From 492b698b17342b8f08e6f5a766fafe9dd01ac5af Mon Sep 17 00:00:00 2001 From: MaryHW8500 Date: Sat, 6 Jun 2020 12:38:12 -0500 Subject: [PATCH] Sat Jun 06 2020 12:38:11 GMT-0500 (Central Daylight Time) --- 03/01.txt | 25 +++++++++++++++++++++++++ 03/title.txt | 1 + manifest.json | 3 ++- 3 files changed, 28 insertions(+), 1 deletion(-) create mode 100644 03/01.txt create mode 100644 03/title.txt diff --git a/03/01.txt b/03/01.txt new file mode 100644 index 0000000..7b6fe9f --- /dev/null +++ b/03/01.txt @@ -0,0 +1,25 @@ +\c 3 1۔اور سانپ زمین کے سب جانوروں سے جِنہیں خُداوند خُدا بنا چُکا تھا مکار تھا ۔ اُس نے عورت سے کہا ۔ کیا درحقیقت خُدا نے تمہیں حکم دِیا ہے ۔ کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا ۔ +2۔ اور عورت نے سانپ سے کہا ۔ کہ باغ کے ہر درخت کا پھل ہم کھاتے تو ہیں۔ +3۔ مگر جو درخت باغ کے درمیان ہے ۔خُدا نے صرف اُس کی بابت حکم دِیا کہ پھل نہ کھانا اور نہ چھوُنا ورنہ مر جاؤگے۔ +4۔ تب سانپ نے عورت سے کہا ۔ تم ہرگز نہ مرو گے۔ + بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُس سے کھاؤ گے ۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خُداوند کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ +6۔ عورت نے بھی دیکھا تھا کہ وہ درخت کھانے میں اچھا اور دیکھنے میں خُوشنما اور عقل حاصل کرنے میں خُوب معلوم ہو تا ہے ۔ تو اُس نے اُ س کے پھل میں سے لیا ۔ اور کھایا ۔ اور اپنے شوہر کو بھی دِیا ۔ اوراُس نے کھایا ۔ +7۔ اور دونوں کی آنکھیں کھل گئیں ۔ اور اپنی برہنگی محسُوس کر کے اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی لیِا ۔ اور اپنے لئے لنُگیاں بنائیں ۔ + 8۔ اور اُنہوں نے خُداوند کی ، جو شام کے وقت باغ پھرتا تھا آواز سُنی تو آدمی اور اُس کی بیوی باغ کے درختوں میں خُداوند خُدا کے حضُور سے چھُپ گئے۔ + +9۔اور خُداوند خُدا نے آدمی کو پُکارا اور اِسے کہا ۔ تُو کہاں ہے؟ +10۔ وہ بولا ۔ میَں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور ڈرا کیونکہ میَں ننگا ہوں ۔ اور میَں چھُپ گیا ۔ +11۔ اُس نے اُس سے کہا ۔ تجھے کس نے بتایا ۔ کہ تُو ننگا ہے ؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل نہیں کھایا ۔ جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ +12۔ آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کر دِیا ۔ اُس نے مجھے اِس درخت کا پھل دِیا اور میَں نے کھایا ۔ 13۔ تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا کہ تُو نے کیا کیِا ؟ عورت بولی ۔ کہ سانپ نے مجھے بہکایا ۔ اور میَں نے کھایا۔ + + 14۔اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا ۔ چونکہ تُو نے یہ کیِا ۔ مَلعون ہے تُو ۔ تمام چرندوں اور درندوں میں ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا ۔ اور اپنی زندگی کے تمام ایام میں تُو خاک چکھے گا۔ + میَں تیرے اور عورت کے درمیان عداوت ڈالوں گا بلکہ تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان ۔ وہ تیرے سر کو کچلے گی ۔ اور تُو اُس کی ایڑی کی تاک میں رہے گا۔ +16 ۔پھر اُس نے عورت سے کہا ۔ میَں تیرے دردِحمل کو بہت برھاؤں گا ۔ تُو دردہی کے ساتھ اولاد جنے گی ۔ تُو اپنے شوہر کے اختیار میں رہے گی ۔ تجھ پر وہ حکومت کرے گا۔ + اور آدمی سے کہا ۔ چُونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ اِس لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہُوئی ۔ محنت کے ساتھ تُو اپنی زندگی کے تمام ایام اُس سے کھائے گا۔ +18 ۔وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی ۔ اور کھیت کی نباتات تیری خوراک ہوں گی ۔ تُو اپنے مُنہ کے پسینے سے روٹی کھائے گا ۔ +19 ۔جب تک کہ تُو زمین میں پھر نہ لوٹے ۔ جہاں سے تُو لیِا گیا۔ کیونکہ تُوخاک ہے ۔ اور خاک میں پھر لوٹے گا۔ +20 ۔اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حَوا رکھا ۔ اَس لئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے ۔ +21۔اور خُداوند خُدا نے آدمی اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کرُتے بناکر پہنائے۔ +22 ۔اور خُداوند خُدا نے کہا ۔ دیکھو کہ آدم نیک و بد کی پہچان میں ہماری مانند ہوگیا ۔ اور اب کہیں ایسا نہ ہو۔ کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے ۔ اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھائے ۔ اور ہمیشہ جیتا رہے۔ + 23 ۔اِس لئے خُداوند خُدا نے اُسے باغ عَدن سے باہر کر دِیا تاکہ اُس زمین کی جس سے وہ لیِا گیا تھا ، کھیتی کرے ۔ + 24 ۔اور اُس نے آدم کو باہر نکال دِیا ۔ اور باغِ عدن کے مشرق میں اُس نے کرُوبیوں کوشعلہ زن اور چوگرد گھومنے والی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔ \ No newline at end of file diff --git a/03/title.txt b/03/title.txt new file mode 100644 index 0000000..653d868 --- /dev/null +++ b/03/title.txt @@ -0,0 +1 @@ +باب \ No newline at end of file diff --git a/manifest.json b/manifest.json index 82fcad9..308a863 100644 --- a/manifest.json +++ b/manifest.json @@ -61,6 +61,7 @@ "02-15", "02-18", "02-21", - "02-24" + "02-24", + "03-title" ] } \ No newline at end of file