 \vp ۲۱\vp* اور اب تم نہ ڈرو میَں تمہاری اور تمہارے لڑکوں کی پرورش کرُوں گا۔ اور اُس نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی اور مہربانی سے باتیں کیں۔
\s5
\v 22 \vp ۲۲\vp* اور یُوسف اور اُس کے باپ کی اولاد نے مصر میں سکونت کی۔ اور یُوسف ایک سو دس برس زندہ رہا۔
\v 23 \vp ۲۳\vp* اور یُوسف نے بنی افرائیم کی پُشت دیکھی۔ اور منَسی کے بیٹے مکیر کے بیٹے بھی یُوسف کی گود میں رکھے گئے۔
\s5
\v 24 \vp ۲۴\vp* اور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ میَں قریبِ مرگ ہُوں۔ اور خُدا یقیناً تمہیں یاد کرے گا۔اور تمہیں اِس سرزمین سے اُس سرزمین میں جس کی بابت اُس نے ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھائی لے جائے گا ۔
\v 25 \vp ۲۵\vp* اور یُوسف نے بنی اِسرائیل سے قسم لے کر کہا ۔خُدا یقیناً تمہیں یاد کرے گا ۔اور تم میری ہڈیوں کو یہاں سے لے جانا ۔
\v 26 \vp ۲۶\vp* پس یُوسف ایک سو دس برس کا ہو کر مر گیا ۔اور اُنہوں نے اُس میں خُوشبوئیں بھریں۔اور مصر میں ایک صندوق میں رکھا۔