\v 12 ۔کس واسطے مصری کہیں کہ وہ فریب سے اُنہیں یہاں سے نکال لے گیا۔ تاکہ اُنہیں پہاڑوں میں ہلاک کرے ۔ اور روئے زمین سے اُنہیں فنا کرے۔ اپنے غضب کی شدِت سے پھر اور اپنی قوم سے یہ بدسلوکی دُور کر۔ \v 13 ۔اور اپنے بندوں ابرہام اور اضحاق اور یعقُوب کو یاد کر۔جِن سے تُو نے اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا۔ کہ میَں تمہاری نسل کو آسمان کے ستاروں کی طرح بڑھاؤں گا۔ اور سب زمین جس کی بابت میَں نے کہا ۔ تمہاری نسل کو عطا کرُوں گا۔ سو وہ ابد تک اُس کے وارث ہوں گے۔ \v 14 ۔ سو خُداوند اُس بدسلوکی سے جو اُس نے کہا ۔ کہ میَں اپنی قوم سے کرُوں گا۔ رُک گیا۔